بچے ہنستے مسکراتے سکول جائیں توان میں سیکھنے سمجھنے کی صلاحیت تیز ہو جاتی ہے

Smiling Children

Smiling Children

لیہ: بچے ہنستے مسکراتے، خوش ہوتے ہوئے سکول جائیں توان میں سیکھنے سمجھنے کی صلاحیت تیز ہو جاتی ہے۔ پرہار سروے رپورٹ۔ تفصیلات کے مطابق مختلف موضوعات پر عوامی رائے معلوم کرنے کا نیا سلسلہ پرہارسروے شروع کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں پہلا سوال زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد سے یہ کیا گیا کہ بچے خوش ہوکر سکول جائیں وہ پڑھائی میں اچھے رہیں گے یاجوبچے روتے ہوئے اداس اداس سکول جائیں وہ پڑھائی میں اچھے رہیں گے۔اس سوال کے جواب میں پرہارسروے میں اپنا اپنااظہارخیال کرتے ہوئے علامہ عبدالعزیزطاہرسراجوی ،عنائت اللہ کاشف ایڈووکیٹ، ثناء اللہ گرواں، وزیرمحمد،شیخ محمدآصف، مولانا احمدر ضاباروی، شیخ کاشف سجاد، شیخ اشعراسلام، کامران چشتی، احسن علی نور، محمد عرفان جان،حافظ عمران حیدر،عمران احمدخان، عبدالرشیدخان،علی حسن صابری، چوہدری ساجد رشید،مولاناالطاف احمدخورشیدی،قاری محمدبنیامین چشتی، مولانا مظفرحسین باروی، محمدحسین چشتی، محمداصفرگرواں،قاری ممتاز احمد باروی، غلام فرید، عاشق حسین ، قاری شفیق احمد، مولانا شفیق رضا، مولاناعتیق رضا اور دیگرشہریوںنے کہا ہے کہ جوبچے ہنستے، مسکراتے اورخوش ہوتے ہوئے سکول جاتے ہیں ان کے سیکھنے کی صلاحیت تیز ہو جاتی ہے۔

جس کی وجہ سے وہ بچے استاد محترم کے پڑھائے اوربتائے ہوئے سبق کوجلدی سمجھ جاتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ایسے بچوں کادماغ تازہ ہوتا ہے اس لیے انہیں ہربات اچھی طرح ذہن نشین ہو جاتی ہے۔ یوں ایسے بچے پڑھائی میں اچھے رہتے ہیں۔ اس کے برعکس جوبچے روتے ہوئے اداس اداس سکول جائیں تووہ پڑھائی پرپوری توجہ نہیں دے سکتے۔انہیں نارمل ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے اتنی دیرمیں اوربچے بہت کچھ پڑھ اورسیکھ چکے ہوتے ہیںیوں ایسے بچے پڑھائی میں اچھے نہیں رہتے۔

ایک شہری نے اپنی رائے کااظہاران الفاظ میںکیاکہ جوبچے پڑھائی میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ خوش ہوکرسکول جاتے ہیں اورجوبچے پڑھائی میں دلچسپی نہیں رکھتے وہ روتے ہوئے اداس ہو کر سکول جاتے ہیں۔زندگی کے مختلف شعبوںسے وابستہ افرادنے پر ہار سروے میں گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ والدین کوچاہیے کہ وہ بچوں کو ہنستا، کھیلتا،مسکراتاہواسکول بھیجاکریں تاکہ ان کی سیکھنے، سمجھنے کی صلاحیت تیز ہواور وہ پڑھائی میں نمایاں کامیابی حاصل کرسکیں ۔مختلف شخصیات نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا سکولوں کی انتظامیہ کوبھی چاہیے کہ وہ بھی سکولوںمیں ایساماحول اورانتظام مہیاکریںجس سے بچوںمیں پڑھنے میں دلچسپی پیداہو اوربچے سکولوں میں خوش ہو کر سکول آئیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کوبھی چاہے کہ وہ ایسا لائحہ عمل ترتیب دیںجس سے بچوںمیں پڑھائی میں دلچسپی زیادہ پیداہو۔بچے سکولوں سے بھاگنے کی بجائے سکول میں پڑھنے کوترجیح دیں۔جبکہ محمدرمضان بھٹی ایڈووکیٹ ،حافظ عبدالحمیدچشتی، محمداقبال چنددیگرشہریوںنے پرہارسروے میں اپنے خیالات کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ جوبچہ روتاہواسکول جائے وہ پڑھائی میں بہترکاکردگی کامظاہرہ کرے گا۔