یومِ دستور پر غیر دستوری حملے

Constitution Day

Constitution Day

تحریر: پروفیسررفعت مظہر
یومِ دستور کے موقعے پرایسے ایسے غیردستوری حربے آزمائے جارہے ہیںکہ پوری قوم انگشت بدنداں ۔کل کے دشمن آج باہوںمیں باہیںڈالے نظرآتے ہیں اور یوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے ہمارے سیاستدانوں کے بلغمی مزاج کو مارشل لاء کی گرمی ہی راس ہو ۔تحریکِ انصاف پانامہ لیکس کاڈھنڈورا پِیٹ کرنوازلیگ کے خلاف ”اکٹھ” کے لیے دَردَر کی بھکاری بنی نظرآتی ہے اورپیپلزپارٹی کوبھی نوازلیگ پراپنا غصّہ نکالنے کاموقع مِل گیا۔تحریکِ انصاف کاوفداُس پیپلزپارٹی کے دَرِدولت پربھی حاضر ہوگیا جس کے چیئرمین آصف زرداری کے خلاف کپتان صاحب کے غیرپارلیمانی الفاظ قوم کوآج بھی یادہوں گے ۔یہ اَکٹھ اُس دھرنے کے لیے ہے جس کی خواہش عمران خاںکے دِل میںایک بارپھر جنم لے رہی ہے۔ پہلے اُنہوںنے پانامہ لیکس کی تحقیقات کا وزیرِداخلہ چودھری نثاراحمد سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ چودھری صاحب ایف آئی اے سے تحقیقات کروائیں۔

جب چودھری صاحب نے بَرملایہ کہاکہ کپتان صاحب ایف آئی اے کے جس آفیسرکو بھی نامزدکریں ،وہ اُسی سے انکوائری کروانے کوتیار ہیں،توکپتان صاحب نے یوٹرن لیتے ہوئے اپنے دیرینہ دوست شعیب سڈل کانام لے دیا جوکہ ریٹائر ہوچکے ہیں ۔ جب شعیب سڈل پرکسی بھی سیاسی جماعت نے صاد نہ کیاتو کپتان صاحب نے اپنے ”خودساختہ” قوم سے خطاب میںسپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میںعدالتی کمیشن کامطالبہ کردیا لیکن سپریم کورٹ نے واضح کردیا کہ تحقیقات کرنا عدالت کاکام نہیں ۔حیرت ہے کہ خاںصاحب کوایک ریٹائرڈ آفیسرپر تواعتماد تھالیکن سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس پرنہیں ۔اب خاںصاحب کے کُنجِ لَب سے کیانکلے گا،کسی کوکچھ پتہ نہیں لیکن یہ بہرحال طے ہے کہ پیپلزپارٹی کسی بھی صورت میںنہ تو رائیونڈ میںدیئے جانے والے مجوزہ دھرنے کاحصّہ بنے گی اورنہ ہی وزیرِاعظم کے استعفے پر زوردے گی ۔جماعت اسلامی کے بارے میںالبتہ کچھ نہیںکہا جاسکتا کیونکہ وہ اکثرایسے فیصلے کربیٹھتی ہے جن پربعد میںاُسے پچھتانا پڑتاہے ۔خاںصاحب لاکھ کہیںکہ اُنہیں”سولوفلائیٹ” کاشوق ختم ہوچکا اوراب سب کواحتجاجی تحریک کے لیے دعوت دی جائے گی لیکن محسوس یہی ہوتاہے کہ اب کی بار بھی اُنہیں ”سولوفلائیٹ” ہی کرنی پڑے گی ۔

Election

Election

اُنہوںنے تویہ بھی کہاکہ تحریکِ انصاف کے اِنٹراپارٹی الیکشن اِس لیے ملتوی کیے کہ پانامہ لیکس پرتحریک چلانی تھی لیکن حقیقت یہ ہے کہ پارٹی میںانتشاربہت بڑھ گیاتھا اورشاہ محمودقریشی توکھُل کرجہانگیرترین اورچودھری سرورکے سامنے آگئے تھے ۔اگرپانامہ لیکس کاشور نہ بھی اُٹھتاتوپھر بھی خاںصاحب نے انٹراپارٹی الیکشن بہرحال ملتوی کرنے ہی تھے ۔ میاںنواز شریف صاحب آج اپناتفصیلی طِبّی معائنہ کروانے اپنے خاندان کے ہمراہ لندن جارہے ہیں ۔وہ 2011ء سے افعالِ دِل کی بے ضابطگی کے مریض ہیںاورلندن میں زیرِعلاج بھی رہ چکے ہیں ۔ڈاکٹروںنے اُنہیںسال میںدو مرتبہ طِبّی معائنہ کروانے کی ہدایت کررکھی ہے اور اُن کے لندن کے اِس دورے کی وجہ بھی یہی ہے لیکن افواہ ساز چمنیوںسے دھواںاُٹھنے لگاہے ۔کچھ بزرجمہروںنے تویہ بھی کہہ دیاکہ اب وہ واپس نہیںآئیں گے ۔

چودھری اعتزازاحسن نے کہاکہ پانامہ لیکس سے خوفزدہ میاںنواز شریف صرف آصف زرداری کے دربارمیں حاضری کے لیے جارہے ہیں ۔یہ وہی اعتزازاحسن ہیںجوکبھی لہک لہک کر”دھرتی ہوگی ماںکے جیسی” گایاکرتے تھے لیکن جب بحالی کے بعدچیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے گھاس نہیںڈالی تواُنہی کے خلاف ہوگئے ۔یہ وہی اعتزاز احسن ہیںجوعین اُس وقت کُنجِ عافیت میںجا چھپے جب ذوالفقارعلی بھٹو ،ضیاء الحق کے پنجۂ استبداد میںتھے اوریہ وہی اعتزازاحسن ہیںجو عمران خاںاور ڈاکٹر طاہرالقادری کے ڈی چوک اسلام آباد میں مشترکہ دھرنے کے دوران نوازلیگ ،خصوصاََ چودھری نثاراحمد پرمحض اِس لیے گرجتے برستے رہے کہ اُنہیںپتہ تھانوازلیگ بے بَس ہے اوراُسے پیپلزپارٹی کی حمایت کی ضرورت ۔

Aitzaz Ahsan

Aitzaz Ahsan

وزیرِداخلہ چودھری نثاراحمد کہتے ہیں ”اعتزاز احسن اور خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات ہوئیں تواُن کوبڑی تکلیف ہوگی ۔ مے فیئر فلیٹ کی بات کرنے والے سرے محل کی بات کیوںنہیں کرتے”۔ قوم چودھری نثاراحمد سے سوال کرتی ہے کہ اگرچودھری اعتزازاحسن اورسیّد خورشیدشاہ کے خلاف ایف آئی اے کے پاس ثبوت ہیںتوپھر اُن کے خلاف تحقیقات میںکیااَمر مانع ہے؟۔ کیاقوم سمجھ لے کہ یہ ایک چورکی دوسرے چورکو بچانے کی کوشش ہے ؟اورہاں اگر مے فیئر فلیٹ مَنی لانڈرنگ کانتیجہ ہے توکیا اُس سے محض اِس لیے صرفِ نظرکر دیاجائے کہ چونکہ سرے محل آصف زرداری کی کرپشن کامُنہ بولتاثبوت ہے اِس لیے دونوںپر ”مٹی پاؤ”۔ یہ کہاںکی شفافیت ہے کہ جب قبیلۂ اشرافیہ کے کسی ایک فردکے خلاف انگلیاں اُٹھنے لگتی ہیںتو فوراََ شورمچ جاتاہے کہ فلاں ابنِ فلاںنے بھی ایساہی کیا ۔گویاایسا کرنااُن کاحق ٹھہرا ۔آج وزیرِاطلاعات پرویزرشید کہتے ہیںکہ عمران خاںنے شوکت خانم کینسر ہسپتال کے زکواة کے پیسوںسے آف شورکمپنی بناکر پیسے ڈبودیئے لیکن قوم کامطالبہ توکچھ اورہے ۔قوم تویہ چاہتی ہے کہ پانامہ لیکس میں جس کسی کابھی نام آیاہے ،اُس کے خلاف انکوائری ہونی چاہیے اوریہ انکوائری بھی ایسی ہوکہ جس پرکوئی انگلی نہ اٹھاسکے ۔یہ انکوائری قوم کامطالبہ ہے ،سیاسی جماعتوںکا ہرگِز نہیںکیونکہ اُن کے ارادے کچھ اورہیں۔

آف شورکمپنی بنانا غیرقانونی نہیں،اصل نکوائری تواِس بات کی ہونی چاہیے کہ آف شور کمپنی بنانے والوںکے پاس پیسہ کہاںسے آیا ۔کچھ عرصہ پہلے وزیرِاعظم کے صاحب زادے حسین نوازنے ایک انٹرویو میںکہا کہ جلاوطنی کے دوران اُنہوںنے سعودی حکومت سے قرض لے کرسٹیل مِل لگائی اورپھر جب وہ لوگ جلاوطنی کے خاتمے پر پاکستان واپس آئے تویہی سٹیل مِل بیچ کربیرونی ممالک میںکاروبار کیا ۔وزیرِاعظم کے دوسرے صاحب زادے حسن نوازکے بارے میںکہا جاتاہے کہ وہ برطانیہ
میںفلیٹس تعمیر کرکے فروخت کرنے کے کاروبار سے منسلک ہیں ۔اگرایسا ہی ہے توپھربااعتماد اور غیر جانبدارتحقیقاتی کمیشن کے سامنے سب کچھ کھُل کرسامنے آجائے گا۔

Prof Riffat Mazhar

Prof Riffat Mazhar

تحریر: پروفیسر رفعت مظہر