بدین میں پولیس کی پولیس گردی

بدین (عمران عباس) بدین میں پولیس کی پولیس گردی، پولیس کے ساتھ لڑائی کے مبینہ جھوٹے مقدمے میں گرفتار دس سے زائد خواتین کو تھانے کے بجائے ایس ایچ اوکی سرکاری راہائشگاہ میں محصور کر کے شدید تشدد کیا گیا،پولیس تشدد سے خواتین شدید زخمی، پولیس نے خواتین کا ابھی تک علاج بھی نہ کرایا۔

خواتین بے یارو مدد گارچار دن سے پولیس کے پاس محصور بنی ہوئی ہیں،میڈیا کی ٹیم کا ایس ایچ او کی رھائشگاہ پر چھاپہ،پولیس میں کھبلی کوریج سے روک دیا گیامگرمیڈیاکی ٹیم فوٹیج بنانے میں کامیاب۔تفصیلات کے مطابق چند روز قبل ضلع بدین کی پولیس نے ضلع کے مختلف تھانوں کے ایس ایچ اوز،پولیس کی بھاری نفری اور بکتر بند گاڑیوں کے ہمراہ ایک گاؤں اللہ رکھیو بھرگڑی مین ایک پریمی جوڑے کی موجودگی کی اطلاع پر کاروائی کی جس سے گاؤں والوں اور پولیس مین سخت تصادم ہو گیا اور پولیس نے دس سے زائد خواتین کو ایک با اثر سیاسی شخصیت کے کہنے پر گرفتار کر کے ان کے خلاف نندو تھانہ پر پولیس کے ساتھ لڑائی اور دھشت گردی ایکٹ کے تحت مقدم درج کر دیا۔

جس کے بعد بدین پولیس نے گرفتار خواتین کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا،پولیس ذرائع سے اطلاع موصول ہوئی کے پولیس نے گرفتار خواتین کو ایس ایچ اور ماڈل تھانہ کی سرکاری رہائشگاہ پر محصور بنایا ہوا ہے،اطلاع ملنے پر جب میڈیا کی ٹیم ایس ایچ او ماڈل تھانہ نواز سرائی کی سرکاری رھائش گا ہ پر پہنچی تو گرفتار خواتین ایک کمرے مین محصور تھیں اور ان پر پولیس کی جانب سے شدید تشدد بھی کیا گیا تھا،پولیس تشدد سے ضعیف العمر خاتون مسمات جام زادی کا ھاتھ ٹوٹ گیا تھا اور ان کے جسم پر زخموں کے واضع نشانات بھی موجود تھے، اسی کمرے میں موجود جوان سالا لڑکی انیلا کے سر اور بازون پر بھی تشدد کے نشانات تھے تاہم گرفتار خواتین نے بتایا کے پولیس نے انہیں گذشتہ چار روز سے اس کمرے مین باندی بنا کر رکھا ہوا ہے۔

اور ان پر شدید تشدد کیا جا رہا ہے وہ شدید بیمار ہیں ان کا علاج بھی نہیں کروایا جارہا،دراثناء کوریج کے دوران پولیس بھی ایس ایچ او کی رھائش گاھ پر پہنچ گئی اور مزید کوریج سے روک کر کیمرا چھیننے کی کوشش بھی کی گئی پولیس گردی سے متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کے انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اور فلفور ان کا علاج کروایا جائے اور پولیس کے اعلیٰ حکام بھی ھوش کے ناخون لیتے ہوئے ایس ایچ اور بدین اور دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی کریں،انہوں نے انسانی حقوق کی سماجی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا ہے کے خواتین پر پولیس کے بیمانہ تشدد کا نوٹس لیاجائے۔

Badin News

Badin News