پھر ایک خون تھوکتا شاعر چلا گیا

Abdullah Hilal

Abdullah Hilal

روئے ہلال روشنی پیکر چلا گیا
بزمِ سخن سے ایک سخن وَر چلا گیا

اب شام رو رہی ہے اکیلے میں بیٹھ کر
یہ کون درد تن پہ سجا کر چلا گیا

آنکھوں کو اضطراب کے کوچے میں چھوڑ کر
علم و ہنر کا بہتا سمندر چلا گیا

آیا کہاں سے جانے وہ اک جھونکا موت کا
شیشے کے مرتبان میں پتھر چلا گیا

بے رنگ ہو کے دیکھئے مٹی کی اوٹ میں
منظر نواز دل ربا منظر چلا گیا

کاغذ پہ لکھتے لکھتے قلم خون رو گیا
پھر ایک خون تھوکتا شاعر چلا گیا

سینے میں دفن کر کے زمانے کے سب گلے
دنیا سے صبرو ضبط کا لشکر چلا گیا

اردو کے واسطے ہی وہ جیتا تھا ہر گھڑی
افسوس وہ زباں کا مقدر چلا گیا

خاموشیاں ادب کی بتاتی ہیں یہ ہمیں
ہونے سے پہلے شام کوئی گھر چلا گیا

جو میرا ہم خیال تھا میرا ھلال تھا
کرتا ہوں بین میں مرا دلبر چلاگیا

(جواں سال، محنت کش شاعر و ادیب عبداللہ ھلال مالیگ کے سانحہ ارتحال پر کہی گئی تاثراتی غزل)

Khayal Asar

Khayal Asar

خیال اثر مالیگانوی
9271916150