چوبیس اگست کو بائیڈن ترکی کا دورہ کریں گے: وائٹ ہاؤس

Protest

Protest

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی نائب صدر جو بائیڈن اس ماہ کے اواخر میں ترکی کا دورہ کریں گے۔ وائٹ ہاؤس نے جمعے کے روز اپنے اعلان میں کہا ہے کہ بائیڈن 24 اگست کو ترکی جائیں گے۔

پندرہ جولائی کی بغاوت کے بعد کسی مغربی رہنما کا ترکی کا یہ پہلا دورہ ہے۔

وہ ایسے وقت یہ دورہ کریں گے جب ترکی اور امریکہ کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں، اِن مطالبوں کے بعد کہ امریکہ عالم دین کو حوالے کرے جن پر بغاوت کی سازش کا الزام ہے۔

ترکی کے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے خبر رساں ادارے، ’انادولو‘ نے رپورٹ دی ہے کہ ترک حکام نے ایک سرکاری مراسلہ تیار کیا ہے جس میں عالم دین فتح اللہ گولن کے بغاوت کے ساتھ مبینہ تعلق کے معاملے پر امریکہ سے کہا جائے گا کہ اُنھیں گرفتار کیا جائے۔

اس ہفتے کے اوائل میں ترک وزیر خارجہ میوت چاوش اوگلو نے کہا تھا کہ گولن کی ملک بدری کے حوالے سے ترکی کو امریکہ سے ’’کچھ مثبت اشارے‘‘ ملے ہیں۔

تاہم، وزیر اعظم بن علی یلدرم نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ نائب صدر کا دورہ اس معاملے پر گفتگو کا دروازہ نہیں کھولے گا۔

’سی این این ترک‘ کے مطابق، یلدرم نے کہا کہ ’’امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات کو بہتر بنانے کا انحصار گولن کی ملک بدری پر ہے، جس معاملے پر مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں‘‘۔

ترکی نے پہلے ہی فتح اللہ گولن کی ملک بدری کے لیے کہا ہے جن کے بارے میں اُس نے الزام لگایا ہے کہ اُنھوں نے ہی صدر رجب طیب اردوان کا تختہ الٹنے کی سازش رچائی، جس بغاوت کی کوشش ناکام ہوئی۔

امریکہ نے جواب میں کہا ہے کہ عالم دین کے ملوث ہونے کے بارے میں ثبوت کی فراہمی ضروری ہے، جو صدر کے ایک سابق اتحادی رہے ہیں، تاکہ اُنھیں ترکی کے حوالے کرنے کا جواز مل سکے۔