پاک فوج کا ایک اور عظیم کریڈٹ

Kulbhushan Yadav

Kulbhushan Yadav

تحریر : علی عمران شاہین
بھارت نے بالآخر تسیلم کر لیا ہے کہ پاکستان میں پکڑا جانے والا جاسوس کل بھوشن یادیو ان کا نیوی افسر ہے۔اس سے قبل وطن عزیز کے مستقبل کے معاشی مرکز یعنی گوادر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ایک بار کھل کر کہا تھا کہ پاکستان کے خلاف بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” متحرک ہے۔ ”را” پاک چین اقتصادی راہداری کو ناکام بنانے کے لئے بھی سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے بھارتی دشمنی کے پول کھولنے کے ساتھ ساتھ اس موقع پر خطاب میں خوشخبری سنائی کہ اس سال کے آخر تک بلوچستان میں 870کلومیٹر سڑک مکمل ہو جائے گی اور اسی سال چین سے کارگو گوادر پہنچنا شروع ہو جائے گا اور پھر اس کی آگے ترسیل ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی راہداری کو سکیورٹی فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس کیلئے ہم نے 15ہزار فورسز اہلکاروں پر مشتمل خصوصی فورس تشکیل دی ہے۔ جس نے بڑی حد تک حفاظتی انتظامات بھی سنبھال لئے ہیں۔

آرمی چیف کا بیان اس موقع پر سامنے آیا جب بلوچستان سے بھارتی ”را” کا ایک اہم کارندہ اور حاضر سروس افسر فوجی کل بھوشن یادیو پکڑا جا چکا تھااور اس کی نشاندہی پر ملک بھر میں چھاپے مار کر ”را” نیٹ ورک کے مزید کئی اہم لوگ گرفتار کئے گئے ہیں۔ بھارت سے ان دنوں یہ بھی خبر آئی ہے کہ نئی دہلی سرکار نے کل بھوشن یادیو کے خاندان کو کسی خفیہ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔جنرل راحیل شریف کے اس بیان کے بعد پتہ چلا کہ بھارت پاک سرحد کے قریب جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی جنگی مشقیں کر رہا ہے۔ ساتھ ہی پتہ چلا کہ بھارت نے پاک سرحد کے ساتھ اپنے علاقے کی سکیورٹی کو مزید انتہائی سخت کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ جس پر کھربوں روپے خرچ ہوں گے۔

دنیا میں اس وقت کون نہیں جانتا کہ چین کا گوادر کی بندرگاہ کو زیادہ کرنے کے لئے راہداری بنانا اور پھر وہاں سے دنیا بھر کی تجارت پاکستان کے لئے کس قدر اہم ہے۔ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے کرئہ ارض پر ایسا جغرافیہ عطا کیا ہے کہ جہاں سے گزر کر ہی دنیا کا ایک بڑا حصہ اپنی ملکی اور بین الاقوامی نظام اور نیٹ ورک چلا سکتا ہے۔ بھارت نے پاکستان کو پس پشت ڈال کر ایران کے راستے وسطی ایشیا تک پہنچنے اور پھر افغانستان کے اندر تک اپنی کھلی رسائی حاصل کرنے کے لئے کیا کچھ نہیں کیا؟ لیکن اسے ابھی تک کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہو سکی کیونکہ ایرانی بندرگاہ چاہ بہار تک پہنچنا اور پھر آگے پنجے پھیلانا کوئی آسان کام نہیں۔

Pakistan and India War

Pakistan and India War

اگر یہی بھارت پاکستان کے ساتھ اپنے مسائل سنجیدگی سے حل کرے، خصوصاً مسئلہ کشمیرحل کر دے تو اسے ایران کے پائوں پکڑ کر دن رات ذلیل ہونے کی نوبت ہی نہ آئے اور اسے پاکستان کے راستے ایرانی تیل، ایرانی گیس، وسط ایشیا اور روس سے بھی گیس کے ساتھ ساتھ صرف ان ملکوں اور خطوں میں ہی نہیں بلکہ افغانستان اور یورپ تک بآسانی رسائی بھی مل جائے۔ یہاں ایک افسوس ناک پہلو یہ بھی ہے کہ پاکستان اور پاکستان کے سیاسی لیڈران ابھی تک اپنی اس جغرافیائی اہمیت کو ہی نہیں جان و پہچان سکے۔ کیا یہ حیران کن بات نہیں کہ کل بھوشن یادیو اور اس کے نیٹ ورک کے پکڑے جانے کے بعد اور پھر ان سب کی ایران کے راستے پاکستان میں مداخلت کے سارے راز کھل جانے کے بعد بھی ہمارے سیاسی جغادری ایسے چپ سادھے بلکہ دم سادھے بیٹھے ہیں کہ جیسے بھارت کے خلاف لب کشائی سے ان کی جان نکل جائے گی یا پھر انہیں کبھی اقتدار کے جھولے پر مزے لینے کا موقع ہی نہیں مل سکے گا۔

اللہ کے فضل سے یہ پاک فوج کو ہی عظیم کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے بغیر کسی حیل و حجت کے بھارت کی ساری بدمعاشی کو خوب کھول کر دنیا کے سامنے ثبوتوں اور دلیلوں کے ساتھ پیش کر کے دکھا دیا ہے۔ ”را” کے ایران میں نیٹ ورک سے تو اب کوئی اور تو کیا خود ایران انکار نہیں کر رہا۔ بلکہ اب تو سارے عالم اسلام نے اس بات پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے کہ ایران صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں اپنے مخصوص مقاصد کے حصول کے لئے سرگرم ہے۔ ترکی کے شہر استنبول میں ہونے والے او آئی سی کے اجلاس میں جہاں سارے عالم اسلام کی قیادت جمع تھی، نے مشترکہ و متفقہ طور پر ایران کو اس کی مذموم حرکات پر تنبیہ کی تو صورتحال یہ پیدا ہوئی کہ ایرانی صدر حسن روحانی افتتاحی اجلاس میں شرکت کے بغیر ہی وہاں سے چل دیئے۔ لیکن ان کے اس بائیکاٹ کا او آئی سی کے کسی ایک رکن نے بھی ساتھ نہیں دیا۔

یوں مسلم دنیا نے اس معاملے پر متفقہ و متحدہ پیغام سارے عالم کو دے دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کو لڑانے کیلئے جس جس راستے کا انتخاب کر رہے ہیں، مسلمان اس سے بخوبی واقف ہیں اور وہ اب اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ بھارت کو یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ یہ 1971ء نہیں ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج اور ان کے ادارے وطن عزیز کے دفاع میں ہر وقت مستعد ہیں۔ بھارت نے بلوچستان میں جو شورس بپا کی تھی اس کا تقریباً صفایا ہو چکا ہے۔ بھارت سمجھتا تھا کہ وہ پاکستان کو ہر طرف سے گھیرے میں لے کر اس طرح بے بس بلکہ بے دست و پا کر دے گا جس طرح اس نے بنگلہ دیش کو اپنی طفیلی ریاست بنا کر رکھ دیا ہے اور جس طرح وہ جنوبی ایشیا کے سارے ملکوں کو اپنا غلام سا بنائے ہوئے ہے۔ وہ پاکستان کو بھی اسی حال تک پہنچا دے گا، لیکن وہ اپنے ایسے سارے مذموم عزائم ہی پہلے سے ہرروز نامراد ہے۔

ALLAH

ALLAH

اللہ کے فضل سے اس وقت پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا5واں بڑا ملک ہے تو ایٹمی قوت کے لحاظ سے اس کا نمبر چوتھا تو فوجی قوت کے لحاظ سے اس کا نمبر چھٹا ہے۔ بھارت کو یہ بھی یاد رکھنا اور دیکھنا چاہئے کہ اس کے ملک کے جوان اس کی مسلح افواج میں بطور افسر بھی بھرتی ہونے کو تیار نہیں جبکہ پاکستان کے جوان اپنے وطن پر اسلام کے تعلق اور رشتے کی وجہ سے کٹ مرنا اپنی سعادت سمجھتے ہیں، پاک وطن کے ہر جوان کی خواہش ہے کہ وہ پاک فوج کا کسی بھی طرح سے حصہ بن کر ملک و ملت کے دفاع میں حصہ ڈال سکے۔ بھارت کو اس بات کا بھی ”اعزاز” حاصل ہے کہ امریکہ کے بعد دنیا میں اس کی فوجیں سب سے زیادہ خودکشیاں کر رہی ہیں جبکہ پاکستان کے بارے میں انہیں ایسی کوئی معمولی سی رپورٹ بھی نہیں ملے گی کہ وطن عزیز کے دفاع میں روزانہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والی پاک فوج کے افسران و جوان خودکشی جیسی حرام موت کو گلے لگانے کا تصور بھی کر سکیں۔

پاک فوج تو شہادت کے جذبے سے سرشار ہے اور یہی جذبہ انہیں میدان میں لڑنے کے لئے حوصلہ و ہمت عطا کرتا ہے۔ اس جذبے کا دنیا میں نہ تو کوئی نعم البدل ہے اور نہ ہی اسے خریدا جا سکتا ہے۔ بھارت نے مسلمانوں کے اس شوق شہادت کو ہی تو دیکھتے ہوئے اپنی فوج کے مرنے والے جوانوں کے ”شہید اور شہادت” کی اصطلاح استعمال کرنا شروع کی تھی اور وہ اسے آج بھی استعمال کر رہے ہیں لیکن انہیں اس بات کا پتہ نہیں کہ شہادت کو صرف زبان سے کہہ دینے سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ اس کیلئے کلمہ طیبہ پر ایمان ضروری ہے اور وہ صرف مسلمانوں کو ہی حاصل ہوتا ہے۔ بہرحال حالات جو بھی ہوں ہمیں بھارت کے حوالے سے اپنی آنکھیں کھول کر رکھنا ہوں گی۔ پاکستان میں حکومت کے خواب دیکھنے اور اس کے لئے اپنا خون پسینہ بہانے والے سیاستدانوں کو بھی یاد رکھنا چاہئے کہ بھارت سے پیارودوستی کبھی چل ہی نہیں سکتے۔

ہر محب وطن شہری اور سیاسی و دینی رہنما کو ”را” اور بھارت کے معاملے پر کھل کر سامنے آنا ہو گا۔ وطن عزیز کے خلاف بھارت کی چیرہ دستیوں کے خلاف میدان سجانا ہو گا۔ چپ کے روزے سے ہم سب کی صرف تباہی ہو سکتی ہے۔ پاک فوج نے وطن عزیز کے سارے دشمنوں کو مکمل طور پر بے نقاب کر کے ساری دنیا کے سامنے ایسے لاکھڑا کیا ہے کہ اسے کوئی جھٹلا بھی نہیں سکتا۔ یہ کام کوئی آسان نہیں تھا۔ اب ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ حقیقی و ازلی دشمن کو جان پہچان کر اس کے خلاف محاذ بنائیں۔ بھارت سے اپنے تمام غصب شدہ حقوق حاصل کریں کیونکہ اس کے بغیر نہ تو عزت و فلاح ممکن ہے اور نہ ہی ہماری بقا ممکن ہے اور یہ وطن سے وفاداری کا ثبوت ہو گا۔

Ali Imran Shaheen

Ali Imran Shaheen

تحریر : علی عمران شاہین
برائے رابطہ:0321-4646375