اسے روکتے بھی تو کس لیے؟
محبت روٹھ جائے تو
مرا پیارا حرف غلط نہیں
لہو لہو سے گلابوں کی داستاں دیکھو
کسی کو اپنا بنا کے دیکھو
خواب آنکھوں کو جگاتے تو کوئی بات بھی تھی
کیسے وہ لوٹ آئے کہ فرصت اسے نہیں
جل چکے خواب تو پھر آگ بجھانے آیا
اس گلی کا نشاں ملے نہ ملے
اس کی آنکھوں میں  اک سایہ  ہے
ہو سکتا ہے
گڑیا آج بھی اندھی ہے
عید اب کے برس نہیں آئی
دل میں پھر درد ہوا دیر تلک
دیکھو مجھ سے پیار نہ کرنا
دھوپ اور چھائوں کے نظارے تھے
چاند نے بادل اوڑھ لیا تھا
برسات آ بھی چکی
بدلی بدلی سی فضا لگتی ہے
بھول جانے کا تو بس ایک بہانہ ہو گا
ایک چیخ ابھی تک باقی ہے
اور ہم دونوں ہار گئے ہیں
اب کے پھولوں نے کڑی خود کو سزا دی ہو گی
آج پھر دیر تلک