ملک میں سزا اور جزا کا کوئی تصور ہی نہیں ہے، ناہید حسین

Naheed Hussain

Naheed Hussain

کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہاہے کہ ملک میں سزا اور جزا کا کوئی تصور ہی نہیں ہے، رینجرز اور حساس ادارے ملک میں امن ا مان قائم رکھنے کے لئے کتنے ہی جتن کرلیں مگر جب تک سندھ کی صوبائی حکومت اور انتظامیہ ان سے تعاون نہیں کریں گے اس وقت تک شہر میں امن قائم نہیں ہوسکتا ،آج تک سندھ حکومت نے کتنے مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے؟سوائے ان مجرمان کے جنہو ں نے 15 سے 18 برسوں کے دوران ذاتی دشمنی پرایک دو قتل کئے تھے

حالانکہ انہوں نے قتل کی پادیش اور بر وقت عدالتی کارروائی نہ ہونے پر اپنی زندگی کا ایک طویل عرصہ کال کوٹھریوں میں گزارا ،ان مجرموں کو عوامی ردِ عمل کے پیشِ نظر اپنی پوزیشن صاف کرانے کیلئے مقامی انتظامیہ نے پھانسیوں پر لٹکایاورنہ شاید وہ مرتے دم تک اپنی کال کوٹھریوں میں ہی اپنا وقت گزارلیتے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ناہید حسین نے مزید کہا کہ بلدیہ ٹائون کی فیکٹری کا سانحہ جس میں 250 افراد کی جانوں کا نظرانہ بھتوں کی عدم ادائیگی پر لیا گیا تھا کاش! اگر اس کا فیصلہ بر وقت ہو جاتا تو ملزمان اپنے انجام تک پہنچ جاتے تو کورنگی میں حالیہ دنوں چمڑے کا کارخانہ بھتہ نہ ملنے کی صورت میں نہیں جلایا جاتا۔

اس کی اصل وجہ ہمارے ملک کا نظامِ قانون و انصاف یعنی تمام جرائم کرنے والوں اور کرانے والوں کو آرام سے عدالتوں سے ذریعے ضمانت کے نام پر چھوٹ مل جاتی ہے ،انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت جمہوریت کے نام پر جرائم پیشہ افراد اور کرپٹ سیاستدانوں کوریلیف فراہم کراکے یہ سمجھ لیتی ہے کہ اس نے اپنی حکومت بچا لی حالانکہ غیر مقبول اور غیر پسندیدہ اقدامات کے علاوہ فیصلوں سے حکومت بچتی نہیں بلکہ ختم ہوجاتی ہے، حکمرانوں اور حکومت اپنی عوام کو ریلیف پہنچانے کے بجائے ملزمان کو تحفظ فراہم کرے تو اس کا نقصان بذاتِ خود حکمران جماعت کو ہی ہوتا ہے۔

،کاش !یہ فلسفہ وہ جان لیتے تو شاید آج وہ تنقید اور مزاق کا نشانہ نہ بنتے۔ناہید حسین نے کہا کہ اگر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف بر وقت آپریشن ضربِ عضب نہ کرتے اور اسے منتقی انجام تک نہ پہنچانے کا بیڑا نہ اٹھاتے تو یہاں کی انتظامیہ پورا سندھ بیچ کر رفو چکر ہوجاتی ، جرائم پیشہ افراد کو حوصلہ اسی لئے ملا کہ صوبائی حکومت نے اپنے مفادات کیلئے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی ،مفاہمت اور اٹھارویں ترمیم کی آڑ میں کھل کر کرپشن کرنے اور کرانے کا بازار گرم رکھا اب تو امریکہ نے بھی کہہ دیا کہ پاکستانی حکمران کرپٹ ہیںلہذٰا مزید اب کسی اور سرٹیفیکیٹ کی کیا ضرورت ہے۔

جو ان کے کردار کو اجاگر کرسکے،انہوں نے کہا کہ مزے کی بات یہ ہے کہ کرپٹ مافیا کو اپنی بدنامی کا رتی بھر بھی شرمندگی کا احساس نہیں ہے بلکہ انہیں معاشی دہشت گردی میں ملوث کرانے کا دکھ زیا دہ ہے کیونکہ اس میں جیل کی ہوا کھانی پڑیگی ،اب یہ ہمارا قومی معیار رہ گیا ہے،اور یہ بھی اللہ تعالی ک طرف سے عزت کا مقام ہے کہ ولی کے گھر شیطان اور شیطان کے گھر میں ولی پیدا ہوتے ہیں،اس پر غور ضروری ہے، ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ موجو دہ میڈیا کے دور میں مقدس گائے کو تلاش کرنا بہت آسان ہوگیا ہے اس کیلئے کسی بھی دلیل کی ضرورت نہیں چونکہ اب کرپٹ افراد کرپشن کے عادی ہوچکے ہیںلہذاانہیں اب اس کام میں شرمندگی یا گناہ کا احساس نہیں ہوتا۔