چینی کاغذ کی یلغار، مقامی پیپر انڈسٹری کی بقا خطرے میں پڑ گئی

Pakistan And China

Pakistan And China

کراچی (جیوڈیسک) چین سے سستے کاغذ کی درآمد کی وجہ سے پاکستان کی پیپر اینڈ پیپر بورڈ انڈسٹری شدید مشکلات کا شکار ہے۔ چین کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے کی وجہ سے چینی مصنوعات کی یلغار کی زد میں آنے والی دیگر صنعتوں میں پیپر اور پیپر بورڈ انڈسٹری بھی سرفہرست صنعتوں میں شامل ہوگئی ہے۔

پاکستان بزنس کونسل کے جائزے کے مطابق ملک میں توانائی کی قلت اور دیگر عوامل کی وجہ سے اپنی بقا کی جنگ لڑنے والی مقامی پیپر اینڈ پیپر بورڈ انڈسٹری کو چینی مصنوعات کی یلغار کا سامنا ہے جس کی وجہ سے مقامی صنعت کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔ پاکستان بزنس کونسل نے مقامی پیپر اینڈ پیپر بورڈ انڈسٹری کے تحفظ کے لیے چین کے ساتھ آزاد تجارت کے آئندہ راؤنڈ میں چیپٹر 48 میں شامل ایچ ایس کوڈز کو رعایتی ڈیوٹی کی حامل مصنوعات کی فہرست سے باہر کرنے کی ضرورت پر سختی سے زور دیا ہے۔ چین کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے سے قبل دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں چین سے کاغذ کی (ایچ ایس کوڈ 48109200 کی حامل) مصنوعات درآمد کے حجم میں زیادہ فرق نہیں تھا۔

سال 2010کے دوران پاکستان نے چین سے 12ہزار 854 میٹرک ٹن جبکہ دیگر ملکوں سے 8ہزار 631میٹرک ٹن ایک طرف سے کوٹڈ پیکجنگ بورڈ درآمد کیا تھا تاہم 2016تک چین سے کی جانے والی ون سائڈ کوٹڈ پیکجنگ بورڈز کی درآمد 93ہزار 303ٹن تک بڑھ چکی ہے جبکہ دیگر ملکوں سے کی جانے والی درآمد 4729ٹن تک محدود ہے۔ یک طرفہ کوٹ شدہ پیپر بورڈ کی پاکستان میں بے تحاشہ طلب پائی جاتی ہے اور اس سے کاغذ کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیکجنگ اور ڈسپوز ایبل اشیا تیار کی جاتی ہیں۔

اس طلب کو پوری کرنے کے لیے مقامی صنعت میں بھاری مالیت کی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور مقامی صنعت پاکستان کی 100فیصد طلب پوری کرنے کی صلاحیت کے ساتھ اضافی پیداوار ایکسپورٹ کرنے کی بھی گنجائش رکھتی ہے تاہم چین سے سستے داموں درآمد کی وجہ سے مقامی صنعت کے لیے اپنی پیداواری استعداد پوری طرح بروئے کار لانا بھی دشوار ہوچکا ہے۔ پاکستان کی پیپر اینڈ پیپر بورڈ انڈسٹری 150یونٹس پر مشتمل ہے جس میں 70ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
انڈسٹری کا سالانہ ٹرن اوور 63ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جبکہ کاغذ پر طباعت اور پیکجنگ کی انڈسٹری میں 35سے 40فیصد ویلیو ایڈیشن کی وجہ سے اس انڈسٹری کا سالانہ ٹرن اوور 89ارب روپے تک پہنچ جاتا ہے۔ پیپر اینڈ پیپر بورڈ کی مقامی صنعت درآمد کے متبادل کے طور پر سالانہ 650ملین ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت کا ذریعہ بنتی ہے جسے انڈسٹری کی موجودہ پیداواری استعداد کو پوری طرح بروئے کار لاتے ہوئے مزید 250سے 300ملین ڈالر تک اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

مقامی پیپر اینڈ پپیر بورڈ انڈسٹری کاغذ اور پیپر بورڈ کی تیاری کے لیے گندم اور دیگر زرعی مصنوعات کا چھلکا اور گھاس پھوس استعمال کرتے ہوئے فارمرز کے لیے سالانہ 3ارب روپے کی اضافی آمدنی کا بھی ذریعہ ہے جبکہ استعمال شدہ کاغذ اور گتے کی ری سائیکلنگ کے ذریعے بھی ماحول کی حفاظت میں معاونت کررہی ہے مقامی پپیر بورڈ انڈسٹری استعمال شدہ کاغذ کی اشیا جمع کرنے والوں کو بھی سالانہ 18ارب روپے کی آمدنی کا ذریعہ فراہم کرتی ہے۔