کرپشن فری پاکستان اور ہمارا کردار

Corruption

Corruption

تحریر : عمر فاروق سردار
یکم مارچ سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی جانب سے ملک بھر میں کرپشن فری پاکستان مہم جاری ہے بڑے شہرو ںمیں کرپشن کے خلاف بینروں پرشہریوں کے دستخط لیے جارہیں ہیں اور کرپشن کے خلاف بینرز آویزاں کر دیئے گیے ہیں رشوت شفارش اور کرپشن جس کے خلاف میںاور آپ دن رات باتیں کرتے ہیں کہ اگر یہ معاملات ٹھیک ہوجائیں تو پاکستان کے حالات بدل سکتے ہیں لیکن حکومت ہی ان معاملات کی طرف توجہ نہیں دیتی ورنہ مہنگائی تو بالکل کم ہو کر رہ جائے اگر اب نیب نے پنجاب کے کچھ کرپٹ افراد پر ہاتھ ڈالنا چاہا تو حکومت نے خود ہی نیب کو کام سے روک دیا اور اس کے خلاف بیان بازی شروع کردی۔

آج سے چودہ سوسال قبل ہی رشوت کے حوالے سے ہمیں بتا دیا گیا تھا کہ ،،رشوت دینے اور لینے والے دونوں جہنمی ہیں ،،اصل میں ہم خود بھی نہیں چاہتے کہ ہمارا معاشرہ رشوت جیسے گھٹیا عمل سے پاک ہو ۔چھوٹے چھوٹے معاملات اور ٹائم کی بچت کی خاطر ہم خود شاٹ کٹ ڈوھنڈتے پھرتے ہیں جیسے کہ بغیرنمبر پلیٹ موٹر سائیکل پولیس نے روک لی ۔دو سو پولیس کو دو یا کسی سیاسی شخصیت کی شفارش کروا دو موٹر سائیکل آپ کے حوالے کر دی جاتی ہے۔

جب کہ اس کا اصل حل موجود ہے کہ آپ موٹرسائیکل کو نمبر لگوائے اور اس کی پرچی دیکھا کر موٹر سائیکل لے جائے اسی طرح کاغذات نہ ہونے پر پولیس روکے تو ہم دو تین سو دے کر کا م چلا لیتے ہیں لیکن کاغذات پاس نہیں رکھتے جو ہماری ہی سیفٹی ہیں اس میں پولیس سے زیادہ تو ہمارا اپنا قصور ہوتا ہے کہ خود شاٹ کٹ کے اس چکر میں آکر جہنم کے راستے کی طرف بڑھتے رہتے ہیں اور ساتھ میں پولیس اوردیگر سرکاری اداروں کو گالیاں دیتے ہیں کہ وہ رشوت کے بغیر ایک قدم نہیں چلتے۔جب کہ ہمارا اپنا کردار یہ ہے کہ پولیس رشوت نہ بھی لینا چاہیے تو ہم زبردستی دینے کہ چکر میں ہوتے ہیں۔

Traffic Police

Traffic Police

ابھی پچھلے دنوں میں بس میں سفر کر رہاتھا ۔رات کے وقت پولیس نے گاڑی کو چیکنگ کے لیے روکا ۔گاڑی کا عملہ دس منٹ باہر رہا لیکن پولیس تو چیکنگ کے لیے نہ آئی لیکن گاڑی روانہ ہوگئی۔پوچھنے پر بس کے عملے کی جانب سے جواب دیا گیا دوسو میں ہم معاملہ طے کر آئے ہیں ۔ کوئی سرکاری عمارت اور سڑک کا کام دیکھ لیں 30فیصد رقم بمشکل اس منصوبے پر لگتی ہے باقی 70فیصد سیاستدان،ٹھیکیدار اور آفیسران آپس میں بانٹ لیتے ہیں اگر کوئی کرپشن اور رشوت کے خلاف آواز بلند کرئے تو الٹا اس کے خلاف میدان سج جاتا ہے کہ لاو ثبوت ورنہ اس کے خلاف ہی مقدمات قائم کر دیئے جاتے ہیں۔

اصل مجرم تو ہم ہیں جو ہر ظلم پر خاموش رہتے ہیں یہ بات بھی نہیں سمجھ پاتے کہ جس پیسے کو یہ لوٹ رہیں ہیں یہ ہمارے ہی ٹیکسوں کا حاصل کردہ ہے ہم کب تک خود کو اس جرم سے پاک اورپولیس حکومت اوردیگر اداروں کو الزام دیتے رہیںگے ۔اصل تو رشوت اور شفارش کلچرکو ہم عوام خود فروغ دے رہیں ہیں۔ہم نہیں چاہتے ہے کہ یہ کلچر ختم ہو جائے اور ہم شاٹ کٹ سے محروم ہوجائیں جب تک ہم خود نہیں چاہیں گے اس وقت تک اس گھٹیا کلچر کوکوئی دوسری طاقت ختم نہیں کر سکتی۔

اسی طرح رشوت اور کرپشن کی مد میں روزانہ ایک تحصیل یا ٹاون میں لاکھوں روپے ضیائع کر کے ہم اپنے آپ کو خود جہنم کی طرف لے جارہیں ہیں۔سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں کرپشن انتہائی بڑھ رہی ہے جس سے ملک تباہی و بربادی کی طرف بڑھ رہا ہے ۔نیب کے سابق چیئرمین صاحب کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ روزانہ وطن عزیز میں 12ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے اس کے ساتھ ساتھ ایک اورحیرت انگیز بات پاکستان اس وقت 145ارب ڈالر کا مقروض ہے۔

Pakistan

Pakistan

جبکہ پاکستان سے لوٹ کر بیرون ملکوں میں جمع کروائی گئی رقم 600ارب ڈالر ہے یہ سچی بات ہے کہ ہم بحثیت قوم کرپشن ۔بالخصوص رشوت اور شفارش کے سرکاری اداروں کے اہلکاروں سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر ہر سرکاری اور غیر سرکار ی ادارے میں کروڑں روپے کی کرپشن ہورہی ہے ۔جس کے لیے حکومتی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔اینٹی کرپشن اور دیگر اداروں کی مدد سے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے اس کے لیے ہمیں آگے بڑھ کر کردار ادا کرنا ہو گاغرض کہ جب ہم خود چاہیے گے تب ہی معاشرہ ان بیماریوں سے پاک ہو پائے گا۔

ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکے گا اور ہمارا اللہ ہم سے جب خوش ہو گا تب ہمیں بیرونی قرضوں اور دیگر آفات سے بھی نجات ملے گی اس کے لیے ہمیں ایک قوم بن کے اجتماعی کردار اداکرنا ہو گا ۔دوسروں کو ہی الزام دیتے رہنے کی روش چھوڑنا ہو گی اور سب سے پہلے اپنے آپ کا اور پھر دوسروں کی احتساب کے لیے نکلنا ہو گا جو آپ کے اور میرے ضمیر کے جاگنے پر ممکن ہو سکے گا۔

سراج الحق کی جانب سے چلائی گئی کرپشن فری پاکستان مہم ایک اچھی تحریک ہے جس سے قوم میں کرپشن کے خلاف آگاہی پیدا ہوگی لیکن ساتھ ساتھ ایک مشورہ بھی جماعت اسلامی کی قیادت اگر اسے قبول کرلے سراج الحق کھڑے ہوکر اعلان کر دیئے کہ آج کے بعد پاکستان کے کسی بھی سرکاری ادارے میں ہم رشوت اور کرپشن نہیں چلنے دیں گے بلکہ اس کے خلاف شیشہ پلائی دیوار ثابت ہوگئے میں دعوی کے ساتھ کہتا ہوں اگلے ہی دن پاکستان میں کرپشن 12ارب سے کم ہوکر 8ارب پر آجائے گی اور عوام بھی بڑی تعداد میں جماعت اسلامی کے شانہ بشانہ کھڑی ہوجائے گی کیونکہ عملی کام کے لیئے یہ قوم بہت ایکٹیو قوم ہے بس قیادت کا فقدان ہے۔

Umar Farooq

Umar Farooq

تحریر : عمر فاروق سردار
03065876765