ھمدان کا فوجی اڈہ سپریم لیڈر کے حکم پر روس کو دیا گیا

Ayatollah Ali Khamenei

Ayatollah Ali Khamenei

ایران (جیوڈیسک) ایران کی مجلس شوریٰ [پارلیمنٹ] کے ڈپٹی اسپیکر مسعود بزشکیان نے انکشاف کیا ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے حکم پر ھمدان کا فوجی اڈہ روس کو دیا گیا تاکہ روسی فوج شام میں بشار الاسد کے مخالفین کے ٹھکانوں پر حملے کر سکے۔

ایرانی مجلس شوریٰ کے ڈپٹی اسپیکر کا کہنا ہے کہ روس اندر سے ایران کے ساتھ نہیں بلکہ وہ اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہا ہے۔

مجلس شوریٰ کی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں مسٹر مسعود بازشکیان کا کہنا ہے کہ فوجی اڈا روسی فوج کو دیے جانے کا فیصلہ سپریم لیڈر کی ہدایت کے بغیر ممکن نہیں۔ اس فیصلے میں رہ بر انقلاب کی اجازت حاصل کی گئی ہے۔

بازشکیان کا کہنا ہے کہ روس اور ایران کےدرمیان فوجی تعاون مرشد اعلیٰ کے حکم کے تحت عمل میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی تردید کہ ھمدان کے “نوجیہ” فوجی اڈے کو روسی فوج کے حوالے کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔ بازشکیان نے کہا کہ اس طرح کے تمام فیصلے قومی سلامتی کونسل اور سپریم لیڈر کے اختیارات میں شامل ہیں۔

خیال رہے کہ ھمدان شہر میں قائم “نوجیہ” فوجی اڈےکو روسی فوج کو دیے جانے پر ایران کے مقتدر حلقوں میں سخت اختلافات پیدا ہوئے ہیں۔ ایران پارلیمنٹ کے بعض ارکان نے فوجی اڈا روس کو دیے جانے کو ایران کی سلامتی اور بالادستی کو داؤ پر لگانے کے مترادف قرار دیا ہے۔ ارکان پارلیمان کا کہنا ہے کہ ملکی دستور کے آرٹیکل 146 کی رو سے کسی فوجی اڈے کو دوسرے ملک کے استعمال میں نہیں دیا جاسکتا چاہے اس فوجی اڈے کو پرامن مقاصد ہی کے لیے کیوں استعمال نہ کیا جائے۔

ھمدان کا فوجی اڈا روس کو دیے جانے کے معاملے پر جہاں ایرانی حلقوں میں حمایت اور مخالفت جاری ہے وہیں بعض لوگوں کا خیال ہے کہ فوجی اڈا مستقل طور پر روس کو دے دیا گیا ہے جب بعض حکومتی عہدیدار اس دعوے کی تردید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ روس کو عارضی طور پر فوجی اڈہ دیا گیا ہے۔

ایرانی رکن پارلیمنٹ بازشکیان کا کہنا ہے کہ روس دل سے ایران کا دوست نہیں ہے۔ وہ خطے میں اپنے مفادات کے دفاع کے لیے سرگرم ہے۔ اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ماسکو کا دل تہران کے ساتھ ہے۔ ہم اپنے مفادات کی بات کرتے ہیں وہ اپنے مفادات کی بات کرتا ہے۔

گذشتہ منگل کو ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ضرورت پڑنے پر روسی فوج ھمدان کا فوجی اڈا شام میں مسلح اپوزیشن کے خلاف حملوں کے لیے دوبارہ استعمال کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان غیر تحریری معاہدے کے تحت باہمی تعاون کی خاطر ھمدان کا فوجی اڈا ماسکو کو دیا گیا ہے۔ وہ جب چاہے اس اڈےکو استعمال کر سکتا ہے۔