رومانیہ اور پاکستان کے درمیان تجارت کا حجم تین سو ملین ڈالر ہے۔ مسٹرایمیلین آئیون

Ambassidor Romania Media Talk

Ambassidor Romania Media Talk

ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) رومانیہ کے سفیر مسٹرایمیلین آئیون نے کہا ہے کہ رومانیہ اور پاکستان کے درمیان تجارت کا حجم تین سو ملین ڈالر ہے،جسے بڑھا کر جلد ہی پانچ سوملین ڈالر تک پہنچایا جائیگا،دہشتگردی کے خلاف پاک فوج کے ضرب عضب آپریشن کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ،اور پاک فوج کی قربانیوں پر انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں،رومانیہ یورپی یونین کا واحد ملک ہے جس کے پاکستان کے مختلف شہروں باشمول فیصل آباد میں کونسل خانے ہیں۔

میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے فرانس سمیت دیگر ممالک سے طلباء رومانیہ آرہے ہیں،پاکستانی طلباء کے لئے بھی میڈیکل کی تعلیم کے مواقع موجود ہیں،جس میں سکالر شپ بھی شامل ہے،رومانیہ پاکساتن سے زراعت ، صنعت ، تونائی اور انڈسٹری کے شعبوں میں بھرپور تعاون کی خواہش رکھتا ہے، پاکستان رومانیہ فرینڈ شپ ایسوسی ایشن مسقتبل دونوں ممالک کے درمیان بہترین تعلقات میں پل کا کردار اد کرے گی۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے پاکستان رومانیہ فرینڈ شپ ایسوسی ایشن کے اراکین زیلدار سید ظہیر الحسن ، زیلدار سید احسن رضا کی جانب سے زیلدار ہاوس ٹیکسلا میںمنعقدہ تقریب سے خطاب اور بعد ازاں صحافیوں سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا ، رومانیہ کے سفیر مسٹر ایمیلین آئیون کا کہنا تھا کہ رومانیہ دنیا بھر بالخصوص یورپی ممالک میں میڈیکل کی اعلیٰ تعلیم انتہائی کم فیسوں میں دے رہا ہے،ان میڈیکل کالجوں میں بین الاقوامی معیار کی تعلیم دی جاتی ہے،دنیا بھر سے طلباء میڈیکل کی تعلیم کے لئے رومانیہ کا رخ کرتے ہیں،انکا کہنا تھا کہ پاکساتن اور رومانیہ کے درمیان تعلقات پچاس سالہ پرانے ہیںتاہم تجارت میں ابھ پاکستان رومانیہ کی مصنوعات سے خاطر خواہ فائدہ ہیں اٹھا سکا۔

جبکہ رومانیہ کی خواہش رہی کہ پاکستان تجارت میں ان سے استفادہ حاصل کرے،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈاکٹرز کی کمی ہے پاکستانی طلباء کے لئے رومانیہ کے میڈیکل کالجز کے دروازے ہما وقت کھلے ہیں،انکا کہنا تھا کہ حال ہی میں پاکستان کے ایک پارلیمانی وفد نے رومانیہ کا دورہ کیا ایسے دوروں سے نہ سرف دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھے گی بلکہ دونوں ممالک کی حکومتیں بھیایک دوسرے کے قریب آئیں گی،انھوں نے پاک فوج کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ضرب عضب آپریشن میں پاک فوج کی لازوال قربانیوں کو رومانیہ کے عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔