وہ دلنواز ہے لیکن نظر شناس نہیں
ٹھھرا تھا وہ گلعذار کچھ دیر
سفر منزلِ شب یاد نہیں
نئے کپڑے بدل کر جائوں کہاں
نیت شوق بھر نہ جائے کہیں
کون اس راہ سے گزرتا ہے
جرم انکار کی سزا ہی دے
عشق میں جیت ہوئی یا مات
عشق جب زمزمہ پیدا ہو گا
گئے دنوں کا سراغ لے کر
غم ہے یا خوشی ہے تو
دکھ کے لہر نے چھیڑا ہو گا
دل میں اک لہر سے اٹھی ہے ابھی
دیکھ محبت کا دستور
اپنی دھن میں رہتا ہوں
آج تو بے سبب اداس ہے جی