برطانیہ: رکن پارلیمان کے قاتل کو عمر قید کی سزا

Jo Cox

Jo Cox

واشنگٹن (جیوڈیسک) برطانیہ کی مرکزی فوجداری عدالت نے بدھ کو رکن پارلیمان جو کوکس کے قتل کے ملزم تھامس مائر کو عمر قید کی سزا سنادی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے جج نے کہا کہ تھامس سے غیر معمولی سنگین نوعیت کا جرم سرزد ہوا ہے جس کی وجہ سے اسے اپنی پوری زندگی جیل کی سزا کاٹنی ہوگی۔

تریپن سالہ تھامس مائر نے رواں سال 16 جون کو لیبر پارٹی کی رکن پارلیمان جو کوکس پر خنجر سے حملہ کرنے کے بعد انھیں گولی مار کر شدید زخمی کردیا تھا جس سے ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔

یہ واقعہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے سوال پر ہونے والے ریفرنڈم سے ٹھیک ایک ہفتے قبل پیش آیا تھا ۔جو کوکس برطانیہ کے یورپی اتحاد میں شامل رہنے کی سرگرم حمایتی تھیں جو قاتلانہ حملے سے قبل لیڈز کے قریب اپنے انتخابی حلقے کی ایک لائبریری میں ریفرنڈم کےحوالے سے ہفتہ وار اجلاس میں شریک تھیں۔

عینی شاہدین کے مطابق واردات کے وقت حملہ آور نے “بریٹن فرسٹ” (سب سے پہلے برطانیہ) کا نعرہ لگایا تھا جو دائیں بازو کے نظریات رکھنے والا ایک گروپ ہے۔

پولیس نے تھامس مائر کو قتل کے کچھ دیر بعد براسٹال مارکیٹ اسٹریٹ سےحراست میں لے لیا تھا۔

اکتالیس سالہ جو کوکس 2015 ءمیں باٹلے اینڈ اسپین کے علاقے سے دارالعوم کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔ وہ ایک سیاست دان ہونے کے ساتھ ساتھ دو کم سن بچوں کی والدہ تھیں۔ ان کے شوہر برینڈن کوکس سابق برطانوی وزیرِاعظم گورڈن براؤن کے مشیر رہ چکے ہیں۔

مجرم تھامس مائر نے اپنی صفائی میں عدالت میں کوئی تحریری بیان داخل نہیں کیا تھا اور مقدمے کے دوران اپنے دفاع میں کوئی شہادت نہ پیش کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

لیکن جج کے فیصلہ سنانے سے قبل تھامس نے عدالت سے بیان دینے کی درخواست کی تھی جسے جج نے یہ کہہ کر رد کردیا تھا کہ ملزم کو اپنے بارے میں بات کرنے کا پہلے بھی کئی بار موقع دیا گیا تھا۔

مقدمے کی سماعت کرنے والے جسٹس وکی نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس میں شک نہیں ہے کہ قتل نازی ازم سے وابستہ پرتشدد سفید فام نسل پرستوں کے سیاسی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیےکیا گیا تھا۔

جج نے کہا کہ ملزم کی انٹرنیٹ سرگرمیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ قتل کا محرک حب الوطنی کا جذبہ نہیں تھا بلکہ مائر نازی ازم سے متاثر تھا جو کہ جنگ عظیم کے دوران قربانیاں دینے والے ہمارے آباؤ اجداد کے ساتھ ایک دھوکا ہے۔

اپنے فیصلے میں جسٹس وکی نے کہا ہے کہ جو کوکس ایک اچھی ماں، ایک اچھی بہن، ایک اچھی بیٹی اور ایک اچھی بیوی تھیں اور ان کی رحم دلی اس وقت بھی ظاہر ہوئی جب وہ ایک بھیانک موت کا سامنا کررہی تھیں۔

جج نے کہا کہ جو کوکس نہ صرف ایک پرعزم، رحم دل اور کھلے دل کی مالک خاتون تھیں بلکہ ایک سچی محب وطن بھی تھیں۔

تھامس مائر پر خطرناک ہتھیار یعنی خنجر رکھنے اور ایک راہ گیر 78 سالہ برنارڈ کینی کو شدید زخمی کرنے کے الزامات بھی درست ثابت ہوگئے ہیں جو حملے کے وقت جو کوکس کی مدد کے لیے آگے آئے تھے۔

فیصلے کے اعلان کے بعد جو کوکس کے غمزدہ شوہر برینڈن کوکس نے عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان کو مجرم سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں ملزم پر صرف رحم آتا ہے اور جو کوکس کے خاندان کے طور پر ہم نفرت کا جواب نہیں دیں گے بلکہ ہم ان کی طرح محبتیں بانٹتے رہیں گے۔

جو نے اپنی زندگی میں مختلف مذہبی پس منظر رکھنے والے لوگوں کی نمائندگی کی اور ان کے دنیا سے گزر جانے کے بعد بھی لوگ ان کے عزم اور کمیونٹی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

مغربی یارک شائر کے شہر لیڈز کے پاکستانی نژاد کونسلر جاوید اختر نے گفتگو میں کہا کہ جو کی کمی کو ہمیشہ محسوس کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ جو کوکس کے ساتھ جو ہوا اس پر کمیونٹی کو گہرا صدمہ تھا اور جب ہم یہ سوچتے ہیں کہ وہ دو کم سن بچوں کی ماں تھیں تو ہمیں اس واقعے کا اور بھی زیادہ دکھ ہوتا ہے۔ لیکن آج کے فیصلے سے ایک اچھی مثال قائم ہوئی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ آج جو کوکس کے خاندان کو انصاف ملا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ جو نے کئی خیراتی اداروں کے ساتھ مل کر دنیا بھر میں امدادی کام کیا تھا۔ وہ بین الاقوامی مسائل کو بہت اچھی طرح سمجھتی تھیں اور ان کے دل میں مسلمان کمیونٹی اور پاکستانی کمیونٹی کے حوالے سے نرم گوشہ موجود تھا۔