پاک چین لازوال دوستی

Pakistan and China

Pakistan and China

تحریر : محمد ارشد قریشی
پاکستان اور چین کی دوستی ایک بے مثال دیرینہ تعلقات کہ بہترین نمونہ ہے جسے دونوں ممالک کی عوام کچھ پرجوش جملوں میں اکثر یوں بیان کرتے ہیں کہ پاک چین دوستی ہمالیہ پہاڑ سے بلند سمندر کی گہرائی سے زیادہ گہری اور شہد کی مٹھاس سے زیادہ میٹھی ہے اور یہ بات صرف لفاظی نہیں بلکہ اس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھنے میں آتا ہے چینی لوگ دنیا میں بسنےوالی تما م قوموں میں پاکستانیوں کو ترجیح دیتے ہیں یہی وجہ ہے اب چینیوں کی پاکستانیوں میں شادی کا رجحان بڑھتا جارہاہے بہت سی چینی لڑکیاں پاکستانیوں کی بیویاں بن رہی ہیں ۔لیکن اکثر لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ضرور جنم لیتا ہوگا کہ آخر اتنی بڑی دنیا میں صرف چین ہی کیوں کہ پاکستان اور چین ایک دوسرے کی دوستی کی نہ صرف مثالیں دیتے ہیں بلکہ اس پر فخر بھی کرتے ہیں پاک چین دوستی کے حوالے سے بچپن سے بہت کچھ سنتے آرہے ہیں جب میں سرفہرست ایک حدیث کا ذکر ہوتا ہے کہ ” علم حاصل کرو چاہے تمھیں چین جانا پڑے” حدیث کا مفہوم کئی جگہ مختلف پڑھنے کو ملا کہ اس وقت جب یہ حدیث بیان کی گئی تو چین بدھ مذہب کا مظبوط گڑھ تھا اور کئی کتابوں میں یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ اس لیئے کہا گیا کہ عرب سے چین بہت ہی فاصلے پر تھا وہ کا سفر بہت دشوار تھا لیکن شائید پہلے والا مفہوم قابل فہم ہے جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حدیث تو تمام دنیا کے لیئے مشعل راہ ہوتی ہے اس لیئے یہ حدیث خود چین کے لوگوں کے لیئے بھی ہے تو عرب سے بہت فاصلے پر ہونے کی وجہ سمجھ نہیں آتی ، اب آتے ہیں آسل موضوع کی ظرف کہ چین سے دوستی کی بنیادی وجہ ہے کیا تو جب آج سے چھیاسٹھ سال پہلے یکم اکتوبر 1949 کو طویل ترین خانہ جنگی کے بعد جب آزادی حاصل کی تھی تو پاکستان دنیا کا واحد ملک تھا جس نے سب سے پہلے عوامی جمہوری چین کو تسلیم کیا تھا تب سے آج تک چین اور پاکستان کے درمیان انتہائی دوستانہ تعلقات ہیں پاک چین دوستی کو قوموں کی برداری میں ایک مثال کے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔

اس کے بعد چین مختلف مراحل سے گذرتا رہا اور ترقی کی منازل طے کرتا رہا آج وہ معاشی طورپر دنیا کی بڑی طاقتوں کی صف میں شامل ہوچکا ہے ۔بجا طور پر کہا جاتا ہے کہ قومیں اپنے لیڈروں کی قیادت میں منزلوں کی سمت سفر کرتی ہیں چینی قوم کی یہ خوش قسمتی ہے کہ انہیں ماﺅزے تنگ جیسا لیڈر ملا جس نے آزادی سے لے کر 1976تک اپنی قوم کی مخلصانہ قیادت کی اور قوم کو اس منزل تک پہنچایا جہاں سے اس کو اپنی منزل صاف نظر آنے لگی تھی اس مرحلے پر ایک اور عظیم قائد ڈےنگ ژےاﺅ پنگ نے قوم کی رہنمائی کا بیڑہ اٹھایا انہوں نے معاشی اصلاحات کاآغاز کیا انہوں نے جو اوپن ڈور پالیسی اختیار کی تھی اس نے چین کوعظیم اقتصادی قوت بننے کی منزل سے ہم کنار کردیا۔جس سفر کا آغاز ماﺅزے تنگ نے کےا تھا اور قوم کو لے کر اس راستے پر ڈینگ ژےاﺅ پنگ آگے بڑھے تھے چینی قوم کی تیسری نسل بھی اسی سفر پر رواں دواں ہے اور تیسری نسل کی قیادت چین کا ایک اور انقلابی لیڈر شی چن پنگ کر رہے ہیں۔موجودہ چینی قیادت قومی مفاہمت‘ امن و آشتی اور معاشی ترقی کے رہنما اصولوں کے تحت کام کر رہی ہے ۔چین دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جس نے بدترین بین الاقوامی کساد بازاری کے باوجود اپنی معیشت کو سنبھالے رکھا جو زرمبادلہ کے محفوظ ذخائر اور صنعتی ترقی کی جامع پالیسی کی بدولت ہی ممکن ہوسکا ہے۔

پاکستان اور چین جغرافیائی لحاظ سے پڑوسی ہونے کے ناطے ہی ایک دوسرے کے قریب نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے دونوں ملکوں کے عوام کے عالمی امور‘ امن پسندی اور باہمی احترام کے حوالے سے خیالات بھی یکساں ہیں ۔چین اقوام متحدہ کے بانی ممالک میں شامل ہے اس وجہ سے چین کو سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق بھی حاصل ہے دوعشروں تک مغرب کی چین دشمنی کی وجہ سے اسے اقوام متحدہ میں اپنے جائز مقام سے محروم رہنا پڑا۔ 25اکتوبر1971چین کی سفارتی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اس روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت کے ساتھ عالمی ادارے میں چین کی مراعات بحال کردیں ۔چین کی اقوام متحدہ میں یہ غیر معمولی کامیابی دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک کے لئے بھی غیر معمولی اہمیت رکھتی تھی کیونکہ چین ہر فورم پر ترقی پذیر ممالک کے حقوق کے لئے آواز اٹھاتا رہا ہے ۔مراعات کی بحالی کے بعد چین چھوٹے اور کمزور اقوام کے تحفظ کے لئے موثر کردار ادا کر رہا ہے ۔

United Nations

United Nations

اقوام متحدہ میں سیٹ کی بحالی کے بعد چین نے عالمی برادری سے تعلقات کو فروغ دےنے پر توجہ دی ۔1970کے عشرے کے اختتام تک چین نے 120ممالک سے سفارتی تعلقات قائم کردئےے تھے جن میں امریکہ کے ساتھ سفارتی تعلقات کا قیام بھی ایک اہم پیش رفت قرار دیا جاسکتا ہے ۔شنگھائی تعاون تنظیم‘ کوریا کی جوہری قوت کے حوالے سے چھ ملکی مذاکرات‘ چین افریقن تعاون تنظیم ‘بیجنگ سربراہ اجلاس ‘ ایشیاءیورپ میٹنگ سے لے کر لندن میں جی ٹونٹی سربراہ اجلاس تک چین نے ہر فورم میں اپنے فعال کردارکی وجہ سے اپنی حیثیت منوالی ہے ۔ایک ابھرتی ہوئی اقتصادی قوت ہونے کے ناطے بھی چین نے عالمی معاملات میں اہم کردار ادا کیا ہے اور قوموں کی برادری میں چین کی اہمیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔چین دنیا کا تیسرا ملک ہے جس نے انسان بردار خلائی جہاز خلاءمیں بھیجے۔چھیاسٹھ سال قبل جب چین آزاد ہوا تھا تو خلاءکو تسخیر کرنے سمیت وہ کامیابیاں خواب معلوم ہورہی تھیں جنہیں آج چین نے اپنی محنت کی بدولت تعبیر کاجامہ پہنایا ہے ۔

چین پاکستان سے اپنی دوستی روز بروز مضبوط کررہا ہے نت نئے منصوبوں پر کام کیا جارہاہے چین پاکستان کے ہر شعبہ میں نہ صرف سرمایہ کاری کررہا ہے بلکہ اپنے تعاون کی بھی پیش کش کرتا رہتا ہے جس کی ایک کڑی چین کے صدر کا موجودہ دورہ پاکستان ہے، چین پاکستانی اور چینی عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیئے بھی کوشاں ہے جس کی ایک جیتی جاگتی مثال چائیناء ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس بھی ہے جو پاکستانی سامعین کے لیئے اردو زبان میں روزآنہ کئی پروگرام نشر کرتا جو جس میں زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق بہت سی معلومات فراہم کی جاتی ہیں کچھ عرصے قبل اسی سلسلے میں چائیناء ریڈیو انٹرنیشنل اور ریڈیو پاکستان میں ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت چائیناء ریڈیو انٹرنیشنل کی نشریات کے لیئے ایف ایم 98 دوستی چینل سے نشریات کا آغاز کیا گیا جو کامیابی کے ساتھ کراچی ، اسلام آباد کے علاوہ پاکستان کے دوسرے علاقوں میں بھی بہت شوق سے سنی جاتی ہیں ان میں پاکستان کی مشہور اور معروف شخصیات کے انٹرویو ز، چین اور پاکستان میں منائے جانے والے ایسے تہوار جو دونوں قوموں میں مشرکہ انداز میں منائے جاتے ہیں ،

پاکستانی طالبعلموں کی چین میں تعلیم کے حوالے سے رہنمائی ، چین میں زیر تعلیم طالبعلموں کے انٹرویوز ، قدیم چین کے طریقے علاج اور روز مرہ زندگی میں پائی جانے والی عام بیماریوں کے چینی علاج بتائے جاتے ہیں یہ ایک بہت موثر ذریعہ ہے چین اور چینی قوم کے رسم رواج جاننے کے لیئے ، چینی لڑکیاں تمام غیر ملکیوں پر اپنے شریک حیات کے لیئے پاکستانی لڑکوں کو ترجیح دیتی ہیں جس کی ایک بڑی وجہ دونوں کی طرز زندگی میں خاصی مماثلت کا پایا جانا ہے یوں تو چین میں بہت سے مذہب اور عقیدے کے ماننے والے لوگ آباد ہیں جن میں زیادہ تر بدھا مذہب کے ماننے والے ہیں لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ چین میں دین اسلام بہت تیزی سے پھیل رہا ہے جس کی بڑی وجہ چین میں مذہبی آزادی ہے کسی بھی غیر مسلم چینی لڑکی کو مسلم لڑکے سے شادی کرنے کے لیئے اسلام قبول کرنے کی مکمل آزادی ہے اسے کسی بھی شدد پسندی کا کوئی سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔

China

China

چین میں کئی علاقوں میں مسلمان کثیر تعداد میں آباد ہیں جن میں لاکھوں تعداد ان چینی مسلمانوں کی بھی ہے جو پیدائیشی ہی مسلمان ہیں جس کی وجہ سے وہاں مسلمانوں کے وسیع کاروبار ہیں جن میں حلال اشیاء کے بڑی مارکیٹیں ہیں اور کئی مساجد ہیں صرف بیجنگ میں 70 مساجد ہیں جس میں سب سے بڑی اور مشہور مسجد نیو جے کی جامع مسجد ہے مسجد کے قریب ہی نیو جے مارکیٹ ہے جس میں حلال گوشت اور دیگر حلال اشیاء کے علاوہ مسلمانوں کے روزمرہ زندگی میں استمال ہونے والی اشیاء دستیاب ہیں ، اسی طرح چین کاایک اور شہر ہے شان چو جہاں کئی صحابہ کرام کی قبریں موجود ہیں جونبی کریم ﷺ کے کہنے پر دین اسلام کی دعوت دینے یہاں آئے تھے اور یہیں سکونت اختیار کی اور شادیاں کیں جن کی نسلیں اب بھی یہیں مقیم ہیں یہ شہر مسلمان عرب تاجروں کی وجہ سے بھی بہت مشہور ہے۔چینی بہت محنتی اور جفاکش ہونے کے ساتھ ساتھ ذہین بھی ہوتے ہیں جس کا اندازہ میں نے ایک واقعہ جان کر لگایا واقعہ بیان کرنے سے پہلے اتنا بتاتا چلوں کہ چین میں واقع دیوار چین ایک عظیم دیوار ہے اور یہ واحد زمین پر ہونے والی تعمیر ہے جو چاند سے بھی نظر آتی ہے اس دیوار کی تعمیر دو رخی ہے یعنی اسے ایک گذر گاہ کی طرح تعمیر کیا گیا ہے اس طویل ترین دیوار کے درمیان بہت سی مارکیٹیں ہیں لیکن اس وقت ایسا تھا کہ اس دیوار کی گذر گاہ میں ہر چند قدم پر دروازے لگائے گئے تھے

جسے مارکیٹ میں گذرنے والے لوگ دھکیل کر آگے گزرتے تھے اور اس طرح کے بے شمار دروازے درمیانی گذرگاہ میں لگے تھے جسے ہر گذرنے والا دھکیلتا تھا اور یہاں سے مارکیٹ میں آنے والے لوگوں اور سیاحوں کے تعداد روزآنہ لاکھوں میں تھی ایک دفعہ چائیناء ریڈیو انٹرنیشنل کا وفد کراچی آیا تو ان سے ملاقات کے دوران میں نے ان سے دروازوں کے بارے میں پوچھا کہ مجھے ان کی سمجھ نہیں آتی کہ درمیانی گذرگاہوں میں انھیں کیوں لگایا گیا ہے جو ہر چند قدم پر رکاوٹ سی محسوس ہوتے ہیں لیکن ان کا جواب سن کر میں حیران رہ گیا انھوں نے کہا کہ یہ دروازے خواہ مخواہ نہیں بلکہ ان دروازوں کے دونوں اطراف میں مختلف ڈائیاں لگی ہیں جن میں روز دھاتی اجزاء ڈال دئیے جاتے ہیں اور جو ں ہی اسے کھولنے کے لیئے دھکیلا جاتا ہے تو ڈائیاں کام کرنے لگتی ہیں اور اس طرح بغیر کسی کاریگر اور توانائی کے استمال کے ہم روزآنہ کی بنیاد پر لاکھوں سلائی مشینوں میں کام آنے والی سوئیاں اور لکڑی کے فرنیچر اور مختلف کاموں میں استمال آنے والی کیلیں حاصل کرتے ہیں لیکن اب اس جدید دور میں انھیں ہٹا دیاگیاہے اور ان اشیاء کی تیاری جدید مشینو ں پر کی جاتی ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چند ایک ممالک کو پاک چین دوستی ہضم نہیں ہورہی لیکن ان دونوں ممالک کی دوستی اب دونوں ممالک کی عوام میں گہرائی کے ساتھ سرائیت کرگئی ہے اور اس میں ہر آنے والے دن میں اضافہ ہی ہوگا ۔ پاک چین دوستی زندہ باد پاکستان پائیندہ باد۔

Muhammad Arshad Qureshi

Muhammad Arshad Qureshi

تحریر : محمد ارشد قریشی