اسفند یار شہید کی جرات کو قوم کا سلام

Captain Asfandyar

Captain Asfandyar

تحریر: ممتاز حیدر
کہتے ہیں جواں بیٹے کا لاشہ سامنے آجائے تو باپ کی کمر ٹوٹ جاتی ہے۔ لیکن پشاور واقعہ میں شہیدکیپٹن اسفند یار کے بلند حوصلہ والد کو جب جواں اور شیر دل بیٹے کی شہادت کی اطلاع ملی تو آنکھوں سے آنسو چھلکے نہ چہرے پر غم کے سائے لہرائے۔ ہاتھوں میں کپکپاہٹ آئی نہ ہی آواز لڑکھڑائی۔ حوصلہ کھونے کے بجائے دوسروں کو حوصلہ دیتے رہے۔ بیٹے کی شہادت پر تعزیت وصول کرنے سے انکار کرتے ہوئے فیاض بخاری نے کہا کہ موقع ملا تو وہ بھی بیٹے کی طرح وطن پر جان قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔

فیاض بخاری نے صرف تین ہفتے پہلے اپنے دلارے بیٹے کے لیے رشتہ تلاش کیا تھا۔ کتنی خواہش ہو گی والد کو اپنے بیٹے کے سر پر سہرا سجانے اور اس کی چاند سی دلہن گھر لانے کی لیکن جب آج کیپٹن اسفند یار شہادت کا تاج پہن کے دلہا بن کے گھر آیا تو اپنے والد کا سر فخر سے بلند کر دیا ۔پاکستان ملٹری اکیڈمی کے 118ویں لانگ کورس میں اعزازی شمشیر اور وار ٹیکٹکس میڈل جیتنے والے شہید کیپٹن اسفند یار کے جسد خاکی،کا آبائی شہر اٹک پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔

ایسے میں شہید کیپٹن اسفند یار کے والد فیاض بخاری کے قابل فخر رویے نے پوری قوم کا دہشت گردی کے خاتمے کے عزم مضبوط تر کر دیا۔بڈھ بیر پاک فضائیہ کیمپ حملے میں فرنٹ لائن پر فوجی دستوں کی قیادت کرنے والے شہید کیپٹن اسفند یار بخاری کا تعلق اٹک شہر کے معروف اعلی تعلیم یافتہ گھرانے سے تھا۔شہید کی والدہ مذہبی تعلیمی ادارے الہدا فا ونڈیشن انٹر نیشنل اٹک سے وابستہ ہیں۔شہید اسفند یار بخاری 1988میں اٹک شہر کے معروف ڈاکٹر فیا ض بخاری کے گھر پیدا ہوئے انھوں نے ابتدائی تعلیم اٹک شہر سے حا صل کی بعدازاں کیڈٹ کالج حسن ابدال میں تعلیم کیساتھ ساتھ اعلی اعزازات بھی حاصل کیے۔ شہید کو بچپن سے آرمی میں جانے کا شوق تھا آرمی میں کمیشن حاصل کرنے کے بعد پاسنگ آوٹ میں اعلی کارکردگی پر آرمی چیف سے اعزازی شمشیر حا صل کی۔

شہید اسفند یار بخاری ہاکی کے بہترین کھلاڑی تھے۔ اٹک شہر کی عوام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فیا ض بخاری کے فرزند شہیداسفندیاربخاری نہ صرف شہر بلکہ پورے ملک کے دفاع کیلئے شید ہو ئے پوری قوم کو اس بہادر سپوت پر فخر ہے جس نے دشمنوں کے ساتھ جرات کا مظا ہرہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔بڈھ بیر ائیربیس حملے کے دوران دہشتگردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر شہادت نوش کرنے والے کیپٹن اسفند یار نے بہادری کی نئی مثال قائم کر دی۔کیپٹن اسفند یار اپنے دستے کی قیادت کر رہے تھے ،انھوں نے بہادری کا مطاہرہ کرتے ہوئے دہشتگردوں کو بیس کے اندر جانے سے روکا اور مسلسل سیسہ پلائی دیوار بنے رہے۔کیپٹن اسفند یار شہید نے صبح صادق ہی اپنی بہادری کی مثال قائم کر کے شہادت نوش کی ، کیپٹن اسفند یار شہید دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں اپنے دستے کی قیادت کر رہے تھے۔کیپٹن اسفند یار بخاری کو 118ویں لانگ کورس میں اعزازی شمشیر سے نوازا گیا تھا۔ کیپٹن اسفند یار کو پاسنگ آؤٹ پریڈ میں وار ٹیکٹکس میڈل بھی دیا گیا تھا۔

کیپٹن اسفند یار شہید کا تعلق جناح ونگ سے تھا ۔دہشت گردی کا نشانہ بننے والا ائر بیس کیمپ آپریشنل نہیں یہ ائر فورس کے ملازمین کی رہائش کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ پشاور سے 6 کلو میٹر دور بڈھ بیر میں واقع اس کیمپ میں کسی قسم کے اسٹرٹیجک اثاثے موجود نہیں، یہ کیمپ 17 جنوری 1959 کو قائم کیا گیا تھا اور افغانستان میں روسی مداخلت کے بعد 1979کو اس کو باضابطہ طور پر پاک فضائیہ کے حوالے کیا گیا۔ یہ کیمپ خاص طور پر اس وقت دنیا کی توجہ کا مرکز بنا جب روس کے سابق وزیر اعظم خروشیف نے اقوام متحدہ میں بتایا تھا کہ ائر بیس سے اڑنے والا امریکی طیارہ مار گرایا ہے اور روس نے پشاور کے گرد سرخ لکیر لگا دی ہے ۔پاک فوج کی خداداد صلاحیتوں ،پیشہ وارانہ مہارتوں اور قوم کے لیے جانوں کا نذرانہ دینے والے جوانوں کی مثال اقوام عالم کی کسی دوسری فوج میں نہیں ملتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب ان تمام خصوصیات کے ساتھ پاک فوج کے جوان میدان میں اترتے ہیں تو دشمن کو بھاگنے کا بھی راستہ نہیں ملتا۔ پاک فوج کے جوانوں کی شجاعت کے قصے صرف الفاظ میں نہیں بلکہ عملی زندگی میں بھی نظر آتے ہیں اور اس کا ایک عملی نمو نہ قوم نے اس وقت دیکھا کہ جب دشمن اپنی نا پاک چال کے ساتھ بڈ بیر ائیر بیس میں داخل ہوا تو پاک فوج کے جوانو ں نے ”ضرب عضب ”کے کاری وار سے دشمن کے نیست و نابود کرکے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی بات کو سچ ثابت کردیا۔یوم دفاع کے موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دشمن کو للکارتے ہوئے کہا تھا کہ دشمن چاہے ”ہاٹ سٹارٹ”شروع کر دے یا ”کولڈ سٹارٹ ” پاک فوج تما م صورتحال کے لیے تیار ہے۔

General Raheel Sharif

General Raheel Sharif

ان کا کہنا تھا کہ دشمن چاہے بیرونی ہو یا اندرونی تمام دشمنوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بیان کی صداقت آج پوری قوم کے سامنے آگئی جب پاک فوج کے جوانوں نے بجلی کی تیز ی سے دشمنوں کے حملے کا جواب دیا اور دشمن کے مذموم مقاصد کو ناکام بنا دیا۔پاک فوج کے جوابی حملے کی اس برق رفتاری کو دیکھ کر نہ صرف پاکستان میں لوگوں نے تعریف کی بلکہ بین الاقوامی دنیا نے بھی دیکھا کہ پاک فوج کی پیشہ وارانہ مہارت کی حقیقت کیا ہے۔رات کے اندھیر ے میں آنے والے دشمن کو پاک فوج نے چند منٹو ں میں گھیرے میں لے لیا جس کے باعث دشمن صرف پچاس میٹر سے آگے نہ جا سکا اور دشمن کا رہائشی آبادی کو نقصان پہنچا نے کا مذموم ارادہ خاک میں مل گیا۔ بڈھ بیر حملے میں شہید فضائیہ کے تئیس پاک فوج کے کیپٹن سمیت تین اہلکار اور تین شہریوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ، سپاہی محمد صہیب کو راولپنڈی جبکہ پیش امام فضل امین اور ائیر فورس کے اہلکار اسرار اللہ کو مردان میں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپردخاک کر دیا گیا۔ شہید جونیئر ٹیکنیشن شان شوکت کو فیصل آباد میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

پشاور میں بڈھ بیر ائیر فورس کیمپ پر دہشتگرد حملے میں شہید ہونے والے پاک فوج کے سپاہی محمد صہیب عباسی کی نماز جنازہ راولپنڈی کے علاقے ڈھوک للیال میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں فوجی افسران اور علاقے کے لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ پاک فوج کے بگلرز نے ماتمی دھن بجائی ، شہید کو پاک فوج کے دستے نے سلامی دی۔ شہید پیش امام مولوی فضل امین کی نماز جنازہ مردان میں آبائی علاقے مایار میں ادا کی گئی۔ ایئر فورس کے شہید اہلکار اسرار اللہ کو گڑھی کپورہ مردان میں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔ قومی پرچم میں لپٹے شہید کے تابوت کو فضائیہ کے دستے نے سلامی دی۔ شہید جونیئر ٹیکنیشن شان شوکت کی نماز جنازہ فیصل آباد میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں پاک فضائیہ کے افسران اور لوگوں کی بڑی تعدادشریک ہوئی۔ شہید شان شوکت کو فضائیہ کے دستے نے پورے فوجی اعزاز اور شان و شوکت کے ساتھ سلامی دی۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد شہید کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

Captain Asfand Yar, Father

Captain Asfand Yar, Father

امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید کہتے ہیں کہ پشاور مسجد میں نمازیوں اور فضائیہ کے ایئربیس پر حملہ میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔مسجدوں اور پاکستانی افواج پر حملے جہاد نہیں فساد ہے۔انڈیا پاکستان کو میدان جنگ بنا کر رکھنا چاہتا ہے۔ فوج، حکومت اور عوام ازلی دشمن کیخلا ف متحد ہو جائیں۔حکمران جراتمندانہ پالیسیاں اپنائیں ،دوستیوں سے یہ مسئلے حل نہیں ہونگے۔پاک فوج اور دفاعی اداروں پر حملے کرنیوالے اللہ کے دین کی خدمت نہیں کررہے بلکہ بیرونی قوتوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔بھارتی و دیگر غیر ملکی ایجنسیوں کو پاکستان میں کسی صورت امن وامان کی صورتحال برداشت نہیں ہے۔وہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں میں پیش پیش ہیں۔

تحریر: ممتاز حیدر