رحمتوں کی برسات

Ramadan

Ramadan

تحریر: ڈاکٹر بی اے خرم
رب کائنات کی طرف سے رحمتوں کی برسات کا موسم پھر سے امڈ آیا ہے یعنی ماہ رمضان رب کائنات کی طرف سے اہلیان اسلام کے لئے ایک انمول تحفہ ہے اس مہینہ میں مسلمانوں کے لئے رحمت ،مغفرت اور بخشش کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں رمضان کا لفظ ”رمض ” سے نکلا ہے جس کے معنی شدید گرمی سے کسی چیز کو جلا دینے کے ہیں روزہ دار پورا مہینہ روزے رکھ کر بھوک اور پیاس برداشت کرتا ہے جس کے باعث اس کے جسم میں شدید قسم کی حرارت پیدا ہو جاتی ہے جو روزہ دار کے گناہوں کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے رمضان کا تیسرا عشرہ خاص اہمیت کا حامل ہے یعنی آخری عشرے میں کی ایک خصوصی عبادت اعتکاف بھی ہے۔

اعتکاف میں عبادت کرنے والے مسلمان دنیا سے کنارہ کرکے تنہائی میں بیٹھ کر اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کی جستجو میں ہوتے ہیں مسجدوں میں اعتکاف کا بھی خصوصی اہتمام کیا جاتا ہیاور اسی عشرے میں شب قدر والی بابرکت رات بھی آتی ہے جو ہزار راتوں سے افضل رات ہے آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان میں اعتکاف کا بھی خصوصی اہتمام فرماتے تھے اور یہ عشرہ مسجد کے ایک گوشے میں گزارتے ہوئے قرب الہی حاصل کرتے تھے ہمارے ہاں ایک غلط قسم کی روایت دیکھنے کو ملتی ہے کہ ماہ رمضان سے ایک دن پہلے بھی روزہ رکھا جاتا ہے اور اس روزے کو اسلامی روزہ کہا جاتا ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے اگر یہ اسلامی روزہ ہے تو دوسرے روزے جو ماہ رمضان میں رکھے جاتے ہیں کیا وہ اسلامی نہیں ہیں ؟ رمضان سے ایک دن پہلے روزہ رکھنے کے بارے میں آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارک موجود ہے جس میں ماہ رمضان سے ایک دن پہلے روزہ رکھنے کی ممانعت ہے۔

Rozza

Rozza

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” تم میں سے کوئی شخص رمضان سے ایک دو دن پہلے روزہ نہ رکھے۔ ہاں اگر کسی شخص کے روزے رکھنے کا دن آ جائے کہ جس دن وہ ہمیشہ روزہ رکھا کرتا تھا تو اس دن روزہ رکھ لے۔ (خاص طور پر استقبال رمضان کے لیے روزہ رکھنا جائز نہیں ہے)”۔ (حدیث نمبر : 933مختصر صحیح بخاری) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کو ”ثمر عظیم ” کا لقب دیا ہے اورماہ رمضان کی تیاری کا حکم شعبان میں دیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

” اے لوگو ! تمہارے پاس ماہ رمضان آرہا ہے اس کی تیاری کرو اس میں اچھے کپڑے پہنواس کی عظمت کا خیال رکھوبیشک اللہ کے ہاں اس کی قدر ہے اس لئے مت بھولو کہ اس میں نیکیوں کا اجر دگنا ہوگا لہذا اس ماہ کے دوران نفل پڑھواورقرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہو”
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے شروع کو رحمت ،درمیانی عشرے کوبخشش اور آخری عشرے کو آزادی کا پروانہ قرار دیا ہے
آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ
” جس طرح لڑائی میں تمہارے پاس ڈھال ہوتی ہے جو دشمن کے حملوں سے تمیں بچاتی ہے اسی طرح یہ روزہ بھی تمہارے لئے ایک ڈھال ہے جو تمیں جہنم سے بچانے والا ہے ”۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد مبارک فرمایا

” اللہ نے رمضان کے روزے فرض کئے ہیں میں نے تمہارے لئے تراویح کی نماز تجویز کی پس جو لوگ رمضان میں روزے رکھیں گے ایمان اور آخرت کے اجر کی نیت کے ساتھ تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہوں گے جیسے اس دن جب کہ وہ پیدا ہوئے تھے گناہوں سے پاک تھے ”۔
روزہ دار کی اہمت کا اندازہ درج ذیل حدیث مبارکہ سے لگایا جاسکتا ہے
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

Jannat ka Dakhla

Jannat ka Dakhla

”جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ” ریان” کہتے ہیں، اس دروازہ سے قیامت کے دن روزہ دار داخل ہوں گے، ان کے سوا کوئی (بھی اس دروازے سے) داخل نہ ہو گا۔ کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ پس وہ اٹھ کھڑے ہوں گے، ان کے سوا کوئی اس دروازہ سے داخل نہ ہو گا پھر جس وقت وہ داخل ہو جائیں گے تو دروازہ بند کر لیا جائے گا غرض اس دروازہ سے کوئی داخل نہ ہو گا”۔ (حدیث نمبر : 921 مختصر صحیح بخاری)۔

رمضان المبارک میں عمرہ ادا کرنا ثواب میں حج کرنے کے برابر ہے۔ حدیث مبارکہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک انصاری خاتون سے فرمایا : کیا وجہ ہے کہ تو نے ہمارے ساتھ حج نہیں کیا؟ اس (عورت) نے کہا : ہمارے پاس ایک پانی بھرنے والا اونٹ تھا۔ اس پر ابو فلاں اور اس کا لڑکا یعنی اس کا شوہر اور بیٹا سوار ہوکر حج کے لئے روانہ ہو گئے اور اپنے پیچھے ایک آب کش اونٹ (خاندان کی ضرورت کے لئے) چھوڑ گئے (اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی سواری نہیں)۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب رمضان آئے تو عمرہ کر لینا کیونکہ رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے۔”

بخاری، الصحیح، کتاب العمرة، باب عمرة فی رمضان، 2 : 631، رقم : 1690۔
ماہ رمضان کی اہمیت یوں بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ اس میں قرآن مجید نازل ہوا ہے ماہ رمضان میں بے شمار رحمتیں برستیں ہیں ہر نیکی کا کئی گناثواب بڑھ جاتا ہے
1۔ہر فرض کا ثواب ستر گناہ ہوجاتا ہے
2۔ہر نفل اعتکاف و ذکراور ہر نیک کام کا ثوا ب ستر گنا ہوکر فرض کے برابر ہوجاتا ہے
3۔رمضان کے مہینے میں نماز کا ثواب گھر میں ستر اور مسجد میں ستر سو ہوجاتا ہے
4۔عام دنوں میں قرآن مجید فرقان حمید کے ایک حرف پر دس نیکیاں جبکہ ماہ رمضان سات سو ہو ں گی
5۔ قرآن شریف میں کل حروف تین لاکھ تیس ہزارچھ سو تہتر ہیں اس طرح مکمل قرآن شریف پڑھنے سے رحمتوں والے ماہ رمضان میں بائیس کروڑ پینسٹھ لاکھ انہتر ہزار سات سو نیکیاں بنتی ہیں
6۔ اس ماہ میں جو شخص قرآن مجید سنتا ہے اسے بھی پڑھنے والے شخص کے برابر ثواب ملتا ہے
7۔بسم اللہ الرحمن الرحیم کے انیس حروف ہیں ماہ رمضان میں صرف بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے سے تیرہ ہزارسونیکیاں ملتی ہیں
8۔ماہ رمضان میں زکوة اور خیرات دینے سے ستر گنازیادہ ثواب ملتا ہے
9۔ماہ رمضان میں ایک بار درودپاک پڑھنے سے سات سو نیکیوں کا ثواب ہوتا ہے
رحمتوں کی برسات کے موسم میں جب ہر عمل کا ثواب کئی گناہ بڑھ جاتا ہے تو اہلیان اسلام کو ماہ رمضان میں دنیا اور آخرت میں کامیابی و کامرانی سمیٹنے کے لئے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہئے۔

Dr. B.A Khurram

Dr. B.A Khurram

تحریر: ڈاکٹر بی اے خرم