بدین کی خبریں 3/8/2015

Badin

Badin

بدین (عمران عباس) بدین میں نئے تعینات ہونے والے ایس ایس پی بدین ابرار حسین کے حکم پر بدین کراچی روڈ تحصیل شہید فاضل راہو کھووہ چوکی کے قریب چھاپا ماکر 300 لیٹر شراب برآمد کرکے شراب بیچنے والے بشیر احمد کھوکھر کو گرفتار کر کے مقدمہ دائر کریا ہے، جبکہ سی آئی اے پولیس نے چھاپا مارکر دو مفرور ملزمان بلاول ملاح اور سجاد ملاح کو گرفتار کرلیا ہے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بدین (عمران عباس)بدین میں بارش سے متاثر ہونے والے لوگ جنہوں نے سرکاری اسکولوں اور کالییجز میں پناہ لے رکھی تھی، گذشتہ روز بدین کے سرکاری افسران کی جانب سے ان کو جلد سے جلد عمارتیں خالی کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے، خالی نہ کرنے کی صورت میں زبردستی خالی کروانے کی دھمکیاں، تفصیلات کے مطابق بدین اور آس پاس کے علاقوں میں ایک ہفتہ قبل ہونے والی بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد بارش کے متاثریں نے بدین شہر کے سرکاری عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے صرف میڈیا پر ان کو امدادیں دی جارہی ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، کچھ روز قبل وزیر اعلیٰ کے مشیر علی حسن ھنگورجو نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ بارش سے ایک دن قبل پانچ ہزار مچھردانیاں جب کے پی ڈی ایم اے (پاکستان ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) کی جانب سے ان متاثرین کے لیئے 500خیمے اور دیگر ضروریات کی اشیاء ضلع حکومت کے حوالے کی گئیں تھی، ان میں سے کوئی بھی سامان ان متاثرین کو ابھی تک نہیں مل سکا ہے، جبکہ سیکریٹری تعلیم کے نوٹیفکیشن جس میں 3اگست کو اسکول کھولے جانے کا حکم دیا گیا تھا حالانکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس حکم کو منسوخ کرکے اسکول 11اگست کوہی کھلنے کا نوٹس جاری کردیا تھا اس کے باوجود بھی سرکاری عملہ ڈی سی بدین کا حکم نامہ لیکر ان کیمپوں میں پہنچ گیا کہ کل سے اسکول شروع ہورہے ہیں جلد سے جلد ان کو خالی کردیا جا ئے ورنہ ہم زبردستی خالی کروائیں گے، کیمپ پر موجود متاثریں کا کہنا ہے کہ ہمیں کوئی شوق نہیں ہے یہاں پر رہنے کا اگر ہمارے گھر اور ہماری زمینوں میں پانی نہ آیا ہوتا تو ہم کبھی بھی یہاں پر نہیں آتے، انہوں نے کہا کہ آئے دن میڈیا والے ہم سے سوال کرتے ہیں کہ آپ کو حکومت کی جانب سے کیا کیا ملا تو ہم خود حیران رہ جاتے ہیں کہ ہمیں ابھی تک ایک دانہ بھی نہیں ملا، متاثرین نے کہا کہ ہم یہ اسکول اور سرکاری عمارتیں چھوڑنے کے لیئے تیار ہیں اگر ہمیں خیمے اور مچھردانیا دی جائیں تاکہ وہ ہم اپنے گھروں پر لگاکر وہیں پر رہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے ان کوزبردستی سرکاری عمارتوں سے نکالا جاتا ہے کہ نہیں، لیکن سچ تو یہ ہے کہ ابھی تک حکومت اور منتخب نمائندوں کی جانب سے ان کی کوئی مدد نہیں کی گئی ہے۔