بلاول کی ن لیگ پر کھلی تنقید

Bilawal Bhutto

Bilawal Bhutto

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
آج کل میرے ملک میں تو سیاستدانوں اور اِن کی اولادوں نے اپنی اپنی سیاست کے جیسے رنگ چڑھائے ہیں ان سے کون ایسا پاکستانی ہوگا جو واقف نہ ہو..؟؟مگر پھر بھی میری قوم اور پاکستانی عوام کا ہمیشہ سے ہی یہ سب سے بڑاالمیہ رہا ہے کہ یہ بیچارے سب کچھ جان کر بھی وہی کچھ کرتے ہیں ،جِسے یہ ہربار نہ کرنے کا خود سے عہد کرتے آئے ہیں،یعنی یہ کہ الیکشن کے دِنوں میں اُن ہی آزمائے ہوئے سیاستدانوں اور اِن کی اولادوں کے پیچھے پیچھے ہولیتے ہیں جو ہربار اِن کے ووٹوں سے جیت کر اِنہیں ہی دُھتکارتے اور پِھٹکارتے ہیں اورایوانوں میں پہنچ کربھی مہنگائی کے طوفان برپا کرتے ہیں اور ایسے ایسے سخت قوانین اور ٹیکسوں کے نفاذ کے احکامات جاری کرتے ہیں ،جن کا سارابوجھ بھی میری پاکستانی غریب قوم اور اپنے بنیادی حقوق سے محروم عوام کے ہی کاندھوں پر آن پڑتاہے ۔ جبکہ اِس سارے منظر اور پس میں یہاں بڑے دُکھ کے ساتھ یہ کہنا پڑرہاہے کہ یہ پریکٹس ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں اور اِ ن کی اولادوں کی کوئی آج کی نہیں ہے بلکہ یہ تو پچھلے 68سالوں سے جاری ہے مگر المیہ یہ ہے کہ اتناعرصہ گزرجانے کے باوجود بھی میرے مُلک کی غریب اور مفلوک الحال عوام کی آنکھوں اور عقل پر پٹی بندھی ہوئی ہے،آج بھی یہی لگتاہے کہ جیسے ابھی میری گھامڑ اور پاگل کی بچی قوم اپنی آنکھوں اور عقل پر بندھی پٹی کو نہیں اُتارے گی۔

کیونکہ اَب شاید یہ اندھا اور بدعقل رہنا اپنے مقدر کا حصہ سمجھ چکی ہے تب ہی میری قوم اور میرے مُلک کے عوام اپنی قسمت کا فیصلہ کرناہی نہیں چاہتے ہیں اور ہربار کی طرح اِس مرتبہ بھی اُن ہی دھوکے باز حکمرانوں،سیاستدانوں ،اور اِن کی دھوکے باز اور چرب زبان سیاستدان اولادوں کے ہی پیچھے بھاگتے رہیں گے۔ آج جس کا اندازہ کروڑوں دیدہ ور اور باشعورپاکستانی پی پی پی کے سربراہ آصف علی زرداری اور اُن کے اکلوتے نومولود سیاستدان بیٹے بلاول زرداری بھٹواور اِسی طرح ن لیگ کے شریف برادران سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم نوازشریف کے خاندان کے سیاستدان بچوں مریم نوازاور حمزہ شہباز کے پبلک اجتماعات میںعوامی ہجوم سے لگا رہے ہیں کہ اَب میرے مُلک کے عوام کوپرانے سیاستدانوں اور حکمرانوں کے بعد اِن کی اولادیں بھی قوم اور عوام کو کیسے سیراب نما دلفریب اور دلکش نعروں اور وعدوں اور کا غذی ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرکرکے بے وقوف بنارہے ہیں…؟؟ یعنی یہ کہ جو کام پہلے پلٹ پلٹ کر برسرِ اقتدار آنے والی جماعتوں ( پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان ن لیگ)کے سینئرسیاستدان کیا کرتے تھے اَب یہی کام دونوں جماعتوں کے سربراہان کے بچوں نے سنبھال لیا ہے یوں آج یہ قوم کو اِدھر اُدھرسے جمع کی گئیں اپنے پرائے کی تقریروں کے جذباتی اور خوبصورت جملوں سے تیارکردہ اپنی تقاریر سے لٹو کی طرح نچانے میں مہارت حاصل کرچکے ہیں اور عوام کو سبزباغات دِکھادِکھاکر پاگل بنا رہے ہیں اور عوام کو اُلّو بناکراپنی سیاست چمکارہے ہیں اور قوم کہ ہے اِن کے پیچھے دم چھلّے کی طرح لگی ہوئی ہے۔

جیسا کہ پچھلے دِنوںلاہورمیں اجتماعی شادیوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (جو سابق صدر آصف علی زرداری کے اکلوتے بیٹے بھی ہیں)بلاول زرداری بھٹو نے کہا کہ ”موجودہ حکومت کی پوری توجہ رنگ برنگی بسوں، ٹرینوں اور سڑکوں کی تعمیر پر ہے ایسے منصوبوں کی وجہ سے عوام کے چولہے بھی نہیں جل پارہے ہیں“اور اِس موقع پر اِن کا یہ بھی کہنا تھاکہ” سستی روٹی اسکیم،دانش اسکول جیسے بے سروپا منصوبوں کے ذریعے حکومت کے دوستوں کو فائدہ پہنچایا گیا“۔اَب یہاں اگر بس ایک لمحے کو بلاول زرداری بھٹواپنی حکومت کے پچھلے دورِ حکومت اور اپنے اَباّ جی کے گزشتہ دورِ اقتدار کا ایک طائرانہ جائزہ لے لیتے توممکن ہے کہ وہ ن لیگ کی موجودہ حکومت کو کم از کم اِس طرح تو تنقیدکا نشانہ ہرگز نہ بناتے۔

Asif Ali Zardari

Asif Ali Zardari

کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ اِن کی پارٹی اور والدمحترم جناب آصف علی زرداری کے سابقہ دورِحکومت میں سوائے مصالحتوں اور مفاہمتوں کی سیاست اور حکمرانی کے مُلک میں سندھ اور کراچی سمیت کسی بھی صوبے اور شہر میں عوامی بنیادی حقوق اور سہولیات کا ایک بھی کوئی ایسا مثالی کام نہیں کیاگیاجس پرعوام کو پی پی پی حکومت پر اعتماد بحال ہوتااور عوام میں یہ احساس پیداہوتاکہ پی پی پی کی حکومت نے عوامی خدمت کا کوئی ایک بھی وعدہ پوراکردکھایاہے، ہاں سوائے کراچی کی سڑکوں پر کراچی کے عوام کو جدید سفری سہولیات مہیا کرنے کی آڑمیں اور نام پر شہرِ کراچی کی ٹریفک کی روانی میں خلل ڈالنے کے لئے بالخصوص چنگ چی (9اور12سیٹرز)رکشوںکو چلانے کا اعلان کیاگیااور اِس کے بعد شہرِ کراچی میں ٹریفک کی روانی کا جو حال ہوایہ بھی کسی سے ڈھکا چھپاہوانہیں ہے اِن چِنگ چی رکشوں کی وجہ سے شاہراہوں پر گھنٹوں ٹریفک جام رہنا اور حادثات کا ہوناروزکا معمول بن گیاہے اور اِسی طرح پی پی پی کا اپنے سابقہ دورِ حکومت میں جدید سفری سہولیات کے نام پر ایک کارنامہ یہ بھی تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی نے ٹاو ر سے لانڈھی قائد آباد تک(اُن چندایک پرانی بسوں جو ماضی میں کبھی گرین بس سروس کے نام سے اِسی روٹ پر چلا کرتی تھیں مگر بعد میں سندھ حکومت کی سیاسی چپقلش کی وجہ سے بند کردیں گئیں تھیں پی پی پی نے اِن بسوں کو پھر لیپاپوتی کرکے اِنہیں نئی بسوں کا نام دے کر) صرف ایک روٹ پر ایک بس سروس شروع کی گئی جو رفتہ رفتہ وہ بھی کبھی چلتی ہے تو کبھی سندھ حکومت کی عدم توجہ اور کبھی بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے بند کردی جاتی ہے یوں اِس بس سروس میں سفر کرنے والے عوام اِس سے بھی اکثر محروم رہ جاتے ہیں، یہ تو وہ کارنامہ ہے جو پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے پچھلے دورِ اقتدار میں اپنے صوبے سندھ اور مُلک کے سب سے بڑے معاشی حب کا درجہ رکھنے والے شہرِ کراچی کے عوام کے لئے شروع کئے تھے یعنی یہ کہ پی پی پی اپنے سابقہ دورِ حکومت میں شہرکراچی کے عوام کو جدید سفری سہولیات کے نام پر چنگ جی رکشوں کو ریگولائز کیا اور ٹاور سے لانڈھی قائدآباد کے روٹ پر پرانی گرین بس سروس کودوبارہ شروع کیا۔

اَب ایسے میں بلاول زرداری بھٹوکی اِس بات پر عوام کیسے یقین کرلیں کہ اِنہوں نے اپنے خطاب میں جوفرمایا ہے اور جس انداز سے ن لیگ کی رنگ برنگی بسوں ، ٹرینوں اور سڑکوں کی تعمیرپر تنقید کی ہے وہ سب کچھ ٹھیک ہے کیونکہ آج عوام جانتے ہیں کہ پی پی پی نے تو اپنے دورِحکومت میں سندھ اورکراچی سمیت مُلک کے کسی بھی صوبے اور شہر میں ایک بھی نئی بس نہیں چلائی تھی مگر اَب بلاول ہیں کہ وہ گزشتہ دِنوں اپنی تقریرمیں مُلک میں موجود ہ ن لیگ کی حکومت پر رنگ برنگی بسیںو ٹرینیں چلانے اور سڑکیںبنانے پر ایسے تنقید کررہے تھے کہ جیسے اِن کی پارٹی نے اِ ن کے اباّ جی کے دورِ حکومت میں عوامی خدمت میں(معاف کیجئے گا..!!سوائے قومی خزانے کی لوٹ مار کے) دن رات ایک کردیئے تھے۔

PPP

PPP

اِن کی پارٹی کے دورِ اقتدار میں ملک سے غربت ، بے روزگاری، بھوک و افلاس اور تنگدستی کا خاتمہ ہوگیاتھا اور ہر طرف خوشحالی کا دوردورہ تھا،مُلک میں زکواة اور فطرہ لینے والا کوئی نہیں تھا، اورآئی ایم ایف اور ورلڈ بینکوں سے لئے گئے قرضوں کی ادائیگی صفر ہوگئی تھی، مُلک معاشی اور اقتصادی لحاظ سے ترقی کرتاکرتاآسمان کی بلندیوں سے بھی بہت اُونچا ہوگیاتھا ، قومی خزانہ لبالب بھر چکاتھا،اگر پی پی پی کے پچھلے دورِ حکومت میں یہ سب کچھ واقعی حقیقی رنگ میں تھاتو پھر آج چیئرمین پی پی پی بلاول زرداری بھٹون لیگ پر کھلی تنقید کرتے تواچھابھی لگتاجبکہ ساری پاکستانی قوم کو ”پی پی پی کا گزشتہ دورِ حکومت بھی خوب یاد رہے گا جس میں سندھ وکراچی سمیت مُلک کے دیگر صوبوںاور شہروں کے عوام کو بنیادی حقوق سے صریحاََ محروم رکھاگیاتھا وعدے تو بہت کئے گئے تھے مگر ایک بھی وعدہ وفا نہیں کیا گیاتھا“اوراِسی کے ساتھ ہی یہ بھی قو م کو ہمیشہ یار رہے گا کہ قومی خزانے کو پی پی پی والوں نے کس طرح لوٹا اور سندھ میں کرپشن کتنی زورں پررہی یہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیںہے۔

آج جس کا خمیازہ ڈاکٹرعاصم حسین توبھگت ہی رہے ہیں مگراَب بہت جلد پی پی پی سے وابستہ بہت سے کرپشن میں ملوث اعلیٰ او ادنیٰ عہدیداران و کارکنان اورحماتیوں کو بھی بھگتناپڑے گا کیوں کہ نیشنل ایکشن پلان جوآپریشن ضرب عضب اور کرا چی آپریشن کے نام سے شروع ہے وہ کراچی و سندھ سے لے کر کشمورتک جتنے بھی کرپٹ عناصر اور دہشت گرد،بھتہ خور، ٹارگٹ کلر، اغواءبرائے تاوان اور دیگر بڑے چھوٹے جرائم میں ملوث گروپس اور مُلک دُشمن عناصر کے قلع قمع کرنے کے لئے تو ہے جو اَب تیزی سے اپنی منزلیں طے کرتاجارہاہے۔

آہستہ آہستہ کرپٹ عناصر اور برائیوں میں غرق افراد کو لگ پتہ جائے گا کس کے سر پر کتنے بال ہیں…؟؟ کیونکہ اَب سب کا کیا دھراسب کے سامنے آنے والاہے بس تھوڑاسا اور انتظارکرلیں، اَب خواہ کرپشن میں رنگ برنگی بسیں اور ٹرینیں چلانے اور سڑکیں بنانے والے ہوںیاایک خبر کے مطابق ایان علی کے وعدہ معاف گواہ بنتے ہی اِس کی زبان کھلنے پروہ 24بااثرشخصیات کے نام بھی ظاہر ہوجائیں گے جن کا کام کرتے ہوئے ایان علی پر مقدمہ چلا ..یوںاَب کوئی بھی آپریشن ضرب عضب اور قانون کی مضبوط گرفت سے نہیں بچ پائے گا۔

Azam Azeem Azam

Azam Azeem Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com