بدین کی خبریں 14/09/2015

بدین (عمران عباس) بدین میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے غیر سیاسی سرگرمیاں شروع ہوگئیں، بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کاغذات نامزدگی وصول کرنے اور جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے، آنے والے بلدیاتی انتخابات میںضلع بدین کی 68 یونین کونسلوں، 10 ٹائون کمیٹیوںاور دو میونسپل کمیٹیوں کی 544 نشستوں پر امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی وصول کرنے اور جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہوچکا ہے ،ضلع بدین کی پانچ تحصیلوں بدین ،ٹنڈوباگو، تلہار، ماتلی اور گولارچی (شہید فاضل راہو )میں امیدواروں کو نامزدگی فارمز فراھم کرنے کے لیئے رٹرنگ افسران اور اسسٹنٹ رٹرنگ افسران کی نگرانی میں سینٹر قائم کر دیئے گئے ہیں ، الیکشن کمیشنر بدین عبدالصمد خان کے مطابق ضلع بدین کی 68یونین کاونسلوں، دس ٹائوں کمیٹیون اور دو میونسپل کمیٹیوں کی 544 نشستوںکے لیئے اب تک تین ہزار سے زائد امیدواروں نے کاغذات نامزدگی وصول کیئے ہیں جبکے چھہ سو امیدواروں نے کاغذات نامزدگی رٹرنگ آفسران کے پاس جمع کروادئی ہیںتاہم نامزدگی فارم وصول کرنے اور جمع کروانے کا سلسلہ تا حال جاری ہے جو کے 17ستمبر تک جاری رہگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدین (رپورٹ۔عمران عباس) بدین میں C کی جانب سے الیکشن سرگرمیاں شروع کی نہیں جاسکیں، منتخب عوامی نمائندے عوام کے پاس جانے سے کترانے لگے، نامینیشن فارم وصول کرنے والوں میں اکثریت کا تعلق سیاسی جماعتوں سے ہٹ کر ہے، نا کوئی کارنر میٹنگ اور ناہی رابطہ مہم شروع کی جاسکی، حکومت سندھ کے آشیروارد سے کی جانے والی کرپشن پیپلز پارٹی کو بھاری پڑ گئی۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے گذشتہ آٹھ سالوں کے دوران ضلع بدین کو مسلسل نظر انداز کئے جانے کے باعث ضلع بدین کو سوئپ کرنے والے پیپلزپارٹی کے منتخب نمائندے ضلع بدین کی عوام کے پاس جانے سے کترانے لگے ہیں، پانچ ایم پی ایز اور دو ایم این ایزہونے کے باوجود ضلع بدین کی عوام شدید مایوسی کا شکار ہوچکی ہے، ہر الیکشن میں کامیاب ہونے والے ایم پی اے اور پانچ وزارتوں کا قلمدان سنبھالنے والے ڈاکٹر سکندر میندھرو نے ایم پی اے ہونے کے بعد بدین کی طرف لوٹ کر بھی نہیں دیکھا، حالیہ ہونے والی طوفانی بارشوں اور آنے والے سیلاب کے بعد بھی وہ بدین کی غریب عوام کے دکھوں میں شریک نا ہوسکے،ایک گھر تھا وہ بھی فروخت کرکے بدین کو الوداع کرکے چلے گئے،

بلدیاتی الیکشن کا شیڈول جاری ہونے کے بعد سے فارم وصول کرنے تک پیپلزپارٹی کے نمائندوں کی جانب سے ابھی تک کوئی سرگرمی شروع نہیں کی جاسکی، جب کہ گذشتہ کچھ عرصے کے دوران دیگر پارٹیوں کو الوداع کرکے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے بااثر افراد اور اپنی قوموں کے لیڈران نے پھر سے پیپلز پارٹی کوچھوڑ کر دیگر جماعتوں کے ساتھ ہاتھ ملالیا ہے، ضلع سمیت بدین شہر جو کہ ضلع کا کپیٹل بھی ہے اس میں گذشتہ آٹھ سالوں سے کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں ہوا اور جو ہوا وہ یا تو ناقص مٹیریل کی وجہ سے مکمل ہونے سے پہلے ختم ہوگیا یا پھر ترقیاتی کاموں کو بیچ میں چھوڑ کر پیسے وصول کرلیئے گئے، مذکورہ عرصے کے دوران کوئی ایسا دن نہیں ہے جس میں عوام کا کوئی نا کوئی مسئلہ نا ہو، آئے دن احتجاجی ریلیاں، دھرنے، بھوک ہڑتال اورشٹر بند ہڑتالیں بدین شہر کا معمول بن گئی ہیں، مختلف سرکاری محکموں ، بلڈنگ، روڈس، تعلیم ، پبلک ہیلتھ، سرکاری ادارے اور پولیس کوئی ایسا ادارہ نہیں ہے جہاں پر رشوت کے بغیر کام ہوتا ہو، مذکورہ اداروں کے ترقیاتی کام صرف کاغذوں میں دکھائی دیتے ہیں جبکہ حقیقت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے، پبلک ہیلتھ کی جانب سے کئے جانے والے سارے منصوبے ناکام ہوچکے ہیں جس کے باعث سارا شہر کچرے کا ڈھیر اور گندے پانی کے تالاب کامنظر پیش کرنے لگا ہے، بدین شہر کے مکینوں کی بنیادی ضرورتیں جس میں پینے کا صاف پانی اہم ضرورت ہے ہر دوسرے یاتیسرے دن کے بعد ملتا ہے وہ بھی لمبی قطاروں میں کھڑے ہوکر، شہر کے راستے ، گلیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہیں ،حکومت سندھ کی جانب سے بدین میونسپل کمیٹی میں ہر ماہ ایک کروڑ اسی لاکھ سے بھی زائد کی رقم دی جاتی ہے جس میں سے 70لاکھ کے قریب حاضر اور غیر حاضر ملازموں کے نام پر تنخواہیں دی جاتی ہیں جبکہ باقی کی رقم عوامی نمائندے آپس میں بانٹ لیتے ہیں جس کے باعث شہر میںکوئی ترقیاتی کام نہیں ہوتا، سول اسپتال میں مریضوں کو بیشمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے

کئی ایسے میگا پروجیکٹس ہیں جو مکمل ہونے کے باوجود شروع نہیں کیئے جاسکے، ان سب مسائل کے بعد شہید بھٹو کے دور سے لیکر اب تک بدین کی عوام پیپلز پارٹی کے ساتھ تھی لیکن اب وہ اکتا چکی ہے ، شہر بھر سمیت نواحی علاقوں کی قوموں کی اکثریت کا یہی کہنا ہے کہ ہم کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ الیکشن نہیں لڑیں گے بلکہ اپنی قوم سے کسی پڑھے لکھے کو الیکشن میں کھڑا کرینگے اور اسے جتوائیں گے،سندھ بھرمیں آرمی، رینجرز، نیب اور اینٹی کرپشن کی جانب سے شروع کی جانے والی کاروائیوں کے بعد جہوں نے پیپلز پارٹی کے ساتھ الیکشن لڑنے کا سوچا تھا وہ بھی اب پیچھے ہٹ گئے ہیں،جبکہ گذشتہ دو روز کے دوران فارم حاصل کرنے والوںمیں اکثریت کا تعلق سیاسی جماعتوں سے ہٹ کر ہے، پولیس کی منتخب نمائندوں سے اقرباپروری کے باعث اینٹی پیپلز پارٹی اور عام لوگ بہت متاثر ہوچکے ہیں بدین شہر کا امن خراب ہوچکا ہے، گذشتہ کئی سالوں سے بدین کے ڈی سی کا عوام سے کوئی رابطہ نہیں ہے ، اور حیرت کی بات یہ ہے کہ ان سب کے سر پر انہیں منتخب نمائندوں کا ہاتھ اور آشیروارد ہے ، اس ساری صورتحال بلدتی صورتحال کے بعد بدین کی عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جس کے باعث عوامی نمائندے ان کے پاس جانے سے کترا رہے ہیں اور الیکشن کی سرگرمیوں کو شروع نہیں کرسکے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے الیکشن میں جیت کس کی ہوتی ہے لیکن اس بار الیکشن تھوڑی مشکل دکھائی دے رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بدین (عمران عباس) جماعت اسلامی کے نائب امیر اور سابقہ ایم این اے اسد اللہ بھٹو اور قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو کی بدین میں سابق وزیرداخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے فارم ہائوس پر ان کے والد جسٹس ظفر حسین مرزا کی وفات پر تعزیت ،اس موقع پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا رکن صوبائی اسمبلی حسنین مرزا ان کے فرزند بیرسٹر حسام مرزا بھی موجود تھے،تعزیت کے بعد کی گئی ملاقات میں موجود سیاسی صورتحال دہشتگردی اور کرپشن کے خلاف جاری آپریشن کے علاوہ بلدیاتی انتخابات میں مشترکہ لائحہ عمل اور حکمت عملی تیار کرنے پر اتفاق بھی کیا گیا موقع پر موجود سیاسی صورتحال دہشتگردی اور کرپشن کے خلاف جاری آپریشن اور بلدیاتی انتخاب کے سلسلہ میں دہشتگردی اور کرپشن میں ملوث جماعتوں اور عناصر کے حمایت یافتہ امیدوارں کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اور لائحہ عمل تیار کرنے پر گفتگو اور اتفاق کیا گیااس موقع پر رہنمائوں نے دہشتگردی اور کرپشن کے خلاف جاری آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے اسے مزید تیز کرنے اور ملوث شخصیات اور عناصر کو گرفت میں لئے کر سخت کاروائی کر کے لوٹی گئی قومی دولت واپس کرانے کا مطالبہ کیا اتفاق کیا گیا کہ بلدیاتی انتخاب میں دہشتگردی اور کرپشن میں ملوث جماعتوں کے حمایت یافتہ امیدوارں کے خلاف دیگر ہم خیال جماعتوں اور عوامی مشاورت سے مشترکہ حکمت عملی تیار کی جائے گی اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ سندھ اور سندھ کے عوام کو سب سے زیادہ نقصان پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم میں موجود کرپٹ مافیا نے پہنچایا جس کی تمام تر ذمہ دار ان جماعتوں پر قابض قیادت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بدین (عمران عباس) بدین شہر میں چوری کی واداتوں میں سنگین اضافہ، پولی چوروں کو پکڑنے میں ناکام ، بدین شہر میں ایس پی آفیس کے برابر میں انفارمیشن آفیس کے ملازم مبارک ملاح کی نئی چائنا موٹر سائیل چور چوری کرکے لے گئے جبکہ ضلع بدین کے واحد تھیسلمیا سینٹر سے رات کے وقت نامعلوم چور دو پانی کے ڈرم، تین پنکھے، دو پانی کی موٹریں اور ایک عدد ٹرالی جس میں سامال لوڈ کرکے اپنے ساتھ لے گئے اس کے علاوہ شاہ برہان روڈ پر رہنے والے ایک شخص اکرم کے گھر سے تقریباََ دس دن پہلے ایک لیپ ٹاپ چوری ہوگیا تھا اس کا کوئی پتہ نہیں چل سکا لیکن ایک روز قبل پھر سے اس کے گھر سے نامعلوم چور موبائل اور دیگر سامان چوری کرکے لے گئے ، بدین میں چوری کی وارداتوں میں اضافے سے شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے، شہریوں ایس ایس پی بدین سے مطالبہ کیا کہ جلد سے جلد چوری کی وارداتوں پر کنٹرول کرکے چوری کیا گیا سامان واپس دلایا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بدین (عمران عباس) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر سابق رکن قومی اسیمبلی مولانا اسد اللہ بھٹو ایڈوکیٹ نے بدین پریس کلب میں صحافیوں میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے بلدیاتی الیکشن کو تین مرحلوں میں تقسیم کرکے دھاندلی کی شروعات کردی ہے اگر پورے پاکستان میں انتخابات ایک دن میں ہوسکتے ہیں تو سندھ میں بلدیاتی انتخابات ایک دن میں کیوں نہیں ہوسکتے ، انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات ایک دن میں ہی کرائے جائیں ، انہوں نے کہا کہ ضلع بدین مالی وسائل سے مالا مال ضلع ہے جسے ہر قسم کی بنیادی سہولت سے محروم رکھا گیا ہے ،انہوں نے کہا کہ عوام بلدیاتی الیکشن میں کرپٹ افراد کو مسترد کردے ، جماعت اسلامی ملک میں کرپشن سے پاک اسلامی معاشرہ قائم کرنا چاہتی ہے ، ملک کو آج بھی دیانتدار قیادت کی ضرورت ہے جانبدار قیادت ہی ملکی مسائل حل کرسکتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ احتسات کا عمل ہر کسی کے لیئے ہونا چائیے اور حکمران سمیت فوج کا بھی غیر جانب دارانہ احتساب ہونا چایئے، انہوں نے کہا کہ کراچی میں جو گرفتاریاں ہوتی ہیں وہ صرف میڈیاتک ہی محدود ہوتی ہیں لیکن ان گرفتار افراد کو کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا ، انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن شروع ہونے کے بعد اب تک ہزاروں افراد کی گرفتاری دکھائی گئی ہے لیکن ان کو کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیاگیا انہوں نے کہا کہ ایسا تو نہیں ہے کہ ایک دروازے سے ملزموں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور دوسرے دروازے سے چھوڑ دیا جاتا ہے ، انہوں نے کہا کہ کراچی کا امن پورے پاکستان کا امن ہے اگر کراچی میں امن ہوگا تو پورے پاکستان میں امن ہوگا اس موقعے پر جماعت اسلامی ضلع بدین کے امیر غلام رسول احمدانی، ضلعی جنرل سیکریٹری اللہ بچایو ہالیپوٹہ اور دیگر افراد بھی موجود تھے۔

Ameer Asad Allah Bhuto

Ameer Asad Allah Bhuto