بدعنوانی اور بدانتظامی کا دوسرا نام ۔۔۔پنجاب ایگزامینیشن کمیشن

Exams

Exams

تحریر: رشید احمد نعیم
درس و تدریس میں امتحانات کو بڑی اہمیت حاصل ہے طلباء اور طالبات کی اہلیت جانچنے اور جماعتوں کی درجہ بندی کرنے کے لیے امتحانات کا انعقاد نہ صرف ضروری ہے بلکہ جزوِلازم کی حیثیت رکھتے ہیں پنجاب ایگزا مینیشن کمیشن کا قیام انہی مقاصد کے لیے عمل میں آیا تھا مگر یہ ادارہ اپنے فرائضِ منصبی کی ادائیگی میں بری طرح ناکام ہو گیا ہے بلکہ طلبا ء وطالبات ،والدین اور اساتذہ کے لیے درد سر بن چکا ہے اس ادارے کے قیام سے لے کرتا دمِ تحریر اس کے زیر انتظام کوئی ایسا امتحان منعقد نہیں ہوا جس کی شفافیت پر انگلی نہ اٹھی ہو امتحانی پرچہ جات کا امتحانی سنٹر ز تک تاخیر سے پہنچنااور بنڈل سے مقررہ ڈیٹ شیٹ سے ہٹ کر امتحانی پرچے کے نکلنے پر پرچوں کی منسوخی اور ڈیٹ شیٹ میں ردو بدل معمول بن چکا ہے جبکہ دوران ِ مارکنگ کیا گل ُ کھلائے جاتے ہیں۔

وہ ایک الگ توجہ طلب پہلو ہے نتائج کی تیاری میں بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جاتا ہے فہم و فراست سے عاری اور زمینی حقائق سے نااشنا عملے کی بدولت طالبات کے لیے امتحانی سنٹر بوائز سکول اور طلبا کے لیے گرلز سکول بنا دئیے جا تے ہیں جس سے والدین اور اساتذہ کو ذہنی کوفت اور طلبا اور طالبات کو گھبراہٹ سے دو چار ہونا پڑتا ہے جبکہ یہ بات اخلاقی تقاضوں کے بھی منافی ہے مگر پنجاب ایگزا مینیشن کمیشن کا عملہ کیا جانے اخلاقیات کس چڑیا کا نام ہے۔

Punjab Examination Commission

Punjab Examination Commission

مگر امسال تو پنجاب ایگزامینیشن کمیشن کی انتظامیہ نے بدعنوانی کے جھنڈے ہی گاڑ دیے ہیں ایک ا خباری رپورٹ اور ذمہ دار ذرائع کے مطابق پنجم اور ہشتم کے شروع ہو نے والے امتحانات میں دو لاکھ سے زائد گھوسٹ طلبا و طالبات کی انرولمنٹ کا سنہری کارنامہ سر انجام دیا گیا ہے پنجاب کے 1948 کلسٹر سنٹرز کے انچارج کو فی کس 100 سے زائد گھوسٹ طالب علموںکی انرولمنٹ کا ٹارگٹ دیا گیا جہنوں نے اپنی نوکری پکی کرنے کے لیے اس ذمہ داری کو انتہائی احسن طریقے سے انجام دیا۔

امتحانات 2016 میں نجی سکولوں کی بہت کم تعداد شرکت کر رہی ہے کھوسٹ طلبا و طالبات کی انٹری اس کمی کو پورا کرنے کے لیے کی گئی تا کہ یہ تاثر دیا جائے کہ پنجاب ایگزا مینیشن کمیشن دنیا کا سب سے بڑا امتحانی بورڈ ہے اور فنڈز میں خوردبرد کرنا آسان ہو جائے 2005 سے اب تک پنجاب ایگزا مینیشن کمیشن 4 ارب 50کروڑ سے زائدکی رقم امتحانات کے انعقاد پر خرچ کر چکا ہے رواں سال پنجاب ایگزا مینیشن کمیشن کے تحت پنجاب کے نجی و سرکاری سکولوں کے 2267506 طلبا و طالبات پنجم و ہشتم کا امتحان دے رے ہیں جن میں 1245453 پنجم 102203 ہشتم کے بچے شامل ہیں 1407700 سرکاری، 701600 پرائیویٹ سکولز کے طلبا و طالبات ہیں جبکہ 71000 پرائیویٹ امیدوار امتحان دے رہے ہیں پنجاب بھر میں 1948کلسٹر بنائے گئے ہیں جن میں 4 سے 10 تک امتحانی سنٹر ز شا مل ہوتے ہیں ،صوبے میں کل 12 ہزار 492 امتحانی سنٹرز بنائے گئے ہیں۔

Punjab Teachers Union

Punjab Teachers Union

ذرائع کا کہنا ہے کہ کلسٹر سنٹروں کے انچارجز نے ملنے والی ہدایات پر اہداف پورے کرنے کیلئے نجی سکولوں کے سربراہوں کو بلا کر کہا تھا کہ ہم آپ کے اداروں کے بچوں کو امتحانات میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ سمجھ نہیں آتا ایسا کیوں کیا جا رہا ہے؟ یا تو انرولمنٹ زیادہ شو کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ کوئی پیک سسٹم کو ناکام نہ کہہ سکے کیونکہ پنجاب ٹیچرز یونین پیک کوناکام ادارہ قرار دے چکی ہے یا زائد بچوں کے بجٹ میں ہیرا پھیری کئے جانے کا امکان ہے 2015 میں پیک کے امتحانات کیلئے 90 کروڑ 84 لاکھ روپے کابجٹ مختص کیاگیا تھا اور گزشہ پانچ برسوں میں تقریباً 4 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کی رقم خرچ کی جا چکی ہے مگر اس کا کوئی خاطرخواہ نتیجہ نہیں نکل سکا ہے بلکہ ہر سال امتحانات میں بے ضابطگیاں دیکھنے میں آرہی ہیں پنجا ب ایگزا مینیشن کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکڑ (سی آئی سی ) شہزاد احمد کا کہنا ہے کہ گھوسٹ طلبا ء کو امتحانات میں شامل نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی ایسا کوئی ٹارگٹ کلسٹر سنٹروں کو دیا گیا تھا۔

بدا نتظامی وبد حواسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اکثر امتحانی سنٹر ز میں اُسی سکول کا عملہ متعین کر دیا گیا ہے جو قواعد و ضوابط کے منافی ہے اور قانون واخلاق کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے علاوہ ازیںاُسی سکول کے پرنسیل کو R,I . مقرر کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے مذکورہ سکول کی موجیں لگ جاتی ہیں کیو نکہ نگران عملہ فطری طور پر مقامی R,I . سے مرعوب ہوتا ہے نیز نگران عملہ کی تعیناتی دوردراز سنٹرز میں لگانے سے اساتذہ میں عدم اطمینان پایا جاتا ہے کیونکہ اُن کو معاوضہ کم ملتا ہے یہی وجہ ہے کہ تعلیمی دنیا میں پنجاب ایگزا مینیشن کمیشن کو بد عنوانی اور کرپشن کی جڑ کہا جاتا ہے اگراس ادارے میں اصلاح نہ کی گئی تو تعلیم کا جنازہ نکل جائے گااور اس کا ذمہ دار صرف اور صرف پنجاب ایگزا مینیشن کمیشن ہو گا اس لیے محکمہ تعلیم حکومتِ پنجاب کو اس طرف فوری توجہ دینی چاہیے۔

Rashid Ahmed Naeem

Rashid Ahmed Naeem

تحریر: رشید احمد نعیم
ایڈریس………………. صدر الیکٹرونک میڈیاحبیب آباد پتوکی
موبائل نمبر……..0301.4033622
ای میل……rasheed03014033622@gmail.com