بوکو حرام اور دولت اسلامیہ کے تعلق پر اقوامِ متحدہ کی تشویش

Boko Haram

Boko Haram

ابوجا (جیوڈیسک) REUTERS ابوجا میں منعقد ہونے والی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے کئی ممالک کے سربراہ پہنچ گئے ہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کہا ہے اسے نائجیریا کی اسلام پسند تنظیم بوکوحرام اور جنگجو تنظیم دولت اسلامیہ کے درمیان تعلقات پر تشویش ہے۔ ایک بیان میں سلامتی کونسل نے کہا ہے بوکو حرام، جس نے گذشتہ سال میں دولت اسلامیہ کے ساتھ اتحاد کا عہد کیا، وہ مغربی اور وسطی افریقی ممالک میں ’امن و استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔‘دریں اثنا ایک سینيئر امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ لیبیا میں بوکوحرام کے جنگجوؤں کے دولت اسلامیہ کے ساتھ مل کر لڑنے کی اطلاعات ہیں۔

خیال رہے کہ نائجیریا میں سنیچر کو بوکوحرام سے لڑنے کے لیے ایک سربراہی کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے۔نائجیریا کے صدر محمد بحاری نے بینن، کیمرون، چاڈ اور نائجر کے اپنے ہم منصبوں کا ابوجا میں یکجا ہونے پر خیر مقدم کیا ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے فرانس کے صدر فرانسوا اولاند، برطانیہ کے وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ اور امریکہ کے نائب وزیر خارجہ اینٹونی بلنکین کو بھی خوش آمدید کہا ہے۔15 رکن ممالک پر مبنی سکیورٹی کونسل نے ایک بیان میں بوکو حرام اور دولت اسلامیہ کے تعلقات پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔

اس نے نائجیریا کے صدر محمد بحاری کی جانب سے ابوجا میں سربراہی کانفرنس کرانے کی ’اہم پیش قدمی‘ کی حمایت کا بھی اعلان کیا ہے۔ BOKO HARAM VIDEO بوکو حرام سات سال سے نائجیریا میں برسرپیکار ہے نائجیریا میں موجود مسٹر بلنکین نے کہا ہے کہ انھیں بوکوحرام کے جنگجوؤں کے لیبیا جانے پر تشویش ہے جہاں حالیہ دنوں دولت اسلامیہ کے اثرات میں اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے کہا: ’ہم نے دیکھا ہے کہ بوکوحرام کی رابطے کی صلاحیت بہت موثر ہو چکی ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انھیں دولت اسلامیہ کے تعاون سے فائدہ پہنچا ہے۔

‘انھوں نے مزید کہا: ’یہاں ایسے عناصر ہیں جو بتاتے ہیں کہ ان میں زیادہ تعلقات اور تعاون ہیں اور ہم اسے توجہ سے دیکھ رہیں تاکہ ہم ان کے تعلقات اور رابطوں کو منقطع کر سکیں۔‘انھوں نے اس بات پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا کہ آیا امریکہ بوکوحرام سے لڑنے کے لیے نائجیریا کی درخواست پر اسے جنگی طیارہ فروخت کرے گا؟بوکو حرام کے جنگجو نائجیریا کی فوج کی جانب سے کی جانے والی پیش قدمی کے جواب میں شہری ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔اس تنظیم کی سات سالہ مسلح بغاوت کے دوران تقریباً 20 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 20 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔