کرپشن اور بدلتا پاکستان

Stop Corruption

Stop Corruption

تحریر : محمد عتیق الرحمن
پاکستان میں اس وقت ان قوتوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا جارہاہے جو کرپشن میں کسی بھی طرح سے ملوث ہیں ۔پانامہ لیکس کی صورت میں 250سے زائد پاکستانیوں کے راز افشاء ہوئے ہیں جن میں پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے صاحبزادے بھی آتے ہیں ۔پاکستان میں سالانہ 700ارب کا ٹیکس چوری ہوتاہے ۔جب پاکستان کے مقتدر افراد کے اثاثے ،انویسمنٹ اورکاروبار بیرون ملک ہوں گے تو عام پاکستانی کس طرح سے پاکستان میں کاروبار کرنے کو ترجیح دے گا ۔حکومت اس وقت شدید دباؤ کاشکار ہے۔

چیف آف آرمی سٹاف کا کرپشن کے خلاف بیان اور اگلے دن کرپشن میں ملوث فوجی افسران کو خوفناک انداز میں عبرت کا نشان بنانے سے سیاست کے بازار میں تھرتھلی سی مچ گئی ہے ۔بدعنوانی پربرطرف کئے جانے والے فوجی افسران میں ایک لیفٹینیٹ جنرل،ایک میجر جنرل ،5بریگیڈئیر،1کرنل،3لیفٹینٹ کرنل اور ایک میجر شامل ہیں۔ان افسران نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی ) بلوچستان میں خدمات سرانجام دیں ۔آرمی چیف کی ہدایت پر جنرل زبیرمحمود حیات نے تحقیقات کی تھیں ۔چند دن قبل ہی آرمی چیف نے کوہاٹ میں سگنل رجمنٹل سینٹر کے دورے کے موقع پرکہا تھا کہ پاکستان کی یکجہتی،سالمیت اور خوشحالی کے لئے سب کا احتساب ضروری ہے۔لگتاہے پاک فوج نے اس کی ابتدا ء کردی ہے۔

پاکستان میں سب کامطالبہ تھا کہ احتسا ب بلاتفریق ہونا چاہیئے ۔ایک طبقہ یہ دلیل دیتا رہاتھا کہ احتساب کی بات صرف سیاست دانوں کے لئے کی جاتی ہے لیکن حالیہ پاک فوج کے اقدامات نے واضح کردیاہے کہ وہ اپنی بات میں بالکل واضح ہیں ۔کچھ لوگوں کے مطابق پاک فوج احتساب کے معاملے میں اپنے طے کردہ دائر ے سے باہر نکلی ہے۔کیا جب ریاستی ادارے خود ان معاملات یا احتساب سے الگ تھلگ ہوکر کرپشن کے دریا میں غوطے لگارہی ہو تو فوج جیسے حساس ادارے میں اگر فوج خود ہی احتساب کرے توبراہوگا؟آرمی چیف ابتدا سے دوباتیں کرتے نظرآتے ہیں۔

Democracy

Democracy

نمبر ایک ’’جمہوریت اور کرپشن کے درمیان ایک لکیرکھینچنی ہوگی ‘‘ نمبردو’’دہشت گردی اورکرپشن کے درمیان گٹھ جوڑ بن چکاہے جسے توڑے بغیر قومی ترقی نہیں ہوسکتی‘‘۔اس پرہمارے دانش ور حلقہ نے نام نہاد کنفیوژن پھیلائی اور کہا کہ فوج اپنی حدود سے تجاوز کررہی ہے ۔آرمی چیف اس سارے وقت میں اپنی کمٹمنٹ پر ڈٹے رہے اور اپنے موقف کو جھول دینے کی بجائے اس پرمضبوطی سے قائم رہے ۔عالمی دنیا میں اس بات کو تقویت دی گئی ہے کہ کرپشن کا دہشت گردی کے ساتھ بہت گہراتعلق ہے۔

آرمی چیف نے جب احتساب کی بات کی تو اس کی ابتداء اپنے ادارے سے کر کے یہ واضح کردیا ہے کہ ہم احتساب سے بالا نہیں ہیں ۔ہمارے سیاسی اداروں ،سیاسی پنڈتوں اور سیاسی گماشتوں کو احتساب کے لئے خود کو پیش کرنا چاہیئے تھا لیکن وہ اس میں ناکام رہے۔اس ناکامی کی وجوہات میں سیاسی اداروں میں مداخلت،من پسند افراد کی تقرریاں ،احتسابی عمل میں رکاوٹیں پیداکرنا ،کرپٹ لوگوں کی سیاسی بنیادوں پر سرپرستی کرکے انہیں تحفظ فراہم کرنا اورسیاست دانوں کا خود اس گندے کام میں بنفس نفیس شامل ہونا بھی ہیں۔

ادارو ں کو مفلوج بناکر اپنے ذاتی مفادات کے لئے ان کا استعمال سیاست دانوں کی پہلی اور آخری ترجیح رہاہے ۔کرپشن جیسے گھناؤنے کاروبار میں اگر مسلم لیگ ن کے سیاست دان ملوث ہیں تو اس میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف جیسی جماعتوں کے نام بھی نون کے ساتھ ہی آتے ہیں ۔فوج نے اپنا احتساب کرکے سیاست دانوں کومشکل میں ڈال دیاہے کہ وہ اگر اپنااحتساب کرتے ہیں تو ان میں سے بہت سی کالی بھیڑیں نکلیں گی جنہو ں نے سیاست میں آکر کرپشن زدہ دولت کے انبار لگائے تھے۔

Raheel Sharif

Raheel Sharif

یہ عجیب فلاسفی ہے کہ احتساب سے فوج کی تو صفائی ہوسکتی ہے لیکن اگر اسی احتساب سے سیاست دانوں کو گذارا جائے تو جمہوریت کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔پاکستان نے جہاں خوارج ،تکفیریت اور دشمن ممالک کے ہاتھوں کھیلنے والے مسلم نما دہشت گردوں کوقابو کیا وہیں اب کرپشن جیسی لعنت کے خلاف پاکستان میں راہ ہموار ہورہی ہے جو کہ پاکستانیوں خصوصابیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے خوش آئند ہے ۔کیونکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی دولت کی ایک کثیر تعداد پاکستان میں اپنے عزیزواقارب کو بھیجتی ہے ۔کرپشن ایک ایساناسور ہے جس نے ملک پاکستا ن کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں کردار اداکیا ہے۔

کرپٹ نظام نے میرٹ کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں ۔ غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہورہاہے ۔پڑھی لکھی عوام کرپشن کی وجہ سے خودکشیاں کررہی ہے کیونکہ جب 16 سال تعلیم میں اپنی زندگی گذارنے کے بعد نوکری نہ ملے اور بے روزگاری سے بندہ بھوکوں مر جائے تو وہ بندہ خود کشی کو ہی ترجیح دیتاہے ۔سیاست دانوں کو اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ اب ملک میں کرپشن کے خلاف آپریشن شروع ہوا ہی چاہت اہے جس کی ابتدا ء پاک فوج نے اپنے گھر سے کردی ہے۔

سیاست دان اپنا احتساب خود کرلیں تو یہ ان کے لئے بہت فائدہ مند ہوگا اور ان کی رہی سہی عزت بچ جائے گی اور اگر اس آپریشن کو عوام نے کیا تو اس کی شکل کچھ اوربھی ہوسکتی ہے ۔اگر سیاست دان واقعی ملک سے محبت کرتے ہیں تو کرپشن کے خلاف کمیشن بنانے یاانکوائریاں کروانے کی بجائے خود ہی اپنا اپنا احتساب کرکے عوام کے سامنے لے آئیں ۔یقین کرو !پاکستانی عوام ان سیاست دانوں چوتھی مرتبہ بھی چن سکتی ہے۔

Muhammad Atiq ur Rehman

Muhammad Atiq ur Rehman

تحریر : محمد عتیق الرحمن