بحرین: پانچ افراد ہلاک، 286 شیعہ مظاہرین گرفتار

Bahrain Protest

Bahrain Protest

بحرین (جیوڈیسک) بحرین کی پولیس نے ملک بدری کا سامنا کرنے والے شیعہ مذہبی رہنما کے علاقے میں چھاپے مارے ہیں۔ آنسو گیس اور شارٹ گن فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم پانچ مظاہرین ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ دو سو چھیاسی افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بحرین کی وزارت داخلہ کے مطابق منگل کو کیے جانے والے آپریشن کا مقصد الدراز نامی علاقے میں سلامتی اور امن عامہ کو برقرار رکھنا ہے۔ یہ علاقہ شیعہ مذہبی رہنما شیخ عیسیٰ قاسم کا آبائی علاقہ ہے اور یہاں ایک عرصے سے شیعہ مظاہرین ان کی حمایت میں دھرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بحرینی وزارت داخلہ اس علاقے کو ’’انصاف کے خوف سے بھاگنے والوں کا محفوظ علاقہ ‘‘ قرار دیتی ہے۔

مظاہرین کی طرف سے جاری ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوان پولیس کی بکتر بند گاڑیوں پر پتھر پھینک رہے ہیں اور کچھ ان کے اوپر چڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک ویڈیو میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی جا سکتی ہے اور آنسو گیس کے دھوئیں کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

اسی طرح ایک دوسری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بلڈوزر کے ذریعے اس مقام پر رکھی چیزوں کو گرایا جا رہا ہے، جہاں دھرنا جاری تھا۔

بحرینی وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق پولیس نے 286 افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور ان میں وہ ’’دہشت گرد اور ملزم بھی شامل ہیں، جنہیں سزائیں سنائی جا چکی ہیں‘‘۔ بیان کے مطابق یہ افراد شیخ عیسیٰ قاسم کے گھر میں چھپے ہوئے تھے۔

دوسی جانب ان کارروائیوں کے دوران انیس سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہو گئے ہیں۔ مظاہرین کی طرف سے ان پر دیسی ساختہ پٹرول بم پھینکے گئے۔ وزارت داخلہ نے کہا ہے، ’’پولیس نے ایسی متعدد رکاوٹوں کو بھی ختم کر دیا ہے، جو غیر قانونی طریقے سے سڑکوں پر بنائی گئی تھیں۔‘‘
بحرین حکومت کے مطابق علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس کے دستے وہاں تعینات رہیں گے۔ بعد ازاں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا کہ اس دوران شیخ قاسم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

پولیس اور مظاہرین کے مطابق کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ مظاہرین کی جانب ایسی تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں، جن میں گولیوں کے زخم دکھائے گئے ہیں۔ اس آپریشن کا آغاز اتوار کو سامنے آنے والے اس عدالتی فیصلے کے بعد کیا گیا تھا، جس میں شیخ قاسم کو ایک سال کی معطا سزائے قید سنائی گئی تھی اور ان کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ مالی وسائل جمع کرنے کی ایک غیرقانونی مہم میں ملوث تھے۔