بہار ایسے تو نہیں مناتے

Spring

Spring

تحریر: توقیر صادق
موسم بہار کی آمد سے خزاں کے جانے کی خبر ملتی ہے مارچ کے تیسرے ہفتہ میں دنیا بھر میں موسم بہار کو ہر مذہب ،نسل اورملک کے لوگوں نے اسے اپنے رائج طریقوں سے منایا بہار کو مذہب سے منسوب کرنے کی رسم بھی تمام ممالک و علاقوں کی رسموں میں رائج ہوچکی ہے ایران میں بہار سے منسوب نورز شہداء انقلاب اسلامی کی یادآوری سے جوڑا جاتا ہے اور اس خصوصی موقع پر ملک بھر میں شہداء کی قبور پر حاضری دی جاتی ہے وطن عزیز کیلئے دعائیں کی جاتی ہیں تاہم ان کے نزدیک ہر وہ دن نوروز ہے جس دن ملک و قوم کو کامیابی حاصل ہو ۔

جبکہ ایران میں ہی زرتشت مذہب کے پیروکار اور پاکستان میں گلگت بلتستان کے مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر کے لوگ نوروزکے نام سے اس دن کو خصوصی طور پر مناتے ہیں، دنیا بھر میں مقیم ہنددوئوں نے ہولی کہ جس کی ابتدائی تاریخ ملتان سے ملتی ہے جوش و خروش سے منائی ۔تاریخ کی ورق گردانی کی جائے تو بہار کی آمد پر ہندوستان میں مقیم صوفی مسلمانوں نے بھی اس دن کو گلابی دن کے طور ہندوئوں کے ساتھ ہولی کے روز منایا۔اکبر بادشاہ،حضرت نظام الدین اولیا ء امیر خسرو مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر نے بھی ہولی کو سماجی روایات جانتے ہوئے

Christianity

Christianity

اپنے ہندو وزراء کے ہمراہ گلابی ڈے کے عنوان سے مناتے تھے گویا تمام مذاہب کے پیروکاروں نے اپنے خطے کی ثقافت کے مطابق بہا رکو منایا۔ بہار کو منانے کا ایک اور انداز ایسٹر بھی ہے عیسائی مذہب کے مطابق یہ حضرت عیسیٰ کے جی اٹھنے کا دن ہے اس لئے مغربی ممالک میں 22مارچ سے 25اپریل میں کسی ایک اتوار کو دھوم دھام سے منایا جاتا ہے حضرت مسیح سے قبل بھی اس دن کو موسم بہار کی آمد پر دیوی ایگلوسکسین کے نام سے منایا جاتا رہاہے

پاکستان کے شہر لاہور میں ایسٹر کے روز مسیحی برادری نے اپنی عید کی خوشیوں دوبالا کرنے کیلئے گلشن اقبال پارک کا رخ کیا موسم بہار کا ایک اورسورج غروب ہوچکا تھا پارک میں اتوار او ر ایسٹر کے باعث ہجوم تھا چار سو خوشیوں کے میلے تھے کہ ایک درندہ صفت انسان نما شخص کہ جس کا کوئی مذہب نہ تھا نا سماجی روایات کے تقدس کا بھرم تھااور نا ہی بہار منانے کے کسی طور طریقے سے آشنائی ۔نفرت و دشمنی کی فکر سے لبریز انسانیت کا دشمن پارک میں داخل ہوا اور اپنی تمام نفرتوں کے ساتھ پھٹ گیا اور اس کے قریب موجود درجنوں افراد کو زمین رزق بنا دیا پارک میں موسم بہار کی خوشگوار ہوائیں خون کی ہولی میں تبدیلی ہوچکی تھی یہ جی اٹھنے کا دن تھا لوگ زمین پر اوندھے منہ پڑے تھے زمین پر سینکڑوں افراد کا خون یہ دہائی دے رہا تھاہماری خوشیوں کے قاتل بہار ایسے تو نہیں مناتے ۔۔

Toqeer Sajid

Toqeer Sajid

تحریر: توقیر صادق