بچوں کو گھر بدر کرنے پر پابندی لگا کر اسے نیشنل ایکشن پلان کا حصہ بنایا جائے

 Layyah

Layyah

لیہ : بچوں کو گھر بدر کرنے پر پابندی لگا کر اسے نیشنل ایکشن پلان کا حصہ بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ شخصیات نے پینا نیوز موبائل فورم میں کیا۔ پینا نیوز موبائل فورم میں عوام سے سوال کیا گیا کہ لوگ بچوں کام نہ کرنے، نافرمانی کرنے کی سزا کے طور پر گھروں سے نکال دیتے ہیں کیا وہ درست کرتے ہیں اورجن بچوں کو گھر بدرکیاجاتا ہے ان پرکیااثرات مرتب ہوتے ہیں۔ان سوالوں کاجواب دیتے ہوئے قاری ممتازاحمدباروی، رانا محمدشفیق، عبدالخالدانصاری، رانا شکیل احمد، راناخرم محمود، غلام فرید، فخرعباس، عمران احمد،ملک انور، اعجازاقبال، پیربخش، لیاقت علی، فیصل جمال، ضیاء الرحمن، ریاض حسین، جمشیداقبال، محمدرمضان نے کہا ہے کہ والدین کوبچوں سے گھروں سے نہیںنکالنا چاہیے۔

انہوںنے کہا کہ بچے والدین کی نافرمانی کرتے ہیں۔ وہ بے شعور ہوتے ہیں انہیں شعورہوتا تووہ والدین کی نافرمانی نہ کرتے۔ انہوںنے کہا کہ بچوں کوگھرسے نکالنے کے بجائے انہیں ٹیکنیکل طریقوں سے فرمانبرداربنایا جائے۔ بچے جوبات نہ مان رہے ہوں انہیں دلائل سے سمجھا یا جائے کام کرنے کے فائدے اورنہ کرنے کے نقصان بتائے جائیں۔بچوں کے سامنے خودبطورآئیڈیل رکھا جائے۔انہوںنے کہا کہ جن بچوں کوگھروں سے نکال دیا جاتا ہے ان پرنفسیاتی طوربرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ایسے بچے احساس کمتری اوراحساس محرومی کاشکارہوجاتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ ایسے بچوں کے بری سوسائٹی میں شامل ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔ان کے دہشت گردوںکے چنگل میں پھنس کرخودکش بمباربننے کے خدشات بھی ہوتے ہیں۔پینانیوزموبائل فورم میں ان شخصیات نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ جس طرح خواتین پرگھریلوتشدد پرپابندی لگائی گئی ہے اسی طرح بچوںکوگھربدرکرنے پربھی پابندی لگائی جائے۔جووالدین یاسرپرست بچوںکوگھروں سے نکال دیتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔انہوںنے کہا کہ جوبچے والدین کی نافرمانی کرتے ہیںان کیلئے تربیتی مراکزقائم کیے جائیں جن میںبچوں کی تربیت کی جائے کہ وہ فرمانبرداربن جائیں۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ اس کونیشنل ایکشن پلان کاحصہ بنایا جائے۔قاری محمدبنیامین چشتی نے پینانیوزموبائل فورم میں گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ بچے والدین کوتنگ کرتے ہیں، کام نہیںکرتے، باربارنافرمانی کرتے ہیں اس لیے والدین تنگ آکرانہیں گھروں سے نکال دیتے ہیں اگروہ نافرمان بچوںکوگھروں سے نہ نکالیں توان کے لیے مصیبت بن جاتے ہیں۔ان کے لیے جگ ہنسائی کاموجب بنتے ہیں۔والدین بچوںکابرانہیں چاہتے ۔گھرسے نکالے گئے بچے جہاں رہیں جیسے رہیں وہ جانین اور ان کاکام۔