شہر محبوب

زبان پہ جس کی ہے گفتگو مدینے کی
ہے اس کے دل میں جستجو مدینے کی

کھائی اللہ نے مسکن مصطفی کی قسم
بتائی ہے عاشقوں کو عظمت وآبر و مدینے کی

آمد حبیب سے دور ہوئے دنیا سے اندھیرے
پھیلی ہوئی ہے یہ روشنی چار سو مدینے کی

مہک جاتی ہے جگہ گزریں جہاں سے آقا
بسی ہوئی ہے آج بھی خوشبو مدینے کی

سنتے ہی ذکر مدینہ ہوتی ہیں آنکھیں آبدیدہ
رکھتے ہیں کتنی محبت دیکھو آنسو مدینے کی

چاہتے ہیں چاہنے والے رکھتے ہیں تمنا یہی
دیکھیں رونقیں گنبد خضری کے روبر و مدینے کی

مقام ہے ادب کایہ تقاضاہے ادب کا
کریں جب بھی باتیں کریں باوضو مدینے کی

پوچھا راستہ احمد پور کا گنبد خضری دکھا دیا
دکھا رہے ہیں راہیں سلطان باہو مدینے کی

الفت بطحا کا کرتے ہیں یوں بھی اظہار
سجاتے ہیں عشاق محفلیں کوبہ کو مدینے کی

شہر محبوب میں آتی نہیں مایوسی کی خزاں
آرہی ہے مسلسل صدا لاتقنطو مدینے کی

آ جائے گا مدینے سے بلاوا بھی ایک دن
کرتے رہیے صدیق دل سے آرزو مدینے کی

Masjid e Nabawi

Masjid e Nabawi

تحریر : محمد صدیق پرہار