امتحانات اور اس میں کامیابی

Exam

Exam

تحریر: رضوان اللہ پشاوری
ویسے تو آدمی پر ہر آئے دن نئے امتحانات آتے ہیں،اور اس میں ہر کسی کو کامیابی نہیں ہوتی مگر جس کے لئے اللہ چاہے۔ امتحانات کا یہ سلسلہ اس دار فانی کے ساتھ لازم ہے، کیونکہ آدمی جہاں بھی رہتا ہے تو اس کو امتحانات دینے پڑتے ہیں،جب امتحانات میں کامیابی سے ہمکنار ہوجاتا ہے تو پھر آگے کی طرف گامزن ہوجاتا ہے اور دن بدن ترقی کے منازل کو چھوتا ہے۔اور اگر خدا نہ خواستہ کسی بھی امتحان میں راسب ہوجائے تو پھر اُسی ہی جگہ پر رہتا ہے آگے کی طرف راستہ بند ہوجاتا ہے۔ اب ہم اپنے ہی گریبان میں سوچ لے کہ ہم اس دنیا میں کیسے زندگی بسر کر رہے ہیں؟ کیا ہم اپنے کل کو آنے والے پیپر کے لئے تیاری کر رہے ہیں یا نہیں؟ اس کو بھی نظر انداز کر لے بلکہ ہم پھر اس دنیا میں جو امتحانات آتے ہیں کیا ہم اس پر صبر واستقامت سے کام لیتے ہیں یا واویلا کر کے اپنے سر پر گناہوں کے بوج کو اُٹھا رہے ہیں؟

دنیا میں جن لوگوں پر زیادہ امتحانات آتے ہیں وہی لوگ دراصل کامیاب ہیں، کیونکہ ایک حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ دنیا مؤمنوں کے کئے قید خانہ ہے اور کافروں کے لئے جنت۔اب اس پر اگر ذرا سا غور کر لیں تو بس کام آسان ہو جائے گا کہ جنت میں تو کوئی امتحان نہیں ہو گا اپنی من مانی زندگی ہو گی جو چاہے جیسے چاہے زندگی بسر کرتے رہے کوئی باز پُرس نہیں مگر اس کے برعکس مؤمنوں کی مثال لیں لے تو یہ دارفانی تو مسلمانوں کے لئے قید خانہ ہے اور قیدخانہ میں آدمی کوئی بھی کام اپنی پسند سے نہیں کر رہا بلکہ جو بھی کام کرنا ہو تواس کو پہلے پوچھنا پڑے گا جب اجازت مل جائے گی تو تب وہ کام کونمٹے گا ورنہ نہیں۔

دنیا میں اللہ تعالیٰ کے محبوبین پرامتحانات زیادہ آتے ہیں کیونکہ ایک دفعہ ایک صحابی حاضر مجلس ہوئے تو کہا کہ یارسول اللہ میں آپ سے بہت زیادہ محبت کرتا ہوں ،تو آقا ئے نامدار ۖ نے فرمایا کہ ذرا سوچ کیا کہ رہے ہو؟پھر اس صحابی نے وہی عرض کیا ،پھر نبی ۖ نے وہی جواب دیدیا یہاں تک کہ یہ مکالمہ تین دفعہ تک ہوا پھر آخر میں نبی آخرالزمان ۖ نے کہا کہ پھر فقروفاقہ کے لیے تیار ہو جاؤ،یہی فقرو فاقہ تودنیا میں ایک سخت ترین امتحان ہے۔ یہ امتحانات کا آنا صرف ہم پر نہیں ہے کہ ہم پر امتحانات آتے ہیں بلکہ بہت سے انبیاء کرام علیہم السلام پر بھی بہت سخت امتحانات آئے ہیں اور انہوں نے صبرواستقامت کے ساتھ ان امتحانات کو سراہا ہے،اسی لئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اتنے عظیم منصب سے نوازا تھا کہ ان میں حلم وبردباری اعلیٰ درجے کی تھی۔

Hazrat Ibrahib A.S

Hazrat Ibrahib A.S

آپ تاریخ کے اوراق پلٹا کر صرف ابراہیم علیہ السلام کے زندگی کا مطالعہ کر لے تو آپ کے ذہن کے پردے صاف ہو جائیں گے کہ ان پر کیسے کیسے امتحانات آئے اور انہوں نے ان امتحانوں میں کیسے کامیابی پائی؟سب سے پہلے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد بت پرست تھے ان کو سمجھایا ،ایمان ووحدانیت کی دعوت دی مگر وہ نہیں سمجھ سکے،تو ابراہیم علیہ السلام کو گھر بارچھوڑنا پڑا۔دوسرا یہ کہ اپنی اہلیہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو لیکر ایک وادئی غیر ذی ذرع پہ جاکہ ان کو چھوڑ کر آنا،یہ ایک ایسی عجیب جگہ تھی کہ وہاں پہ کھانے وانے کا انتظام تو درکنار پانی کا بھی کوئی انتظام نہیں تھا،ایک دفعہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کو پیاس لگا تو والدہ ماجدہ(حضرت ہاجرہ)صفا سے مروہ کو اور مروہ سے صفا کو دوڑتی تھی کہ اگر دور سے بھی کوئی قافلہ آنے والا نظر آرہا ہوتو اُن سے پانی لے کر حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیاس بُجھائے مگر کچھ نہیں تھا ،یہاں رحمت خدادوندی جوش میں آئی اور ان کے لئے زمین سے ایک چشمہ جاری کردیا جس کو آج بئرزمزم کے نام سے جانا جاتا ہے۔

پھر تیسری اور بڑی امتحان حضرت ابراہیم علیہ السلام پر یہ آئی کہ جب وہ کچھ مدت بعد مکہ مکرمہ آئے تو حضرت اسماعیل علیہ السلام چلنے پھرنے کے قابل تھے،حضرت ابراہیم علیہ السلام اُن سے بے حد محبت کرتے تھے،تو اس بار بھی اللہ تعالیٰ نے ان کو حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ذبح کے ساتھ ازمایا،خواب میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دیکھا کہ میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کر رہا ہوں اور انبیاء کے خواب بھی تو سچے ہوتے ہیں،انہوں نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ مشورہ کیا اور منی کی طرف نکل گئے وہاں پر بھی رحمت خداوندی جوش میں آئی اور فرمایا کہ ہمارا مقصد تو آپ کے ہاتھوں حضرت اسماعیل کا ذبح کرنا نہیں تھا بلکہ ہم تو آپ کو ازما رہے تھے۔فنجح ابرہیم فی الامتحان۔۔۔حضرت جبرائیل علیہ السلام ایک جنتی کبشے کے ساتھ آئے اور اسی کو ذبح کیا گیا۔

ان واقعات سے میرا مقصد یہ ہر گز نہیں ہے کہ بس ہم صرف واقعات کو پڑے بلکہ اس سے سبق حاصل کریں کہ یہ امتحانات تو ہر کسی پر آتے ہیں،ہم پر بھی آتے ہیں اور آتے رہیں گے یہ تو دنیا کی زندگی کے ساتھ لازم ہیں،مگر ہمیں چاہئے کہ ہم ان امتحانات کو صبرواستقامت کے ساتھ اپنے نتیجے تک پہنچائے تو اس بہت ہی اچھے ثمرات مرتب ہونگے۔اللہ تعالیٰ ہمارا حامی وناصر ہو(آمین)

Rizwan Ullah Peshawari

Rizwan Ullah Peshawari

تحریر: رضوان اللہ پشاوری
rizwan.peshawarii@gmail.com