بلوچ تنظیموں کا تربت میں مبینہ آپریشن کے خلاف احتجاج

Protest

Protest

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کے شہر کراچی میں انسانی حقوق کی بلوچ تنظیموں نے تربت میں مبینہ آپریشن اور سیاسی کارکن رؤف بلوچ کے گھر کے محاصرے کے خلاف سنیچر کو احتجاجی مظاہرہ کیا۔

کراچی پریس کلب کے سامنے مظاہرے میں بی ایچ آر او، نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے کارکنوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکنوں نے شرکت کی۔

مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ تربت میں ایف سی اور پولیس نے چار روز قبل رؤف بلوچ کے گھر کو محاصرے میں لیا تھا اور بعد میں ایف سی گھر کا کنٹرول پولیس کے حوالے کر کے چلی گئی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس کے اہلکار مذکورہ گھر میں موجود خواتین و بچوں کو مختلف حوالوں سے پریشان کررہے ہیں جبکہ پڑوسیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکنوں کو بھی گھر میں جانے نہیں دیا جا رہا ہے جس سے خدشات میں اضافہ ہورہا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیوں نے پاکستانی میڈیا اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں، کیوں کہ اس طرح کے مسئلوں پر ان کی خاموشی شریکِ جرم ثابت ہورہی ہے۔

بی این ایف نے الزام عائد کیا ہے کہ قوم پرست رہنماؤں کے خواتین رشتہ داروں اور بچوں کو ہراساں کیا جارہا ہے

دریں اثنا بلوچ نیشنل فرنٹ کی خواتین کارکنوں نے تربت شہر میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے دفتر کے سامنے اور مین بازار میں بی ایس او کے سابقہ مرکزی کمیٹی کے رکن پیرجان بلوچ کے گھر کے گھیراؤ کے خلاف مظاہرہ کیا۔

بلوچ ریپبلیکن پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی اور گرد و نواح میں سیکورٹی فورسز نے 6 افراد کو ہلاک کرنے کے علاوہ متعدد افرادکو لاپتہ کر دیا ہے۔

مقامی میڈیا کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں پارٹی کے ترجمان شیرمحمد بگٹی نے دعویٰ کیا کہ ڈیرہ بگٹی سے متصل پنجاب کے جن سرحدی علاقوں میں آپریشن کیا گیا وہ مبینہ طور پر ان لوگوں کے خلاف کیا گیا جو کہ 2006 میں ڈیرہ بگٹی سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔

شیرمحمد بگٹی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ڈیرہ بگٹی کے مخلتف علاقوں میں آپریشن کے علاوہ تربت میں بھی بلوچ قوم پرست رہنما پیر جان بلوچ کے گھر کا محاصرہ کیا گیا ہے۔

بی این ایف نے الزام عائد کیا ہے کہ قوم پرست رہنماؤں کے خواتین رشتہ داروں اور بچوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔

جب ڈیرہ بگٹی میں آپریشن اور خواتین اور بچوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کے الزامات کے حوالے سے بلوچستان حکومت کے ترجمان انوارالحق کاکڑ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا۔

انوارالحق کا کہنا تھا کہ اس طرح کے بے بنیاد الزامات لگانے کا مقصد ریاست اور اس کے اداروں کو بدنام کرنا ہے۔