کولمبیا میں حکومت اور باغیوں کے درمیان سمجھوتے کا امکان

Santos

Santos

کولمبیا (جیوڈیسک) گزشتہ ماہ کولمبیا میں باغیوں سے ہونے والے معاہدے پر ریفرینڈم کروایا گیا تھا جس میں عوام کی اکثریت نے اسے حیران کن طور پر مسترد کر دیا تھا۔

کولمبیا کی حکومت اور ملک کے سب سے بڑے باغی گروپ (فارک) کے درمیان جمعرات کو امن معاہدے پر دستخط ہونے جا رہے ہیں۔

ایک عرصے تک ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں نظرثانی شدہ معاہدے پر دارالحکومت بوگوٹا میں فارک کے راہنما روڈریگو لنڈونو اور کولمبیا کے صدر جان مینیئول سنٹوس دستخط کریں گے۔

صدر سنٹوس کو امن کے لیے باغیوں سے تنازع ختم کرنے کی کوششوں پر گزشتہ ماہ امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔

حکومت اور “ریولوشنری آرمڈ فورسز آف کولمبیا” (فارک) کے نمائندوں کے درمیان چار سال سے زائد عرصے تک کیوبا میں مذاکرات ہوتے رہے۔

باغیوں اور حکومت کے درمیان دہائیوں تک جاری رہنے والی لڑائی میں ایک اندازے کے مطابق دو لاکھ بیس ہزار سے زائد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔

گزشتہ ماہ کولمبیا میں باغیوں سے ہونے والے معاہدے پر ریفرینڈم کروایا گیا تھا جس میں عوام کی اکثریت نے اسے حیران کن طور پر مسترد کر دیا تھا۔

اب اس نظر ثانی شدہ معاہدے کو پہلے ہی منظور کروا لیا گیا ہے۔

عوام کی طرف سے پہلے معاہدے کو مسترد کیے جانے کے بعد فارک ار حکومت کے نمائندے دن رات نئے معاہدے پر کام کرتے رہے اور اس میں تقریباً 50 سے زائد ترامیم کی گئیں۔

نئے معاہدے میں ترامیم کے باوجود حزب مخالف کے راہنما اور سابق صدر الویرو اوربی نے منگل کو کہا تھا کہ وہ اسے تسلیم نہیں کرتے اور ان کے بقول نئے معاہدے میں صرف ظاہری تبدیلی کی گئی ہے۔

اوربی نے درخواست کی تھی کہ وہ فارک کی قیادت سے ملاقات کر کے ان سے اپنے تحفظات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن ان کی اس خواہش کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

صدر سنٹوس یہ واضح کر چکے ہیں کہ اب مزید مذاکرات کی گنجائش نہیں ہے۔