درد منت کش دوا نہ ہوا
دائم پڑا ہوا ترے در پر نہیں ہوں میں
بازیچہ اطفال ہے دنیا مرے آگے
کوئی امید بر نہیں آتی
کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
ایک ایک قطرے کا دینا پڑا حساب
عرض نیاز عشق کے قابل نہیں رہا
آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہونے تک
Page 2 of 212