او دیس سے آنے والے بتا
ہم ‘نیوٹرل’ ہیں خارجہ حکمت کے باب میں
آگ جب تک جلے نہ جانوں میں
لکڑی کی “نصف ہٹ” میں بسیرا ہے آج کل
ٹین کے چھجوں سے دو کمرے
میری بیوی قبر میں لیٹی ہے جس ہنگام سے
واد ئی کشمیر کے جانباز فرزندو سلام
مے خانہ تو ہے ایک مگر جام بہت ہیں
مہمان کا سامان
زندگی ھے مختلف جزبوں کی ہمواری کا نام
نعرہ زندہ باد کا سر ھو گیا
میں روزے سے ہوں
ہر قدم کی اپنی اپنی چال ہے