گردش ایام میں مایوسی نہیں بلکہ مسلسل کوشش و محنت

Working

Working

تحریر : محمد جواد خان
رات کے آنے کو اگر “آج” کے لحاظ سے دیکھا جائے تو وہ اندھیرے کا آنا معلوم ہو گا مگر دوسری جانب جب اس کو کل کے طلوع ِ آفتاب کے لحاظ سے دیکھا جائے تو روشن صبح کے آنے کی امیدبن جاتی ہے،اسی طرح موسم خزاں ہم کو بظاہر تو پت جھڑ کا موسم محسوس ہوتا ہے مگر اس کو دوسرے رُخ میں دیکھا جائے تو یہ موسم بہار میں خوشنما پھولوں کی بھی نوید سحر ہوتی ہے،زندگی کا چلتے رہنے کا اصول بھی یہ ہی ہے کہ اس میں اُتار چڑھائو آتا رہے کیونکہ زندگی کے حالات ہر روزو ہر چند بدلنے کا دوسرا نام زندگی ہے اور انسان کہ بدلتے حالات میں بھی قدرت کا کرشمہ ہی ہے کہ قدرت آپ کو خوشیاں دے کر بھی آزماتی ہے اور خوشیاں و آسائشیں لے کر بھی ۔۔۔زمین مسلسل گردش میں ہے تب ہی قائم ہے اوریہ قدرت کا اٹل قانون ہے، یہ قانون عام مادی دنیا کے لیے بھی ویسا ہی ہے ،اس میں کوئی تبدیلی ہونے والی نہیں۔

کیونکہ ہر چیز کا عمل دوسرے کے ردعمل میں ہی ظہور پذیر ہوتا ہے، ہر بات ، ہر حکمت، ہر کوشش ، ہر جستجو کے پیچھے کوئی نہ کوئی بہتری ہی کارفرما ہوتی ہے۔ دنیا کی تخلیق اسی ڈھنگ پر ہوئی ہے تو کوئی انسان اس دنیاکی آزمائشوں سے مایوس کیوں ہو ۔۔۔؟؟؟ جب یہاں ہر تاریکی آخر کار روشنی بننے والی ہے تو وقتی حالات سے گھبرانے کی کیا ضرورت۔۔۔؟؟؟یہ دنیا دار العمل ہے اس لیے کسی مشکل میں پھنس جائے تو اس کو چاہیے کہ وہ صبر اور حکمت کے ساتھ اس سے نکلنے کی جدوجہد کرے۔ اگر بالفرض اس کے پاس جدوجہد کرنے کی طاقت نہ ہو تب بھی اس کو چاہیے کہ وہ خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے آنے والے کل کا انتطار کرے۔ اس دنیا میں جس طرح محنت ایک عمل ہے ، اسی طرح انتظار بھی ایک عمل ہے، جو شخص عمل کا ثبوت نہ دے سکے اسکو چاہیے کہ وہ انتظار کا ثبوت دے۔

اگر اس نے سچا انتظار کیا تو عین ممکن ہے کہ وہ انتظار کے ذریعہ بھی اسی چیز کو پالے جس کو دوسرے لوگ محنت کے راستہ سے تلاش کرنے میں لگے ہوئے ہیں ،قدرت کا نظام خود اپنے آخری فیصلہ کو ظہور میں لانے کے لیے سرگر م ہے بشرطیکہ آدمی مقرر وقت تک اس کا انتظار کر سکے۔یہ دنیا ہے صدا ہر بندے کے حالات ایک جیسے نہیں رہتے میرے والد صاحب اکثر کہا کرتے ہیں کہ” اس وقت وی نہیں رہنا”مطلب کے زندگی کے حالات کب ، کس کے ، کسی بھی وقت بدل سکتے ہیں۔ یہ دنیا ہے یہاں ہر عسر کے ساتھ یسر ہے ،یہاں ہر نقصان کے ساتھ ایک فائدہ کا پہلو لگا ہوا ہے، صرف انسان کو چاہیے کہ جیسے بھی حالات ہو ںوہ حالات سے گھبرا کر مایوسی کو اپنی دل و دماغ پر حاوی نہ کرے بلکہ یہ رب کی رحمت پر زندہ دلی کے ساتھ امید رکھ کر ہمت وجذبہ کے ساتھ بہتری کی کوشش کر تا رہے۔ اور اپنی سابقہ غلطیوں اور تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی کامیابی کے لیے نئی راہیں دریافت کرتا رہے۔

Clock

Clock

گردش ایام بعض اوقات ہم پر آزمائش کی شکل میں آتے ہی اور بعض اوقات عذاب کی صورت میں،گردش ِ ایام کے دنوں میں اپنے گناہوں کی بخشش کی دعا کریں اور رب کی رحمت پر امیدرکھیںاور مسلسل محنت کے ساتھ اپنے رب سے کامیابی و کامرانی کی التجا کر تے رہیں۔ گردش ِ ایام کے دنوں میں ہاتھوں پر ہاتھ دھر کر بیٹھے رہنا خود اپنے ساتھ زیادتی کے مترادف عمل ہے، کامیابی ، روشنی کی کرن۔ چمکتی ہوئی صبح اور چہلاتی وخوشیوں سے مہکتی بہار بھی آپ کو انتظار بھی اسی صورت میں کرتی ہے جب آپ رب کی رحمت کو اپنے پاس اور اپنے قریب محسوس کرو اور بہتر مستقبل کی امید رکھ کر محنت و عظمت کے ساتھ اپنی منزل کے مسافر بن جائو گئے تو کامیابی ضرور آ پ کے قدموں کی پائل بن جائے گی۔ سمجھدار اور اہل علم لوگ ہمیشہ گردشِ ایام سے گھبرانے کے بجائے ہمیشہ اپنے حالات اور سابقہ تجربات سے حسین سبق لے کر اپنی منزل کی تلاش گھپ اندھیروں میں کرنے نکل کھڑے ہو جاتے ہیں۔

اس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ حالات ہمیشہ ان ہی لوگوں کے بدلتے ہیں جو امید کی آس پر حالات کو بدلنے کی کوشش کرتے ہیں،صرف امیدیں لگانے اور خیالی پلائو پکانے سے ہاتھ بھی کچھ نہیں آتا بلکہ بچا کچا بھی چھین لیا جاتا ہے۔ہمت ، جذبہ ، جنون، لگن ، جستجویہ سب عناصر یکسا ں کیے جائیں تو کامیابی کا خمیر تیار کیا جاتا ہے، اپنی کامیابی کی منزلیں آپ کوبذات ِ خود تلاش کرنی ہوں گئی، اس امر میں کوئی بھی آپ اپنا ہمدرد و حمایتی نہ ڈھونڈ پائو گئے، اپنی منزل و کامیابی کا سب سے بہتر طریقہ میں آپ کو بتانا چاہتا ہو ں جس کو اکثر میں خود آزماتا ہوں آپ بھی اس عمل پر عمل کریں تو یقینا آپ بھی اپنی منزل باآسانی تلاش کر پائیں گئے۔

جائز مقصد، نیت کو پاک وصاف ، اللہ عزوجل کے کرم کی امید، فرض نمازوں کے ساتھ نوافل کی پابندی، قرآن کریم کی تلاوت، نبی آخر زماں حضرت محمد ۖ کی تعلیمات ، سنتیںاور ارشاد ات پر عمل کی کوشش ، بزرگان دین کے بتائے گئے طریقوں اور سابقہ تجربات اور غلطیوں کو سامنے رکھ کر کسی بھی منزل کی تلاش میں نکل کھڑا ہوتا ہوں اور اس وقت تک سکوں نہیں پاتا جب تک کامیابی کو اپنی دہلیز پر پکڑ کر لے نہیں آتا۔

Muhammad Javad Khan

Muhammad Javad Khan

تحریر : محمد جواد خان