وزیرآباد کی خبریں 24/8/2016

Wazirabad

Wazirabad

وزیرآباد (نامہ نگار) فوڈ اتھارٹیز ، سول انتظامیہ شہریوں کو ہوٹلوں سے معیاری کھانوں کی فراہمی یقینی بنانے میں ناکام۔جرمانوں سے ریونیو اور افسران کو سب اچھا کی رپورٹیس دینے سے حالات بہتر ظاہر کرنے کی ناکام کوششیں شہریوں کو مطمئن کرنے میں ناکام ۔ انسانی جانوں سے کھیلنے والے فوڈ مافیا کے خلاف بھرپور کاروائی کا مطالبہ۔ شہر اور گردونواح میں قائم چھوٹے بڑے سینکڑوں ہوٹلوں اور ریڑھیوں پر کھانے فروخت کرنے والوں نے حفظان صحت کے اصولوں کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اپنے کاروبار چمکا رکھے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر سجنے والے ہوٹلوں ،ریڑھی ہوٹلوں پر فروخت ہونے والے کھانوں میں استعمال کئے جانے والے میٹریل کے معیاری ہونے کی تحقیقات تو کجا سروس کے معیاری ہونے کی جانب بھی کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ کھانوں کے لئے استعمال ہونے والے برتن واضح طور پرپرانی میل سے اٹی چھابڑیوںکی کبھی صفائی کرنا یا تبدیل کرنا گوارہ نہیں کیا جاتا ۔ گلاس اور پلیٹیں بھی گندے استعمال شدہ پانی میں بھگو کر گندے پانی سے صاف کرکے دوبارہ استعمال کیلئے پیش کردیئے جاتے ہیں ۔پینے کیلئے فراہم کیا جانے والا پانی بھی کیمکل والے ڈرموںمیں سٹور کیاجاتا ہے جس میں سے پانی نکالنے کیلئے ٹیبل جگ کو بار بار ڈرم میں استعمال کیا جاتا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ سب اچھا کی رپورٹیں دینے اور ریونیو میں اضافہ کی غرض سے چھوٹے بڑے ہوٹلوں کے مالکان کو جرمانے تو کرتی ہے مگر صفائی کے انتظامات کے حوالے سے کوئی بہتری نہیں آتی۔ ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ سال میں ایک دو بار جرمانہ سے ان کا کاروبار سارا سال چلتا ہے۔شہریوں نے ڈی سی او گوجرانوالہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان پڑھ ہوٹل مالکان میں شعور کی بیداری کیلئے پیور فوڈ ایکٹ کے مطابق اردو پمفلٹس کی تقسیم اور لیکچرز کے اہتمام کیساتھ پیور فوڈ ایکٹ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیرآباد (نامہ نگار) سکرین لگے کٹے پھلوں کی فروخت عام ہوگئی، کھانے سے شہری بیمار ہونے لگے۔ انتظامیہ نے چپ سادھ لی۔شہری حلقوں کا محکمہ صحت حکام اور انتظامیہ سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ۔ شہر اور گردونواح میں بالخصوص سڑکوں کنارے کٹے پھلوں کی فروخت کا سلسلہ گزشتہ چند سالوں سے عام ہوچکا ہے ۔ چھابڑی فروش زیادہ منافع کی غرض سے پھلوں کو اصل حالت میں فروخت کرنے کی بجائے کاٹ کر برف پر لگا کر فروخت کو ترجیح دیتے ہیں ۔سستے داموں خرید کئے گئے گرما ، آڑو اور دیگر پھلوں کو میٹھا بنانے کیلئے کیمیکل سکرین کا استعمال کیا جاتا ہے جو انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر ہے۔ سڑکوں کنارے لگائے گئے ان ٹھیلوں پر سارا دن گرد پڑتی رہتی ہے۔ کیمیکل اور گرد ملے پھلوں کے کھانے سے فائدے کی بجائے انسانی صحت کو نقصان پہنچتا ہے۔ شہری ان پھلوں کے کھانے کی وجہ سے ہیپاٹائٹس، معدے جگر کی خرابی اور گلوں کے انفیکشن میں مبتلا ہو کر ہسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ شہری حلقوں نے کھلے عام بیماریاں بانٹنے والے عاقبت نااندیش افراد کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیرآباد(نامہ نگار) انتظامیہ کی طرف سے پابندی کے باوجود جگہ جگہ مویشیوں کی عارضی منڈیا ں سج گئیں، شہریوں کو صفائی اور آمدورفت کے حوالے سے شدید دشواریوں کا سامنا۔عید الاضحی کی آمد آمد ہے ۔ بیرون شہروں سے کاروبار کی غرض سے لائے گئے بکرے چھترے بیل وغیرہ انتظامیہ کی طرف سے مختص کی گئی جگہ میںفروخت کرنے کی بجائے شہر کے مختلف مقامات پر عارضی منڈیاں سجا کرفروخت کئے جارہے ہیں۔مین بازار،سیالکوٹ روڈ، ڈسکہ روڈ، نظام آباد، محلہ میانی اور دیگر مقامات پر مویشیوں کا رش لگا رہنے کی وجہ سے آمدورفت متاثر ہونے کے علاوہ جگہ جگہ غلاظت کے ڈھیر لگ جانے سے شہری علاقوں کے مکینوں کو شدید دشواری کا سامنا ہے۔بیوپاری حضرات کا کہنا ہے کہ وہ شہر سے دور لگائی جانے والی منڈی میں نہیں جاسکتے شہر میں چل پھر کر زیادہ منافع مل جاتا ہے۔شہری حلقوں نے بیوپاری حضرات کی من مانیوں کانوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیرآباد(نامہ نگار) سڑکوں کے کناروں پر شہد کی مکھیاں پالنے والوں کا کاروبار شہریوں کیلئے اذیت کا باعث بننے لگا،راہ جاتے موٹر سائیکل سوارمکھیوں کے کاٹنے سے زخمی۔شہر کے اطراف میں مختلف مقامات پر اہم قومی شاہراہوں کے قریب شہد کی مکھیاں پانے والوں نے اپنے کاروبار جمارکھے ہیں جو موقعہ پر آگ جلا کر چینی اور گڑ سے شیرا تیار کرتے اور مکھیوں کوکھلاکر شہد بناتے ہیں ۔ سار ا دن شہد کی مکھیوں کے اڑنے کی وجہ سے سڑکوں پر سفر کرنے والے موٹر سائیکل سواروں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے دوران ڈرائیونگ شہد کی مکھیاں موٹر سائیکل سواروں پر آگرتی ہیں جن کے کاٹنے سے شہری زخمی ہوجاتے ہیں۔ دھونکل اور کوٹ حضری کے درمیان جی ٹی روڈ پر لگائے گئے مکھیوں کے ڈبوں کی وجہ سے روزانہ دو چار واقعات معمول بن چکے ہیں۔ شہریوں نے اسسٹنٹ کمشنر وزیرآباد، محکمہ ہائی وے اور دیگر حکام بالا سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔