نومسلموں کے حوالے سے سندھ اسمبلی کا بل قرآن و حدیث سے متصادم ہے، مفتی محمد نعیم

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی: وفاق المدارس مجلس عاملہ کے رکن معروف مذہبی اسکالر و شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے سندھ اسمبلی میں 18 سال سے کم عمر غیر مسلموں کے اسلام قبول کرنے پر پابندی کے حوالے سے منظور ہونے والے بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بل شریعت سے متصادم اور اسلامی احکامات کے ساتھ مزاق ہے۔

بل میں چند شقوں کے ذریعہ مذہب کی جبری تبدیلی اور چائلڈ میرج کوایک دوسرے سے منسلک کیا گیا ہے، اسلام کے نام پر معارض وجود میں آنے والے ملک میں قرآن وحدیث سے متصادم قوانین اللہ کے عذاب کو دعوت ہے،اسلام میں غیر مسلموں کے قبول اسلام کے حوالے سے عمر کی کوئی حد مقرر نہیں ہے،کوئی بھی غیر مسلم جب چاہیے جس عمر میں اسلام قبول کرسکتاہے اس کی حد مقرر کرنا اللہ تعالیٰ کے قوانین میں مداخلت ہے، ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہا کہ ہر عاقل بالغ کو یہ اختیار حاصل ہے وہ اسلام قبول کرے ایک اسلامی ریاست کو اس میں مداخلت کی ہر گزاجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ،بل میں چندشقوں کے ذریعہ مذہب کی جبری تبدیلی اورچائلڈمیرج کوایک دوسرے سے منسلک کیا گیاہے اور جبری مذہب کی تبدیلی کی آڑ میں اسلام کی تبلیغ کرسے روکنے کی کوشش کی گئی ہے، حکومت سندھ مذکورہ بل پر نظر ثانی کرے ہم سمجھتے ہیں کہ اس بل کا مقصد اسلام کی ترویج واشاعت کو روکنے کے مترادف ہے جو سراسر قرآن وحدیث اور ملکی آئین کیخلاف ہے ، ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے نگہبان علماء وطلبہ اور مذہبی اسطرح کے قانون بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے،انہوں نے کہاکہ اسلام کی رو سے ہر بچہ فطرتا مسلمان پیدا ہوتاہے اس کے والدین اس کو کسی اور مذہب پر چلاتے ہیں اب اگر وہ بچہ فطری مذہب پر قائم رہنا چاہتا ہے تو اس پر جبر اور کوئی قید لگانا قرآن وحدیث کے سراسر منافی ہونے کے ساتھ ملکی تشخص اور آئین کے خلاف بھی ہے۔

انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے بارہاعلماء سے وعدے کیے کہ وہ مذہبی معاملات میں علماء سے مشاورت کریں گے مگر آج تک کسی بھی معاملے میں علماء سے مشاورت تو علماء سے پوچھنے کو بھی گوارا نہیں کیاگیا ، انہوں نے کہاکہ مدارس رجسٹریشن اور سوسائٹی ایکٹ میں ترمیمی بل کے حوالے سے بھی مشاورت کا کہا گیا تھا سابق اور موجودہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے اعلان کیا گیا مگر اس میں کوئی مشاورت نہیں کی گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر سندھ حکومت کی جانب سے اسی طرح قانون سازی کا سلسلہ جاری رہاتو پھر اہل مدارس اور مذہبی طبقہ اپنے مسائل کو سڑکوں میں آکر حل کرنے پر مجبور ہوجائیں گے اور جس کا خمیازہ حکومت کو بگھتنا پڑے گا۔