وطن عزیز اور ہمارا کردار

Pakistan

Pakistan

تحریر: یاسر قدیر
وطن عزیز کا حال جب ہم دیار غیر میں رہنے والے دیکھتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے ہر طرف نفسہ نفسی، کھینچا تانی، جھوٹ و مکر و فریب کا جال بچھا پڑا ہے، دن بدن ہم لوگ اپنے اقدار سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں، ہمارے اغیار ایسے تو نہ تھے؟،ہمیں ابھی تک یاد ہے کہ اگر ہمارے شہر میں کوئی چھوٹی سی واردات بھی ہو جاتی تو پورے شہر میں اس کے چرچے ہوتے تھےاور اب تو وطن عزیز کا یہ عالم کہ دن میں سینکڑوں وارداتیں ہو جائیں، سینکڑوں ہلاکتیں ہو جائیں لیکن ایسے ہی جیسے معمول کی بات ہو،لوگ عادی ہوتے جا رہے ہیں، پہلے لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے شرم و حیا تھی لیکن اب بحثییت قوم ہم مردہ ہوتے جا رہے ہیں

ہمارا یہ روزانہ کا معمول اور عادت بن چکی ہے،کسی کی غلطی کا علم ہوا تو ہم لوگ اس پرخوش ہوتے ہیں،اسے دل کھول کربرا بھلا کہاجاتا ہے۔گویا اس غلطی پر کسی کے نقصان کا،ہمیں رنج یا غم نہیں بلکہ جس سے غلطی ہوئی اُس کی بے عزتی اور زمانہ بھر میں رسوائی پر ہم خوش ہیں۔اس کی غلطی کو ہم لوگ یوں بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں گویا ہم خود ہر قسم کی غلطی اور گناہ سے پاک ہیں۔یہ تواللہ رب العزت کی ذات پاک کا ہم انسانوں پراحسان ہے کہ ہمارے گناہوں اور غلط کاریوں پر پردہ ہے۔

اگر سب کی غلطیاں، کوہتایاں اور اعمال دوسروں پر عیاں ہوجائیں تو ہم میں سے کوئی بھی کسی دوسرے کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہے۔ توپھر ہم لوگ دوسروں کے جرم وخطاء ظاہر ہونے پرکیوں خوش ہوتے ہیں؟ اُس وقت ہم میں سے کوئی نہیں سوچتا کہ ہم بھی انسان ہیں ، ہم بھی ایسی خطاء کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔اگر ایسی صورت حال ہمارے ساتھ پیش آئے اور ایک دُنیا ہماری جان کو آ جائے تو ہمارا کیاحال ہوگا۔

آخرکب تک ایک دوسرے کے خون کے پیاسے رہیں گے۔کب تک دوسرے کو عیب کا طعنہ دے کرخوش ہوتے رہیں گے،حالانکہ اُس سے کئی گنا زیادہ عیوب خود ہمارے اندرموجود ہوں۔کب تک حسد میں مبتلا ہو کردوسروں کی ناکامی کے عذاب میں مبتلا رہیں گے ،کب تک غیبت کے ذریعہ نفرت کے بیج بوکراپنی منزل کھوٹی کرتے رہیں گے۔کب تک دوسروں کی غلطی،تذلیل اور ناکامی پرخوش ہوتے رہیں گے۔کب تک دوسروں کی بربادی کے منصوبے بناتے رہیں گے۔

Peace

Peace

آج ہمارا وطن عزیز پاکستان بیت الحزن بن چکاہے۔ ہرطرف دُکھ ،مصبتیں اورپریشانیاں ہیں۔ہرطرف آہ وبکاہے۔کسی کی جان و مال، عزت وآبرو محفوظ نہیں۔بالفرض ہمارے حکمران ،راہنما،سیاستدان تما م اختلافات بھلا کرپاکستان کوامن وسکون کاگہوارہ بنانے کے لئے اپنے اخلاص اورتمام دستیاب وسائل وقف کردیں،تب بھی معاشرے کے سدُھارمیں کامیاب نہیں ہوسکتے،جب تک ہم عوام آپس کے اختلافات بھلاکریکتا نہیں ہوجاتے۔ آخر کب تک د شمن ِاسلام اوروطن دُشمن بدخواہوں کے آلہ کار بنتے رہیں گے۔

ہم میں سے ہرایک کوانفرادی طورپراپنے اندر تبدیلی لانی ہوگی۔ہمیں سطحی سوچ اور انفرادی مفاد سے بلند ہوکر سوچنا ہوگا۔ہمیں اس مملکت ِ خدا داد کوایسا وطن اورگھربنانا ہوگا،جہاں ہرطرف خوشیاں،امن وسکون اوربھائی چارہ ہو،جہاں سب ایک ہوں ،جہاں سب ایک دوسرے کے دُکھ اورتکلیف کا احساس کرنے والے ہوں۔ جہاں سب کے دُکھ،درد اورغم سانجھے ہوں۔

فلحال تو حالت یہ کہ یہاں تو سار ا دن لعن و تعن کا بازار گرام رہتا ہے۔ سب کے سب ایک دوسرے کو ذمیدار سمجھتے ہیں لیکن کون سوچے گا میں کتنی ذمیداری کا مظاہر کر رہاہوں۔ آج اگر فرد واحد میں تبدیلی آجائے تو شاہد ہم نہیں تو ہماری نسلیں ایک آڈئیل معاشرے میں زندگی گزار سکیں اس عظیم مقصد کے حصول کے لئے پہلی شرط یہ ہے کہ ہم سب کو،تمام اختلافات بھلا کرمتحدہونا ہوگا۔

ہمیں اپنا حق معاف کرنا پڑے تو اللہ کی رضا اورخوشنودی کے لئے معاف کر دیں۔ بے شک اللہ رب العزت دلوں کے حال سے خوب واقف اور اپنی رحمت سے ہر انسان کی غلطی اور کوتاہی معاف کرنے پر قادر اوربے نیازہے۔ ۔اے رب العزت ہمارے گناہوں کو معاف فرما یا اللہ ہم رحم کر کیونکہ ہم ویسے ہی ایک خوف کی اذیت سے دو چار ہیں ۔تو توہم پر فضل کر ۔ہمیں نہیں تو ہمارے بچوں کو ایک پرامن معاشرے میں زندہ رہنے کی نوید دے اور ہمارے ملک پاکستان سمیت پُورے عالمِ اسلام میں امن سکون عطاء فرما۔آمین !

Yasir Qadeer

Yasir Qadeer

تحریر: یاسر قدیر