توہین کرنے والوں کے خلاف مقدمات ختم کر رہا ہوں۔ رجب طیب اردوغان

Tayyip Erdogan

Tayyip Erdogan

ترکی (جیوڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ایسے تمام افراد کے خلاف عائد مقدمات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جن پر صدر کی توہین کرنے کا الزام ہے۔

جمعے کو صدارتی محل سے جاری بیان میں ترک صدر نے کہا کہ وہ ایسا ملک میں حالیہ دنوں میں ہونے والی ناکام بغاوت کے بعد عوامی اتحاد سے متاثر ہونے کی وجہ سے کر رہے ہیں۔

تاہم انھوں نے بغاوت کی کوشش کرنے والوں کے خلاف ملک میں جاری کریک ڈاؤن پر تنقید کرنے والوں کی تنبیہ بھی کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے کام سے کام رکھیں۔

جنرل ووٹل نے ترک صدر کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزام کو مسترد کر دیا ہے اس سے قبل ترکی کے صدر نے امریکی جنرل جوزف ووٹل جو کہ امریکی فوج کے سینٹرل کمانڈ کے سربراہ ہیں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ترکی میں بغاوت کے منصوبہ سازوں کے حامی تھے۔

خیال رہے کہ امریکی جنرل جوزف وٹل نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ ترکی میں فوجی رہنماؤں کی گرفتاری ترکی اور امریکہ کے فوجی تعلقات کو خراب کر سکتی ہے۔ تاہم انھوں نے ترک صدر کے بیان کے بعد ان کی جانب سے خود پر عائد کیے جانے والے الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

جمعے کو صدارتی محل سے جاری بیان میں ترک صدر نے کہا کہ ’میں اپنی توہین کرنے والوں کے خلاف عائد تمام مقدمات واپس لیتا ہوں۔‘

رواں برس کے آغاز میں ترک حکام کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ملک میں صدر کی توہین کے الزام میں 2000 افراد پر مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

تاہم ترک صدر ملک میں بغاوت کی کوشش کے بعد ہونے والی 18000 ہزار گرفتاریوں کا دفاع بھی کرتے ہیں۔ ترکی کے صدر نے کہا کہ کچھ لوگ ہمیں نصیحت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ پریشان ہیں۔ ’اپنے کام سے کام رکھو، اپنے اعمال کو دیکھو۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یورپی یونین یا مغرب دونوں میں سے کسی نے بھی ہمدردی کا اظہار نہیں کیا۔وہ ممالک یا رہنما جو ترکی کی جمہوریت، یہاں کے لوگوں کی زندگی اور مستقبل کے لیے پریشان نہیں، اگرچہ باغیوں کی قسمت کے حوالے سے بہت پریشان ہیں وہ ہمارے دوست نہیں ہو سکتے۔‘

خیال رہے کہ ترکی نے جمعرات کو فوج میں تبدیلیوں کا اعلان کیا تھا اور 1700 فوجی اہلکاروں کو برطرف کر دیا تھا اور اب تک 40 فیصد جنرلز اپنے عہدوں سے برطرف ہو چکے ہیں۔

پبلک سیکٹر میں کام کرنے والے 66000 افراد کو نوکریوں سے نکالا جا چکا ہے اور 50 ہزار کے پاسپورٹ کینسل کیے جا چکے ہیں۔

اس کے علاوہ ملک کے 142 میڈیا اداروں کو بند کیا جا چکا ہے اور متعدد صحافی بھی زیرِ حراست ہیں۔