وطن واپسی کے لیے مناسب وقت چاہیئے: افغان مہاجرین

Afghan Refugees

Afghan Refugees

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان سے وطن واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کی تعداد میں گزشتہ دو ماہ میں غیر معمولی تیزی آئی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یعنی ’یو این ایچ سی آر‘ کے مطابق صرف اگست کے مہینے میں 50 ہزارسے زائد افغان مہاجرین رضا کارانہ طور پر پاکستان سے افغانستان واپس گئے ہیں۔

افغان مہاجرین کی واپسی کے عمل میں تیزی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے، کہ حکومت کے فیصلے کے مطابق پاکستان میں تین دہائیوں سے زائد عرصے سے مقیم اندراج شدہ پناہ گزینوں کے قیام کی معیاد 31 دسمبر 2016ء کو ختم ہو جائے گی اور اس مدت میں توسیع کا تاحال کوئی عندیہ نہیں دیا گیا ہے۔

جب کہ پاکستان میں بغیر اندارج کے مقیم افغان شہریوں کے خلاف پولیس اور انتظامیہ کی کارروائیوں میں بھی تیزی آئی ہے۔ اس صورت حال میں افغان مہاجرین واپس تو جا رہے ہیں لیکن بوجھل دل کے ساتھ۔

کوئٹہ میں افغان مہاجرین کے ایک اسکول کے استاد فضل الرحمن پاکستان ہی میں پیدا ہوئے اور یہیں تعلیم حاصل کی۔ وہ کہتے ہیں کہ اُن کا رہن سہن پاکستانیوں ہی کی طرح کا ہو گیا ہے اور ایسے میں وہ خوشی سے اپنے وطن کیسے واپس جا سکتے ہیں۔

’’میں اپنی مثال لیتا ہوں یقین کرو میں پاکستان سے بہت زیادہ محبت رکھتا ہوں جب بھی پاکستان میں سیلاب آتا تھا یا زلزلہ آتا تھا ۔۔۔۔ ان کے ساتھ مدد کرتے تھے جب میں اسکول پڑھتا تھا تو سب طالب علموں نے مل کر ایک کمیونٹی بنائی۔۔۔۔ میں خود سڑکوں پر جا کر چندہ جمع کرتا تھا اپنے پاکستانی بھائیوں کے لیے کیونکہ انھوں نے ہماری بہت مدد کی۔۔۔

اس دوران جب کوئی ملک ہمیں قبول نہیں کرتا تھا اس وقت انھوں نے ہمیں قبول کیا تو ہمیں بھی چاہیئے ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں افغانی جو جا رہا ہے یقین کرو یہ بہت دکھی اور مجبور ہو کر جا رہا ہے جیسے کہ میں خود ہوں۔‘‘

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقادر بلوچ کہتے ہیں کہ حکومت کی ترجیح یہ ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل رضاکارانہ ہو۔