سفید موتی

Woodcutter

Woodcutter

تحریر: سمیراانور
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک لکڑہارا درخت کاٹ رہا تھا کہ اچانک اسے جڑوں کے قریب سخت سی چیزمحسوس ہوئی اس نے کلہاڑے کے ساتھ پتے ہٹائے تو ایک صندوق نظر آیا اس نے بڑی احتیاط سے اسے کھولا اس میں دو سفید موتی دیکھ کر حیراں رہ گیا ۔یہ کتنے قیمتی ہوں گے اسکا اسے اچھی طرح اندازہ تھا اس نے جلدی سے صندوق اٹھایا اور اپنے گھر کی طرف چل پڑا وہ راستے میں سوچ رہا تھا کہ وہ ان کو ایک ایک کر کے بیچے گا اور اپنی تمام ضروریات پوری کرے گا ابھی اس نے کچھ فاصلہ طے کیا ہی تھا کہ سامنے سے ایک بوڑھی عورت آتی نظر آئی وہ بے تحاشہ رو رہی تھی اس کے دل میں رحم آیا اور اس سے پوچھا ؛بہن کیا ہوا رو کیوں رہی ہو ؟

اس نے بتایا کہ اس کی بیٹی کی شادی ہے لیکن اس کے سسرال والوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر انھیں مطلوبہ جہیز نہ ملا تو شادی سے انکار ہے ۔یہ کہکر وہ پھر سے رونے لگی ِ اس کے دل میں جانے کیا سمائی یا پھر اللہ اپنے بندے سے نیکی کروانا چاہے تو پھر آڑ ے کچھ نہی آتااس نے صندوق کھولا اور ایک موتی نکال کر اس کی ہتھیلی پہ رکھ دیا اور کہا ،جائو بہن اس کو بیچ کر اپنی بٹیی کو رخصت کردو وہ بیش قیمت موتی دیکھ کر خوش ہوئی اور جلدی سے اسکا شکریہ ادا کرتے اور دعائیں دیتی گھر کی طرف چل پڑی ۔

Tears

Tears

وہ پھر کچھ آگے گیا کہ اس نے دیکھا ایک معصوم سی بچی بلکتی چلی آرہی ہے وہ زمین پہ کچھ تلاش بھی کر رہی ہے اسکے قریب آئی تو اس نے پوچھا ،بیٹی کیوں رو رہی ہو اس نے بتایا اس کی سوتیلی ماں نے اسکو پانچ سو روپیہ دیا تھا دکان سے سودا لانے کے لیے لیکن وہ اس سے راستے میں گم ہوگیا ہے اب وہ اس کو ما رے گی اور گھر سے بھی نکال دے گی ،بچی کے آنسو اس سے دیکھے نہ گئے اور پانچ سو روپیہ اس کے پاس نہ تھا اس نے دوسرا موتی نکال کر اسکو دے دیا اور کہا یہ دیکھ کر تمہاری ماں خوش ہو جائے گی اورتمہیںث کبھی نہیں مارے گی ۔بچی نے اتنا خوب صورت موتی دیکھا اور لیکر گھر کی طرف بھاگی لکڑہارا خالی صندوق لے کر گھر کی جانب چل دیا اور دل میں کہنے لگا ،اب بیوی کو کیا جواب دوں گا لکڑیاں بھی نہ کاٹ سکا اور کھانے کا ساماں بھی نہ لا سکا ۔

اس نے دیکھا اس کی بیوی حسب معمول نہ تو غصے ہوئی اور نہ شکایات کا پلندہ سامنے رکھا بلکہ مسکراتے ہوئے کمرے سے ایک خاکی لفافہ اٹھا لائی اور خوشی سے بولی ..نیک دل میاں یہ ہماری کسی نیکی کا صلہ ہے وہی انعامی بانڈ جو ہم نے ویسے ھی رکھ دیے تھے ابھی تھوڑی دیر پہلے ڈاکیا بتا کہ گیا ہے کہ ہمارا دس لاکھ کا انعام نکلا ہے لکڑہارا یہ سن کر خوشی سے رونے لگا اور اسے اپنی نیکی کے بدلے اتنا بڑا انعام ملا وہ سجدہ ریز ہوگیا اور اپنے مالک کائنات کا شکر ادا کر نے لگا جو کسی کی نیکی ضائع نہیں کرتا

تحریر: سمیراانور