برما کے مسلمان بچوں کا قتل عام اور اسلامی دنیا

Rohingya Massacre

Rohingya Massacre

تحریر : ڈاکٹر امتیاز علی اعوان
دنیا میں اس و قت امت مسلمہ کئی مشکلا ت سے دو چا رہے ، فلسطین ہو چیچنیا ،کشمیر، عراق یا پھر بر ما مسلما نوں کی نسل کشی کا سلسلہ جا ر ی ہے۔ اسلام دشمن قو تیں کہیں پر تو منظم سا ز ش کے ذ ر یعے فر قو ں کے نا م پر مسلما نو ں کو آ پس میں لڑ وار ہی ہیں اور کہیں پر بر ا ہ ر است مسلما نوں پر ظلم و ستم کے پہا ڑ تو ڑ ر ہی ہیں پچھلے ر مضان المبار ک میں اسر ا ئیل نے فلسطین کے نہتے مسلما نو ں پر جو بر بر یت کی ابھی مسلما نوں کے دلو ں پر اس کے ز خم نہیں بھر ے تھے کہ اب اس ر مضان المبارک کی آ مد سے پہلے بر ما (میانما ر ) میں ر و ہنگیا مسلما نوں کے لئے شد ت پسند بد ھ متو ں نے عر صہ حیا ت تنگ کر رکھا ہے ۔ بر ما میں آ ج جو ظلم و ستم مسلما نو ں پر کیا جار ہا ہے ۔ اس کی نظیر تار یخ میں نہیں ملتی ۔ برما جنو ب مشر قی ایشا میں و ا قع ہے وہا ں پر سب سے ز یا دہ تعد اد بد ھ متو ں کی ہے

اس کے علا وہ وہا ں لا کھو ں کی تعد اد میں مسلما ن آبا د ہیں عر صہ دراز سے بر ما میں فو ج آ مر انہ تسلط قا ئم ہے اور اس ملک کا شما ر دنیا کے غر یب ترین مما لک میں ہو تا ہے ۔ ار کان بر ما کا سب سے بڑ ا صو بہ ہے اور یہا ں مسلمانو ں کی اکثر یت ہے یو ں تو بد ھ مت اپنے مذ ہب کو امن کا علمبر ار مذ ہب کہتے ہیں اور ان کے نز دیک انسا ن کو ا یسے چلنا چا ہیے کہ اس کے پا ئوں کے نیچے کیڑ ے مکوڑ ے بھی نہ آ ئیں لیکن دو سر ی طر ف وہی بد ھ مت مسلما نو ں کے سا تھ جو انسا نیت سو ز سلو ک کر رہے ہیں و ہ سلوک دیکھ او ر سن کر انسا نیت بھی شر ما جا تی ہے۔ بد ھ مت ر و ہنگیا مسلما نو ں کے گھر و ں کو نظر آ تش کر ر ہے ہیں ، مسا جد کو آ گ لگا ئی جا ر ہی ہے۔

مسلما نو ں کو کاٹ کاٹ کر پھینک رہے ہیں ۔ مسلما ن عور تو ں کی اجتما عی عصمت دری کی جا ر ہی ہیں بچو ں کو آ گ میں پھینک کر زند ہ جلا یا جار ہا ہے ۔ ان مسلما نو ں کا کو ئی پر سان حا ل نہیں کو ئی ملک ان مظلو مو ں کو پنا ہ دینے کو تیار نہیں ۔ پو ی اسلامی دنیا خا مو ش ہے۔ حا لانکہ ا س ظلم کے خلا ف مسلما نوں کو اٹھ کھڑا ہو نا چا ہیے تھا ۔ نبی کر یم ۖ کا ار شا د گر امی ہے کہ اپنے مسلما ن بھا ئی کی مد دکر و خو اہ و ہ مظلوم ہو یا ظا لم ( یعنی اگر وہ مظلو م ہو تو ظا لم کے خلاف صف آ ر ا ہو جا ئو اور اگر و ہ ظا لم ہے تو اسے ظلم ے با ز ر کھو) بر ما حکو مت کے مطابق یہا ں جتنے بھی مسلما ن آ باد ہیں وہ بنگلہ دیش سے آ ئے ہو ئے ہیں

Rohingya Houses Burning in Sittwe

Rohingya Houses Burning in Sittwe

ان کا بر ما کی شہر یت پر کو ئی حق نہیں حا لا نکہ برما کی معیشت میں مسلما نو ں کا بھر پو ر کر دار رہا ہے ۔بد ھ مت کی تعلیما ت کے نز دیک ایک انسا ن کی جا ن لینا در کنا را ایک چیوٹی بھی اگر بد ھ مت کے پیر و کا ر وں کے پا ئو ں کے نیچے آ جا ئے تو اسے گنا ہ عظیم سمجھا جا تا ہے۔ اسی لیے بد ھ مت کا ایک فر قہ اپنے پا ئو ں میں چپل نہیں پہنتا لیکن یہ کو ن سے بد ھ مت ہیں جہنو ں نے بر ما میں انسا نیت کو شر م سا ر کر دیا ہے یقینا اس کے پیچھے کو ئی بیر و نی طا قتیں بھی مو جو د ہیں ۔ ہمار ی حکو مت کو فور ی طور پر اس ایشوکے حوا لے سے کو ئی فیصلہ کر نا چا ہیے تا کہ ہم اپنے مظلو م مسلما ن بھا ئیوںکی مد د کر سکیں جہا ں ہم پا کستا نیوں نے 35 تا 50 لاکھ افغا نیو ں کو پنا ہ دی ہا ں سا ت لا کھ بر می مسلما نو ں کو نہ صر ف سند ھ بلکہ بلو چستان میں آ باد کیا جا سکتا ہے۔

تا کہ ان کا یہ مسئلہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے ختم ہو جا ئے ۔یہا ں میں سو شل میڈ یا پر کام کر نے و الو ں خر ا ج تحسین پیش کر تا ہو ں کہ جہنو ں بر ما کے مسلما نو ں کے ساتھ ان کی حالت ز ار کو نہ صر ف اپنے دو ستو ں بلکہ پورے د نیا تک ان کا پیغا م لیکر گئے جس کو و جہ سے حکو متیں جا گی ۔ ا فسو س اس بات کا ہے کہ پور ی اسلا می د نیا اتنے بڑے ظلم پر با لکل خا مو ش ہے ۔ حا لا نکہ بڑ ی بڑ ی طا قتو ر ا اسلا می ر یا ستیں ہیں ۔ جو کہ ا پنا ر و ل پلے کر سکتی ہیں علا وہ ازیں ان مظلو م مسلما ن بھا یئو ں کوا پنے ملک اندر پنا ہ د ے سکتی ہیں اور کہ اقو ام متحد ہ جو کہ انسا نو ں کے تحفظ اور حقو ق کی با ت کر تا ہے ۔ مگر اس سنگین ایشوسے متعلق ابھی تک کو ئی پیش ر فت نہ کر سکا ۔ اور نہ ہی اسلا می دنیا کی طر ف سے یواین او پر کو ئی دبا ئو ڈا لا گیا ۔ بر ما میں چھو ٹے چھو ٹے معصو م بچو ں کو آ گ میں جلا یا جار ہے۔

انھیں بری طر ح تشدہ کر کے موت کے گھا ٹ اتار ا جا رہا ہے میر ے پا کستا ن میں بسنے و الے مسلما ن بھا ئیو اگر آ پ میں غیر ت ہے اور جذ بہ ء ا یما نی ہے۔ تو پھر اپنی آ و از حق سچ کے لیے بلند کر یں ۔ اگر آ پ با ز وک طا قت سے اس ظلم کو نہیں ر و ک سکتے تو کم از کم اپنا ا حتجا ج تو ر یکار ڈ پر لائیں تا کہ ہماری خا مو ش اسلا می د نیاکو تھوڑی سی غیرت آ جا ئے ۔ اسی طر ح ہم تما م پا کستا نیو ںکی اور پو ر ی دنیا کے مسلما نوں کی ذ مہ داری بنتی ہے کہ ہم حق سچ کے لیے ا ُ ٹھ کھڑ ے ہوں ۔ اور پوری دنیا ں میں واہ ویلہ مچا دیں ۔ تا کہ ہمارے مظلو م مسلما ن بھا ئی اور معصو م بچے ظلم و تشد د سے بچ سکیں۔

Dr Imtiaz Ali Awan

Dr Imtiaz Ali Awan

تحریر : ڈاکٹر امتیاز علی اعوان