برسلز : کشمیریوں کے حق خودارادیت پر زیادہ سے زیادہ آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، علی رضا سید

Ali Raza Syed

Ali Raza Syed

برسلز (کشمیر کونسل ای یو) علی رضا سید نے کہاکہ ہمیں چاہیے کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے ہرفورم پر زیادہ سے زیادہ آوازبلند کریں اور مقبوضہ کشمیرمیں مشکلات کاشکارکشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کااظہارکریں۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے گذشتہ روزجنیوا میں کشمیرپر ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہاکہ ہم نے یہ دنیاکو بتاناہے کہ حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کرنے والے ہمارے کشمیری بہن بھائی بھارتی حکومت کے ہاتھوں کن مصائب کا شکارہیں۔

سیمینارکا اہتمام کشمیرانسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز(کے۔آئی۔آئی ۔آر) نے ورلڈ مسلم کانگرس کے تعاون سے کیاتھا۔”انسانی حقوق، تنازعہ اور عالمی ذمہ داریوں” کے عنوان سے یہ سیمینار ایک ایسے وقت منعقد کیاگیاجب جنیوا میںانسانی حقوق کونسل کا انتیس واں اجلاس جاری ہے۔ سیمینار کے دوران میزبانی کے فرائض کے۔آئی۔آئی۔ آر کے کے ڈائریکٹرپروگرامزالطاف حسین وانی نے انجام دیئے جبکہ دیگرمقررین میں ایگزیکٹوڈائریکٹر سردار امجد یوسف، سکیلزفار جسٹس کی دانیلا ڈونگس اورجنوبی آفریقاکے لیے انڈین کونسل کے رونالڈبرانز بھی شامل تھے۔ بزرگ کشمیری رہنماء اور حریت کانفرنس کے لیڈرسید علی شاہ گیلانی اور نیشنل فرنٹ کے چیئرمین نعیم احمد خان نے سری نگر سے سکائیپ کے ذریعے خطاب کیا۔

انسانی حقوق کے بارے میں علی رضاسید نے کہاکہ جب ہم انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو ہم ان حقوق کو کسی خاص رنگ ، نسل ، مذہب، قومیت ، صنف، علاقے اورمخصوص عقیدے اور نکتہ نظرتک محدودنہیں کرسکتے۔ کوئی بھی فرد،ادارہ یا حکومت طاقت سے انسان کواس کے پیدائشی انسانی حقوق سے محروم کرنے کاحق نہیں رکھتی۔ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہرانسان کو بولنے، حرکت کرنے، کوئی بھی عقیدہ اورمذہب اختیارکرنے، کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت اخیتارکرنے یا کوئی نظریہ اپنانے کا حق حاصل ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہر انسانی کو یہ استحقاق حاصل ہے کہ اسے ہر قسم کے تشدد، جنسی استحصال، غیرقانونی حبس، عتک عزت، جبری گمشدگی اور عدم تحفظ سے آزادی حاصل ہو

لیکن یہ سارے حقوق مقبوضہ کشمیرمیں بری طرح پامال ہورہے ہیںجہاںگذشتہ چھ دہائیوںکے دوران ایک لاکھ سے زیادہ افرادقتل ہوچکے ہیں۔ہم کشمیریوں کے لیے یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ ان جرائم میںملوث افراد کوئی سزانہیں مل رہی۔ یہ لوگ حکومت کے کارندے ہیں ۔ ان میں پولیس، فوج، نیم فوجی دستے اور خفیہ ایجنسیوں کے افراد شامل ہیں جنہیں کالے قوانین کے ذریعے استثناء حاصل ہےمقبوضہ کشمیرمیں سات لاکھ بھارتی افواج تعینات ہیں جو آبادی کے تناسب سے دنیامیں سب سے زیادہ تعدادہے۔یہ فوجی قتل کرسکتے ہیں، جنسی تشددکرسکتے ہیں، اغوااور لاپتہ کرسکتے ہیںلیکن انہیں ان جرائم کی ہرگز سزانہیں ملے گے۔ اس سے قبل بھی انہیں سزانہیں ملی بلکہ انعامات سے نوازاگیاہے۔

کشمیرکے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالتے ہوئے علی رضاسید نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کا ایک پہلو اس کا خالصاً اسٹراجیک ہوناہے جیساکہ کشمیر جغرافیائی لحاظ سے اہم ہے اور پانی کے ذرائع بھی یہاں ہیں اور یہ پاکستان اور چین کے ساتھ جڑا ہوابھی ہے۔ دوسراپہلو کشمیرکا مسلم اکثریتی علاقہ ہوناہے۔ دونوں پہلواہم ہیں اور ان پر بھارت کی منافقت سامنے آتی ہے ۔مسئلہ کشمیرکی وجہ سے بھارت اور پاکستان کے مابین تین جنگیں ہوچکی ہیں اور پورے خطے میں یہ مسئلہ کشیدگی کا باعث ہے۔یورپی پالیسی پر بات کرتے ہوئے علی رضاسید نے کہاکہ یہ مسئلہ یورپی وزرائے خارجہ کی ترجیحات میں کم ہی یہ آیاہے جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ یورپ اس مسئلے پر مثبت اقدام کرے۔

اپنے خطاب کے دوران چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کونسل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہاکہ کونسل 2004ء میںکچھ ہم خیال دانشوروں اورکاروباری شخصیات کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے تحت قائم ہوئی جن کا مقصد یورپی پارلیمنٹ میں اپنے تعلقات کو استعمال کرکے مسئلہ کشمیرپر یورپ میں آگاہی پیداکرناتھا۔کشمیرکونسل ای یو کی طرف سے اب تک ہونے والی کاوشوں کاذکرکرتے ہوئے علی رضاسیدنے کہاکہ کونسل سالانہ کشمیرای یو ویک ، سالانہ وومن کانفرنس اور دیگر موضوعات پر سیمینارزاورکانفرنسیں منعقد کرتی ہے اور ایک ملین دستخطی مہم بھی کونسل کی طرف سے یورپ میں جاری ہے۔ کشمیرکے ایک اور پہلوکا ذکرکرتے ہوئے چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہاکہ جنوبی ایشیاء کا امن بھی کشمیرسے منسلک ہے ۔ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک جوہری طاقت کے حامل ہیں۔

کشمیرصرف دونوں ملکوں کے مابین مسئلہ نہیں بلکہ یہ پورے خطے سے متعلق ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ کشمیرپر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظراندازنہیں کیاجاسکتا۔ کشمیری خودارادیت کا مطالبہ کرتے آرہے ہیںاور ان قراردادوں میں اس حق کی ضمانت دی گئی ہے بھارت کالے قوانین نافذ کرکے انکے اس حق کا دبارہاہے اور تشددکرکے اور انسانی حقوق کابری طرح پامال کرکے ان کی جدوجہدکوروک رہاہے۔عالمی برادی کو اس مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھناہوگا ۔ یہ دنیاکا ایک نیوکلرفلش پوائنٹ ہے۔مسئلہ کشمیرعالمی ضمیرکے لیے ایک آئینی کی مانند ہے۔عالمی برادی کو یہ مسئلہ حل کروانا ہو گا۔

Av. Des Vaillants 36, 1200 Brussels, Belgium,
e-mail: info@kashmircouncil.eu