غزوہ بدر سے۔۔۔۔۔ ہند تک

War

War

تحریر: فہیم افضل چوہدری
ایک وقت تھا جب انسان ،انسان کو غلام بنانے کیلئے جنگ لڑتا تھا پھر یہ جنگیں زمینوں اور وسائل پر قبضہ کرنے کیلئے لڑی جانے لگیں جنگوں کا یہ سلسلہ صدیوں سے چلا آرہاہے طاقتور طبقہ ،ملک اپنی طاقت دکھانے کیلئے کمزور طبقے و ملکوں چڑھائی کرتا تھا جس وجہ سے افواج کے قیام اور دفاعی طاقت کی ضرورت محسوس کی گئی مقصد صرف یہی تھا کہ اپنی بقاء و حیات تحفظ کیلئے لشکر بنائیں جائیں مگر وقت کے ساتھ ساتھ ظلم و بربریت اور تسلط قائم کرنے کیلئے اس طاقت کا استعمال کیا جانے لگا ابتداء میں جنگ کی شروعات نظریات سے ہوئی جب اولاد آدم دو گروہوں میں تقسیم ہو گئی ایک حق پرست اور دوسرا باطل پرست یہی نظریہ بعد میں قومیت بن گیا اور جداگانہ عقائد و تہذیب رکھنے والے انسانوں کے دو گروہ معرض وجود میں آئے جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے ” وہی ہے وہ ذات جس نے تمہیں تخلیق کیا اور بعد میں تم میں سے کچھ کافر ہو گئے اور کچھ مومن ” یعنی دنیائے عالم میں دو لشکر بنے جن کے مقاصد ایک دوسرے سے بالکل الگ تھے ایک کا مقصد توحید وواحدانیت کے عقیدے کے مطابق ایک معبود کی عبادت کرتے ہوئے اس کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنا اور زمین میں امن و سلامتی کو بنائے رکھنا تھا۔

جبکہ دوسرے کا مقصد اپنی خواہشتات کے مطابق زندگی بسر کرنا اور سوائے ذات واحد کے غیر کی عبادت کرنا اب اس میں بعض سورج کی پرستش کرنے لگے ،بعض چاند ستاروں کی اور بعض اپنے ہی ہاتھ سے بنائے گئے بتوں کی خواہشتا ت کے خوگر اس انسانی گروہ کا مقصد اپنی خواہش کی تسکین تھا جس وجہ سے زمین میں فساد ،قتل و غارت کرنا اس گروہ کا مقصد تھا اولادآدم کا یہ گروہ راہ حق سے بھٹک کر اپنی خواہشتات کا پیرو ہو گیا تھا اس لئے اللہ تعالیٰ نے بھٹکے ہوئوں کو راہ راست پر لانے کیلئے انبیاء مبعوث فرمائے جن کا کام ہدایت کی روشنی سے ظلمتوں کو ختم کرتے ہوئے انسان کو راہ راست پر لانا تھا اور سرکشی میں حد سے نکل جانے والے ناسور کا خاتمہ کرتے ہوئے زمین میں امن کو قائم کرنا تھا دراصل اللہ تعالیٰ نے انسان کو خالصتاً اپنی عبادت کیلئے پیدا کیا اور زمین میں اسکا مسکن بنایا۔

Desires

Desires

اس کیلئے انواح اقسام کی نعمتیں اتاریں مگر خواہش کے غلام اس انسان نے اپنا مقصد حیات بھلا دیا اور زمین میں رنگینیوں میں اور آسائشوں کو اپنا مقصد بنا لیا پھر خواہشتات کی غلامی نے اسے گمراہ کر دیا اور انسان سرکش ہو کر کافر ہو گیا پھر اپنی ہی خواہشتات کی تکمیل کیلئے زمین میں فساد کرنے لگا جس سے قانون فطرت کی بغاوت ہوئی اور انسان عبد سے بالا تر ہو کر خود کو ہی معبود سمجھ بیٹھا اور فساد پھیلانے لگا اللہ تعالی نے قرآن میں ارشاد فرمایا ” اپنے رب کے دئیے ہوئے رزق میں سے کھائو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو” اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کو امن کا پیغام دیا کہ زمین میں اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو کھائو باہمی محبت سے رہواور فساد نہ پھیلائو اپنے داحد معبود کی پرستش کرو جو تمہیں رزق دیتا ہے مگر خواہشات کے غلام انسان نے اس حکم کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی ناقص عقل و ذہن سے اپنا ہی نظام بنا لیا جس سے حقوق کی پامالی ہونا شروع ہو گئی اور اپنی بات نہ ماننے والے انسان کا ہی دشمن ہو گیا قانون فطرت سے بغاوت کی وجہ سے زمین میں فساد بر پا ہونا شروع ہو گیا اسی لئے امن و سلامتی کی بقاء کیلئے اور اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے اللہ تعالیٰ نے اہل حق طبقے کو سرکش گروہ کے قلع قمع کا حکم دیا۔

اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس میں رشتے ،تعلق داریاںاور عزیز داریاں صرف اور صرف کلمہ حق کی بنیاد ہیں یعنی خونی ،لسانی ،علاقائی رشتوں سے مبّرا ذات واحد کو ماننے والے ایک مضبوط رشتے میں بندھ کر ایک قوم ہو گئے جو نسلی ، خونی اور علاقائی و لسانی امتیاز کی نفی کر گئی جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے ” مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں ” جناب رسالت مآب ۖ نے فرمایا ” مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں ” مذہب کی نسبت سے بنے اس رشتے نے علاقائی و نسلی امتیاز کو ختم کر دیا اور عقیدہ حق پر ایک ملت بنی جس کی پہچان مسلمانیت بنی تاریخ دنیاء میں ایک انوکھی جنگ ایسی بھی لڑی گئی جس میں بھائی کے مد مقابل بھائی ، باپ بیٹے کے ،بیٹا باپ کے ،چچا بھتجے کے اور بھتیجا چچا کے خلاف کھڑا ہوا حق و باطل کے درمیان یہ عظیم معرکہ بد ر نے نام سے مشہور ہوا جس میں چند مٹھی پھر مسلمانوں نے طاقت نے نشے میں چور ، اور تلواروں پر گھمنڈ کرنے والے کفار کو ناکوں چنے چبوائے یہ عظیم معرکہ اسلام اور کفر کی بنیاد پر لڑا گیا جس میں خون کے رشتوں کا لحاظ نہ کرتے ہوئے محض اللہ کی خوشنودی اور اسلام کی بقاء کیلئے اپنے ہی قریبی رشتہ داروں کی گردنوں پر تلواریں چلائیں گئیں جس نے تاریخ میں ثابت کر دیا کہ عقیدے کی بنیاد پر قائم رشتہ ہی سب سے مضبوط رشتہ ہے تین سو تیرا مسلمان ،کفار کے ایک ہزار کے لشکر پر بھاری پڑگئے کفار کو دندان شکن شکست ہوئی اور ذلیل و پسپا ہو کر واپس بھاگے یہ قوت ایمانی تھی کہ یہ جانباز تیغ برساتے جاتے اور کفار کٹتے جاتے مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ ہر جنگ میں اللہ نصرت مسلمانوں کے ساتھ ہوتی ہے اور ان کے ساتھ ملائکہ شانہ بشانہ لڑتے ہیں کفار بد ترین شکست کے باوجود ایک بار پھر احد کے مقام پر مسلمانوں پر حملہ آور ہوئے جہاں ایک مرتبہ پھر دفاعی طاقت کم ہونے کے باوجود مسلمانوں نے کفا ر کو عبر ت ناک شکست دی۔

مگر اس کے باوجود کفار اسلام دشمنی کی وجہ سے کسی نہ کسی طرح مسلمانوں پر حملہ آور ہوتے رہے اور شکست کھاتے رہے پھر اسلام کی سر بلندی اور دنیا میں قیام امن کیلئے مسلمانوں نے جنگیں لڑیں اور دنیاء پر اپنی یعنی اسلام کی حکومت قائم کی مسلمانوں کی انسان دوست اور منصفانہ پالیسیوں سے متاثر ہو کر کروڑوں افراد دائر اسلام میں داخل ہوئے اور دین اسلام ملک ،ملک پھیلتا ہو ا پوری دنیا میں پھیل گیا پھر بعد میں آنے والے مسلمان حکمران اپنے سبق کو بھلا بیٹھے اور دنیا کی رنگینی کے رسیا ہو گئے جس سے مسلمانوں کا زوال شروع ہوا صیہونی ، نصرانی اسلام دشمن طاقتوں نے پھر سے سر اٹھایا اور مسلمانوں پر مسلط ہو گئیں مگر ان ادوار میں بھی فرزندان ِ اسلام نے اپنے خون کی آبیاری کرتے ہوئے اسلام کی حرمت پر آنچ نہ آنے دی اور روایتی جذبہ سے لڑتے ہوئے شہادت کے رتبے پرفائز ہوئے ایک وقت ایسا بھی آیا جب یروشلیم کے محاذ پر سلطان صلاح الدین ایوبی نصرانیوں ،یہودیوں سے جنگ لڑ رہے تھے سازشیں اتنی تھیں کی احاطہ بیاں میں نہیں لایا جا سکتا اسلام کا یہ عظیم سالار ایک ہی وقت میں دشمن سے مقابلہ کر رہا تھا اور ساتھ ساتھ اندرونی سازشوں کا قلع قمع کر رہا ہے بغاوت اسلام دشمنوں کو کچل رہا تھا اگر میں آج کی تاریخ میں دیکھوں تو اللہ پاک نے پاکستان کو ایسے ہی سالار سے نوازا ہے جنرل راحیل شریف کو اگر میںاس دور کا صلاح الدین ایوبی کہوں تو غلط نہ ہو گا جیسے وہ عظیم سالار دفاع اسلام کیلئے بیرونی قوتوں سے جنگ لڑ رہا تھا ویسے ہی یہ سالار بھی بیرونی طاقتوں سے جنگ کرنے کے ساتھ ساتھ اندرونی غداروں کا خاتمہ بھی کر رہا ہے کہتے ہیں سالار عقلمند ہو تو دستے خود ہی صفوں میں اتحا د قائم کر لیتے ہیں۔

Pak Army

Pak Army

آج تمام اسلام دشمن طاقتیں بھارت کا ساتھ دے رہی ہے امریکہ کی شہہ پر بھارت اپنی گیدڑ بھگتیاں مار رہا ہے مگر پاکستان پر حملہ کر کے اس نے ہمیشہ اپنے دانت کھٹے کروائے ہیں شکست کے زخموں سے چور یہ گھر بدمعاش نہتے کشمیریوں پر بد ترین مظالم ڈھا رہا ہے بھارت جانتا ہے کہ کشمیری مسلمانوں پر مظالم سے پاکستان کی روح کانپتی ہے ہر زخم کا درد پاکستان محسوس کرتا ہے اسلئے بزدل نہتوں پر وار کر کے اپنی بہادری قصیدے پڑھ رہیں لائن آف کنڑول پر بھارت شرارت کرتا ہے پھر منہ پر کھاتا ہے اور اپنے فوجیوں کی لاشیں بھی اٹھانے نہیں آتا ہے بھارت کا وزیر اعظم پاکستان کو تباہ کرنے کے خواب دیکھتا ہے جب بیدار ہوتا ہے تو نعرہ لگا دیتا ہے کہ ہم نے پاکستان سے بد لہ لے لیا اسے کہتے ہیں بلی کو چھیچھڑوں کے خواب۔۔۔۔ بات کر رہا تھا ہمارے سپہ سالار جنرل راحیل شریف کی تو ایسا سالار اللہ صدیوں میں عطاء کرتا ہے جیسا علامہ اقبال کہتے ہیں ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدآور پیدا سپہ سالار حاضر دماغ اور ذہین ہو تو سازشیں ناکام ہو جاتی ہیں پاکستان دہشتگردی کی جنگ میں امریکہ و دیگر کا اتحادی رہا اور اس جنگ میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا سرکشوں کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری قمیت چکائی لاکھوں جانوں کے نذرانے پیش کئے مگر امریکہ اپنی روایتی دوغلی پالیسی سے اسلامی دشمنی کی وجہ سے بھارت کو اہمیت دیتا رہا حال ہی میں امریکہ نے بھارتی افواج کے ساتھ دفاعی مشقوں کا اعلان کر کے ثابت کر دیا کہ امریکہ کا جھکائو بھارت کی جانب ہے جس سے بھارت نے شہہ پکڑی اور پاکستان مخالف محاذ پر پھر کھڑا ہو گیا اور پہلے جنگی محاذ پر پاکستان سے منہ کی کھائی پھر آبی جارحیت پر اتر آیا اور مودی نے دعویٰ کر دیا کہ پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دیں گے اس کا پانی بند کر دیں گے۔

اللہ کا کرم ہے کہ اللہ نے ہمیں ایساسپہ سالار دیا جو ذہین بھی ہے اور بہادر بھی جنرل راحیل شریف نے بھارت کے ناپاک ارادوں اور اس کو شہہ دینے والے امریکہ کے مقاصد کو بھانپ لیا اور پوری حاضر دماغی سے بروقت اینٹی امریکہ لابی سے ہاتھ ملا لیا ادھر روسی فوج کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقیں شروع کروا دیں تو ادھر پاکستان کی دوستی کا بھرم رکھتے ہوئے چین نے بھارت کا پانی بند کر دیا پانی کا سہارا لینے والا بھارت شرم سے ہی پانی پانی ہو گیا ادھر امریکہ حالات میں تبدیلی دیکھ کر فوری روایتی منافقت سے کام لیتے ہوئے راہ راست پر آگیا اقوام متحدہ کے وفد نے بھارت کی سرجیکل سڑائک کی قلعی پوری دنیاکے سامنے کھول دی جس سے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا پر عیاں ہو گیا نبی کریم ۖ کے قول کے مطابق ایک جنگ اسلام دشمن طاقتوں سے ہونی ہے جوخراسان یعنی پاکستان افغانستان سرحدوں پر ہو گی اس میں نبی کریم ۖ روحانی طور پر خود شرکت فرمائیں گے اسلئے اسے غزوہء ہند بھی کہا گیا ہمیں یقین ہے ایسا ہو گا اور اس جنگ کیلئے ہماری پاک افواج ملک کے دفاع اور اسلام کی سر بلندی کیلئے تیار ہیں بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے اگر جنگ کی کوشش کرے گا تو دنیا کے نقشے سے بھارت کانام ہی ختم ہو جائے گا۔

Fahim Afzal

Fahim Afzal

تحریر: فہیم افضل چوہدری

War

War