بانجھ

Infertility

Infertility

تحریر : مدیحہ ریاض
اے بہن کتنے سال ہو گئے تمہاری بیٹی کی شادی کو خیر سے ابھی تک کوئی خوش خبری نہیں ۔پاؤں بھاری نہیں ابھی تک ۔اے بہن کسی ڈاکٹرانی کو چیک کروا لو۔تمہیں تو معلوم ہے تمہاری بیٹی کی شادی کے سال بعد میری بیٹی کی شادی ہوئی ۔دیکھو پانچ سال ہو گئے شادی کو،چار بچیّ ہیں میری شبو کے، اے بہن کیا بتاؤں بچوّ ں سے کتنی رونق ہوتی ہے،جب بھی بچےّ آتے ہیں نانی نانی کہتے آگے پیچھے گھومتے ہیں۔کبھی کہتے ہیں نانی آئسکریم لادو تو کبھی چاکلیٹ۔شبو کو کچھ دن گزر جائیں میری طرف چکر لگائے ہوئے تو شبو کا بھیجا کھا جاتے ہیں کہ نانی کی طرف چلیں ۔اے بہن ذرا معلوم تو کر کہ کہیں تمہاری بیٹی بانجھ وانج تو نہیں جو ابھی تک پاؤں بھاری نہیں ہوا۔
نہ بہن ایسی بات نہیں اولاد تو اللہ کی دین ہے۔
اللہ جسے چاہے نوازے اور جسے چاہے نہ نوازے۔

اے بہن کیا بتاؤں کتنا دل دکھتا ہے جب بھی تمہاری بیٹی کے بارے میں سوچتی ہوں تو کلیجہ مُنہّ کو آتاہے۔بس شبو کی ماں ،یہ تو میر ے مالک کی رضا ہے جس حالت میں بھی رکھے ۔ میری بہن کے گھر کے پاس پانی والے بابا کا آستانہ ہے تم اپنی بیٹی اور داماد کوساتھ لے جا نا۔ پتا میں بتادوں گی ۔ وہاں پانی کے تالاب کے پاس ایک بیری کا درخت ہے، اِس کے نیچے کپڑا بچھا کر دن رات بیٹھنا ہے اور بیر گرنے کا انتظار کرنا ہے۔

اگر بیر گرا تو سمجھو بابا جی کی کرامت سے اولاد ہو گی ،اور اگرنہ گرا تو بابا جی سے تعویز لینا ہو گا ۔ بابا جی ہیں بڑے کرامت والے۔وہ ضرور سنیں گے تمہاری بیٹی کی التجا ۔ اچھا بہن میں بات کرنے کی کوشش کروں گی اسفر اور سلمیٰ سے۔ ویسے سلمیٰ تو تیار ہو جائے گی مگر اسفر کو منا نا ذرا مشکل ہے۔

ALLAH

ALLAH

اے بہن ،کیوں مشکل ہے ذرا مجھے بھی تو معلوم ہو۔ کیا بتاؤں شبو کی ماں میرا داماد ان چیزوں کو نہیں مانتا ،کہتا ہے کہ خالہ اولاد تو اللہ کی دین ہے جب نصیب میں ہو گی تو وہ ضرور ہمیں اس نعمت سے نوازے گا ۔ اے بہن تم ایک بار پھر بات کر کے دیکھنا اسے سمجھانا ،کہنا کہ بہن بھائیوں کے بچےّ کبھی اپنے نہیں ہوتے۔ اسے کہو کہ پانی والے بابا کے آستانے ایک بار ہو آئے، جلد خوش خبری ملے گی۔

تحریر : مدیحہ ریاض