بلوچستان میں مزدوروں پر حملہ، چار ہلاک

Balochistan Workers Attacked

Balochistan Workers Attacked

کوئٹہ (جیوڈیسک) صوبہ بلوچستان میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے چار محنت کشوں کو ہلاک کر دیا۔ ملزمان موقع سے فرار ہو گئے۔

پولیس حکام کے مطابق، یہ واقعہ ضلع خاران کے مرکزی بازار سے سات کلومیٹر دور شالتُک میں پیش آیا، جہاں چاروں مزدور پاکستان سے ایران جانے والی قومی شاہراہ کی مرمت کے کام میں مصروف تھے۔

اِسی اثنا میں موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح افراد وہاں آئے اور انہوں نے اندھا دُھند غریب مزدوروں پر گولیاں برسائیں جس سے چاروں مزدور موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ اُن کی لاشوں کو سول اسپتال خاران منتقل کیا گیا، جہاں سے میتوں کو اپنے آبائی علاقے کے لئے روانہ کر دیا گیا۔

پولیس حکام کے بقول، مزدورں کی جیب سے برآمد ہونے والے شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات سے اُن کی شناخت ہوگئی ہے۔ اُن کے نام سہراب خان، ساجن، نیازی اور مشتاق احمد ہیں۔ سب کا تعلق صوبہٴ سندھ کے ضلع گھوٹکی سے تھا۔

واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس اور فرنٹیر کور نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کاروائی شروع کر دی ہے۔ تاحال کسی گروپ یا تنظیم نے واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

پاکستان اور ایران کے درمیان قومی شاہراہ پر اس سے پہلے بھی فرقہ ورانہ بنیادوں پر خون ریز واقعات ہوتے رہے ہیں، باالخصوص ایران اور عراق جانے اور واپس آنے والے شیعہ زائرین کے قافلوں پر حملے ہوتے رہے ہیں، جس میں درجنوں افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

تاہم، پولیس حکام کے بقول اس واقعہ کی نوعیت فرقہ ورانہ نہیں۔

حکومتِ بلوچستان کا کہنا ہے کہ قومی تنصیبات اور دوسرے صوبے سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو نشانہ بنانے والوں کو معاف نہیں کیا جائیگا۔ پولیس کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے دیگر سیکورٹی ادارے بھی دہشت گردوں کے خلاف بھر پور کاروائی کرین گے۔

قدرتی وسائل سے مالامال اس جنوب مغربی صوبے میں اس سے پہلے بھی ملک کے دوسرے صوبوں پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے مزدوروں پر جان لیوا حملے کئے گئے ہیں، جن میں درجنوں مزدور جان کی بازی ہار چکے ہیں۔