ہمارا معاشرہ اور اسلام میں دھوکہ

Fraud

Fraud

تحریر: ملک نذیر اعوان
قارئین محترم دھوکہ کے متعلق اسلام ہمیں کیا ہدایات دے رہا ہے ۔مسلم شریف کی حدیث مبارکہ ہے۔جس نے دھوکہ دیا ہے وہ ہم میں سے نہیں اور دھوکے کے متعلق قرآن کریم میں بھی ارشاد باری تعالیٰ ہے۔،،آپس میں ایک دوسرے کے مال کو ناحق نہ کھائو۔قارئین آپ نے دھوکے سے جتنا مال کمایا اس میں برکت نہیں ہو گی۔جو آدمی دھوکے باز ہو گا۔اسے آخرت میں بھی رسوائی ملے گی۔سرکار دو عالم ۖ کا فرمان مبارک ہے۔جو دھوکے باز ہو گا۔اس کے آخرت میں جھنڈے بلند کیے جائیں گے۔اور یہ بھی پیارے آقا ۖ کا ارشاد مبارک ہے۔مومن کی یہ شان ہے۔کہ ایک انسان سے دو بار نہیں ڈسہ جاتا۔جیسا کہ آج معاشرے میں ہو رہا ہے۔کاروبار ، جائیداد،شادی اور لین دین کے معاملے میںسرے عام دھوکہ ہو رہا ہے۔کسی کے دل میں خوف خدا نہیں ہے۔

جو آدمی دھوکے باز ہوگا۔وہ جھوٹا بھی ہو گا۔اور وعدہ خلافی بھی کرے گا۔ایک مرتبہ حضور پر نور آقا دو جہاں سرور کائنات ۖ کا ایک بازار سے گزر ہوا۔ایک شخص نے گندم کا ڈھیر لگایا ہوا تھا۔جب آپ نے گندم کو نیچے سے نکالا تو گندم گیلی تھی۔تو آپ نے فرمایا یہ کیا ماجرا ہے۔اس شخص نے جواب میں کہا۔یا رسول اللہ ۖ زیادہ منافع کمانے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا۔آپ نے ارشاد فرمایا،،جس نے صداقت کو جھوٹ کے پردے میں چھپایا(ملاوٹ کی) وہ ہم میں سے نہیں۔اس کے علاوہ اور بھی دھوکے کی بہت سی مثالیں ہیں۔اور دوسرے لفظوں میںکسی کے ساتھ فراڈ کرنا جھوٹ ہے۔مثال کے طور پراگر کوئی آدمی کسی کو دھوکہ دیتا ہے۔یہ جھوٹا بھی ہو گا۔اوروعدہ خلافی بھی کرے گا۔تھوڑا سا مشاہدہ کیا جائے توہمارے اندر کی نفسیات ہی بگڑ گئی ہے۔اور ہمارے پیارے آقا محمد مصطفےٰ ۖ کا ارشاد مبارک ہے۔آخری دور میں ایسے لوگ ہوں گے۔جب بات کریں گے۔تو وہ آپ کو پسند ہوں گے۔

Society

Society

لیکن ان کے اعمال آپ کو ناپسند ہوں گے۔ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں سخت عذاب ہے۔جو آجکل ہمارے معاشرے کا کلچر بنا ہے۔گوشت لینے کے لیے آپ قصاب کے پاس جائیں گے۔تو آپ کو حرام گوشت دے گا۔اسی طرح گوالے کے پاس جائیں گے ۔تو دودھ میں پانی مکس کر دے گا۔تو ایسے لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہے۔

حضرت ابو ہریرہ اس حدیث کے راوی ہیں۔آپ نے فرمایا،،قرب قیامت میں ایسے لوگ ہوں گے۔جو دین کو دھوکہ دیں گے۔ان کی زبان شہد کی طرح میٹھی ہو گی۔ان کے دل بھیڑیوں کی طرح ہوں گے۔ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں سخت عذاب ہو گا۔(١)جو شخص دھوکے باز ہو گاوہ نبی پاکۖ کی شفاعت سے محروم ہو گا۔(٢)جو آدمی دھوکے باز ہو گا اس کے آخرت میں جھنڈے بلند کیے جائیں گے۔(٣)اور دھوکے باز شخص کی توبہ بھی قبول نہیں کی جائے گی۔جس آدمی سے دھوکہ کیا ہو گا۔جب تک وہ معاف نہیں کرے گا۔قارئین محترم آخر میںمیری یہ اپیل ہے کہ ہر آدمی کو دھوکے اور فریب سے بچنا چاہیے۔جو شخص ایسا عمل کرے گا۔اس کو آخرت میں رسوائی ملے گی ایسے آدمی کی کوئی عبادات قبول نہیں ہو گی۔ناظرین میری یہ دلی دعا ہے۔کہاللہ پاک ہر آدمی کودھوکہ فریب سے بچنے کیتوفیو عطا فرمائے۔آمین۔۔۔۔۔۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir Awan

Malik Nazir Awan

تحریر: ملک نذیر اعوان
0301-5177265
maliknazir00@gmail.com