سی پیک ہماری آنے والی نسلوں اور ہمارے ملک کا روشن مستقبل ہے۔ ڈی پی او یاسر خان آفریدی

DPO DIK Interview by Syed Tauqeer Zaidi

DPO DIK Interview by Syed Tauqeer Zaidi

ڈیرہ اسماعیل خان (سید توقیر زیدی) سی پیک ہماری آنے والی نسلوں اور ہمارے ملک کا روشن مستقبل ہے۔ جس سے ہم نے آگے کی طرف ترقی کرنی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ این ڈی ایس، را اور دیگر پاکستان مخالف ایجنسیز مل کر کام کر رہی ہیں اور ان کا مقصد صرف اور صرف یہی ہے کہ سی پیک کا جو پراجیکٹ ہے، اس کو پاکستان میں فیل کیا جائے، لیکن الحمدللہ ہم اس سبز پرچم کے نیچے اکٹھے ہیں، ہم ایک قوم ہیں۔

سی پیک ہماری آنے والی نسلوں کا فیوچر ہے، یہی ہمارے ملک کا روشن مستقبل ہے، جس سے ہم نے آگے کی طرف ترقی کرنی ہے۔ ہم اپنی جان کی قربانیاں دے کی بھی سی پیک کی تکمیل کریں گے، جن عناصر کا یہ خیال ہے کہ وہ اس پراجیکٹ روک لیں گے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، وہ یہ نہیں جانتے کہ ہماری افواج، پولیس حتٰی کہ ہمارے لوگ اس ملک سے کتنی محبت کرتے ہیں اور پاکستان کی ترقی میں اپنی جان کی بازی لگا دیں گے۔ ان خیالات کا اظہارڈی پی او ڈیرہ اسماعیل خان یاسر خان آفریدی نے نمائندہ سے انٹرویو کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ الحمدللہ اس شہر میں ہم نے پچھلے سال سے اس سال تک دہشتگرد عناصر کو بہت اچھی طرح سے قابو کر لیا ہے۔

ہماری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ ہمارے جتنے بھی انٹیلی جنس ادارے ہیں، جیسے یہ سب مل کر کام کر رہے ہیں، کسی نے بھی اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد الگ سے نہیں بنائی ہوئی اور کوئی بھی اپنی اپنی الگ سمت میں کام نہیں کر رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمیں بہت سی کامیابیاں ملی ہیں۔ یہ جو دہشتگردی کی اسٹریٹجی ہوتی ہے، وہ کچھ اس طرح سے ہے کہ ان کے سلیپر سیل ہوتے ہیں، یہ ایسا نہیں کہ پہاڑوں سے لوگ اتریں گے اور بندوقیں لے کر ہم پہ حملہ کریں گے اور ہم انکو روکیں گے، اگر ایسا ہوتا تو شاید بہت آسان ہوتا۔ اس وقت صورتحال کچھ ایسی ہے کہ یہ بِکے ہوئے لوگ ہیں، جو سلیپر سیل کی شکل میں مختلف شہروں میں آباد ہیں، ایک عام شہری کی طرح وہ اپنی نارمل زندگی گزار رہے ہوتے ہیں، وہیں انکی فیمیلیز بھی ہونگی، بظاہر سب کچھ نارمل ہوگا، لیکن وہ ایک سلیپر سیل کے طور پر کام کر رہے ہوتے ہیں۔

جب پاکستان مخالف ایجنسیاں اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے انہیں اشارہ دیتی ہیں تو یہ شہروں کے اندر عام شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ، پولیس فورس اور دیگر اداروں پر اپنی کارروائیاں شروع کر دیتے ہیں۔مولانا حماد فاروقی اور انکے بیٹے اور شرافت حسین پر ہونیوالے حملے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈی پی او یاسر خان آفریدی نے کہا کہ اس کیس پر ہم نے بہت زیادہ کام کیا ہے، الحمدللہ اس میں ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ جس سے ثابت ہو کہ یہ شیعہ سنی مسئلہ ہے۔ جتنی بھی ہم نے انویسٹی گیشن کی ہے، کہیں پر بھی ایسا معاملہ دیکھنے کو نہیں ملا کہ شیعہ سنی مسئلہ ہو۔ جب میں شروع میں ڈیرہ آیا تو مجھے شک تھا اور اب تو سو فیصد یقین ہو چکا ہے کہ شہر میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ نہیں۔ یہ شہر ایک دور میں این ڈی ایس اور را کی سرگرمیوں کا حب رہا ہے۔

DPO DIK Interview by Syed Tauqeer Zaidi

DPO DIK Interview by Syed Tauqeer Zaidi

جب ڈیرہ شہر کے حالات بہت خراب تھے، خصوصاََ 2007ء سے 2013ء تک اس شہر کو بہت جانی اور مالی نقصان پہنچایا گیا۔ کچھ لوگ مٹھی بھر عناصر ان موجودہ واقعات کو فرقہ واریت کا رنگ دے کر انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، لیکن یہ جو دونوں کیس ہوئے ہیں، ان کو ہم نے اچھی طرح چیک کیا ہے، ابھی تک ہمیں اس میں شیعہ سنی کا کوئی عنصر نہیں ملا، ان دونوں کیسسز میں پراپرٹی، زرعی زمین اور اس طرح کے دیگر مسئلے دیکھنے کو آرہے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت کی موجودہ صورتحال ایسی ہے کہ افغانستان میں جو حالیہ دھماکے ہوئے ہیں، جس میں 50 کے قریب افراد جاں بحق ہوئے ہیں، تو اس واقعے کے بدلے میں ہمارے اوپر ایکٹیوٹیز جینریٹ کی جا سکتی ہیں، اس صورتحال کو ہم نے مدِنظر رکھا ہوا ہے، اس حوالے سے سکیورٹی بھی الرٹ کر رکھی ہے۔

سب سے اچھی بات پچھلے سال سے ہماری مستقل روٹین ہے کہ ہم خفیہ ایجنسیز کے ساتھ ملکر ڈیرہ اسماعیل خان اور ساتھ کے علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں اور نئے ٹارگٹ کو مشخص کرتے ہیں۔ ہمارا دشمن چُھپا ہوا دشمن ہے اور ہم پہ بزدلانہ وار کرتا ہے۔ وہ جہاں بھی چُھپے ہوئے ہوں، ہم اللہ کی مدد سے ان کو ڈھونڈ نکالتے ہیں اور انکو ان کے انجام تک پہنچا دیتے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے مذہبی اور سیاسی اکابرین سے پولیس فورس کے روابط اور ان شخصیات کی دہشتگردی کی روک تھام میں آپکی مددگار ثابت ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جو پچھلا محرم اور چہلم ہم نے گزارہ ہے، میں نے یہاں کے مذہبی اور سیاسی اکابریں کی اپروچ دیکھی ہے، اس چیز نے میرے حوصلے بہت بلند کئے ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہاں کے جو بڑے سنی، شیعہ علماء ہیں یا علاقہ کے معززیں ہیں، یہ دونوں برادریاں یہی چاہتی ہیں کہ ہماری آنے والی نسلوں میں ایسے کوئی مسائل نہ ہوں، جو ہم نے جھیلے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ جب ان کا یہ نقطہ نظر ہے تو ان شاء اللہ خدا کی ذات اس میں برکت بھی ڈالے گی۔