ضلع بدین میں یونین کاﺅنسلز کا نظام مکمل طور پر تباہ

Badin

Badin

بدین (عمران عباس ) ضلع بدین میں یونین کاﺅنسلز کا نظام مکمل طور پر تباہ،68 یونین کاونسلز میں سے 60 یونین کاونسلز کے دفاتر عملی طور پر موجود ہی نہیں ہیں، بلدیاتی انتخابات جیتنے والے امیدوار کہاں جائیںگے کسی کو پتا نہیں۔

سندھ میں نئی حلقہ بندیوںکے بعد محکمہ بلدیات سندھ نے ضلع بدین کی48 یونین کاﺅنسلز کی تعداد بڑا کر 68 کرنے کا نوٹیفیکشن توآج سے سات ماہ قبل جاری کر دیا تھاگر ضلع بدین میںیونین کاﺅنسلز کا نظام تاحال تباہ ہے ، ضلع بدین کی 68 یونین کاونسلز مین سے 60یونین کاونسلز کے دفاتر عملی طور پر موجود نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ضلع بدین کے ضلعی ھیڈ کواٹر میںیونین کانسل 1،یونین کانسل 2، اور یونین کانسل 3،کا دفتر بھی مشترکہ طور پر ایک خستہ حال عمارت جو کے کم کرائے پر لیکر کام چلایا جا رہا ہے جو کے محکمہ بلدیات سندھ کی نااہلی کا واضع ثبوت ہے۔

حالیہ بلدیاتی انتخابات مین جیتنے والے امیدواررکہان جائیںگے ؟ حلف کہاں لینگے ؟اورکہاں بیٹھ کر عوامی مثال حل کرنگے یہ ایک سوالیہ نشان بن گیا ہے، ایک طرف حکومت کی جانب سے انصاف کو نچلی سطح تک منتقل کرنے کے لیئے بلدیاتی انتخابات کا نظام متعارف کرایا جار ہے تو دوسری جانب اس نظام کو چلانے والے یونین کاﺅنسلز کے دفاتر ہی موجود نہیں ہیں جس کے باعث منتخب عوامی نمائندے کہاں بیٹھ کر لوگوں کو انصاف فراہم کرینگے، بدین کے شہریوں نے اپنے رائے کا اظہار کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ حکومت سندھ بلدیاتی نظام لانے میں مفلص نہیں ہے وہ صرف اور صرف عدالتوںکے احکامات پر عمل کراتے ہوئے الیکشن کروا رہی ہے لیکن وہ نہیں چاہتی کہ اقتدار کو عوام تک منتقل کیا جائے۔