عہدِ وفا

Subcontinent

Subcontinent

تحریر : سجاد گل
برصغیر میں دین اسلام کا آغاز تاریخی تسلسل سے 711ء میں شروع ہوا، جب سترہ سالہ نوجوان محمد بن قاسم کی قیادت میں سرزمین عرب سے آنے والے اسلامی لشکر کے مقابلے میں آنے والی راجہ داہر کی مشرک فوج کو عبرت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔یوں اسلامی لشکر نے دبیل سے ملتان تک کا علاقہ فتح کر لیا، پھر آسام، کشمیر اور راس کماری تک اسلام کی روشنی پھیل گئی۔ اس کے علاوہ جہاں کہیں بھی برصغیر میں کفر کی گردن اونچی ہونے لگی تو اسے کسی نہ کسی اسلامی جرنیل نے تن سے جدا کر دیا۔ جیسے سومنات کی فتح کا تاج محمود غزنوی کے سر آتا ہے۔ اسی طرح شہاب الدین غوری کی فتوحات بھی قابل تعریف ہیں۔

حکومتوں کی بات کی جائے تو کبھی حکمرانی کی ڈور غوری خاندان کے ہاتھ میں رہی کبھی ترکوںکے ہاتھ میں۔کبھی تغلق خاندان کے ہاتھ میں کبھی خاندان سادات نے اسے تھامے رکھااورکبھی لودھی خاندان نے اس ڈورکوسہارا دیا۔پھرمغل خاندان نے حکمرانی کی ڈور سنبھالی۔ مغل دوراقتدارکے بادشاہ اورنگزیب عالمگیرکی حکمرانی تک تویقینا مسلمان عروج پرتھے مگر اس کے بعدآنے والے حکمران نااہل ثابت ہوئے جس کی وجہ سے اقتدارکی ڈورمسلمانوں کے ہاتھ سے نکل کر برطانیہ کے انگریزوں کے ہاتھ میں چلی گئی ۔یوں 711ء سے 1857ء تک برصغیرمیں مسلمانوں کی حکومت رہی ۔یہ کل ایک ہزارایک سو چھیالیس (1146) کی مدت بنتی ہے۔

انگریز دراصل برصغیرمیں تجارت کے بہانے سے داخل ہوئے تھے۔پھرآہستہ آہستہ حکومتی معاملات میں دخل اندازی کاعمل شروع کرتے ہوئے اقتدارکی کرسی پرآبیٹھے ۔برطانیہ سے آئے ہوئے ان گورے کوّوں کوکچھ وظیفہ خورچپڑاسی برصغیرسے بھی مل گئے تھے جس کی وجہ سے ان کااقتداراورمزیدمضبوط ہوگیا،لیکن ہردورمیں اللہ کچھ ایسے لوگ پیداکردیتاہے جودنیاکے کسی بھی فرعون ونمرودکی غلامی کوتسلیم نہیں کرتے ۔ان کی گردنیں جھکتی ہیں تواسی رب کے سامنے جوتمام کائنات کاخالق حقیقی ہے ۔ظلمت کے اس دورمیں بھی کچھ اسے لوگ پیداہوئے جنہوںنے انگریزوںکی غلامی قبول کرنے سے انکارکیا۔یہاںیہ بات بتاتاچلوں انگریزکے دورمیں بھی ایسانہیں تھاکہ مسلمانوںکوانفرادی عبادات کی اجازت نہ ہوبلکہ ہرکوئی اپنی مرضی سے نماز،روزہ ،ذکراورمزیدانفرادی عبادات کر سکتا تھا۔

یہ جنگ صرف نظام اقتدارکی تھی ۔انگریزچاہتاتھابرصغیرمیں برطانیہ کانظام حکومت قائم ہواورحکمرانی انگریزکی ہو،جبکہ مسلمان چاہتے تھے نظام حکومت اسلامی طرزپرہواورحکمرانی اللہ کی ہونہ کہ برطانیہ کے جھوٹے معبودوں کی ۔چنانچہ اس نظریے کوعملی جامہ پہنانے کے لئے کوشش کی گئی ۔دوقومی نظریے کی بنیادپڑی ،دوقومی نظریہ یہ تھاکہ ہندواورمسلمان دوالگ الگ نظریات کی قومیں ہیں لہٰذاان کاکسی ایک خطے میں یکجارہنا محال ہے۔

History of Independence Day Pakistan

History of Independence Day Pakistan

1906 ء میں ڈھاکہ میں مسلم لیگ کی بنیاد رکھی گئی جومسلمانوں کی جماعت تھی ۔بلاشبہ مسلم لیگ کا پاکستان حاصل کرنے میں قابل تعریف کردارشامل ہے ۔اس کے علاوہ انگریزکے خلاف اعلان جہاد کیاگیاجس میں مسلمان علماء نے بڑھ چڑھ کرقربانیاں دیں ۔کبھی ان مسلمانوں کوپیٹاگیاکبھی ان کی ڈاڑھیاں نوچی گئیں ۔کبھی جیلوں میں ڈال کران پربھوکے کتے چھوڑدیے گئے ،مگریہ مجاہد صفت کے حامل مسلمان ایک قدم بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے ۔مسلمان بڑے بڑے اجلاس منعقد کرتے ،جن میں یہ کہا جاتاکہ جوملک ہم حاصل کرنے جارہے ہیں وہاںاللہ کے احکامات مطابق نظام قائم کیاجائے گا۔

آخرکار23مارچ 1940ء کومسلم لیگ کاسالانہ اجلاس منعقد کیاگیاجس میں قرارداد پاکستان کی منظوری دی گئی ۔قرارداد پاکستان کی منظوری کے بعدہندئووں کی اسلام دشمنی کھل کرسامنے آئی ۔ہندئووں نے انگریزوں سے مطالبہ کیاکہ مسلمانوں کی جداگانہ حیثیت کوتسلیم نہ کیاجائے بلکہ برصغیرکوآزادی دے دی جائے ہندئووں کی شدیدمخالفت کے باوجودمسلمان اپنی جداگانہ حیثیت تسلیم کرانے میں کامیاب ہوگئے ۔بالآخر14اگست1947ء کودنیاکے نقشے میں پرپاکستان کے نام سے دینا کی سب سے بڑی اسلامی ریاست کا ظہور ہوا۔

پاکستان ہم نے اللہ سے یہ عہدکرکے حاصل کیاتھاکہ ہم پاکستان میں اللہ اوراس کے رسول ۖ کے احکامات کے مطابق فیصلے کریں گے ۔قرآن وسنت کانظام ہوگا۔امیرغریب ،آقاغلام ،مزدورمالک ،سب کے یکساں حقوق ہوںگے ،چورکوچوری کی سزادی جائے گی ،زانی کوزناکی سزادی جائے گی ۔جب قانون سازی کاوقت آیاتوہمیں اپنے اللہ سے کیاہواعہدوفایادتھا۔پاکستان کے آئین میںیہ الفاظ تحریرکردیے گئے ،،پاکستان میں قرآن وسنت کے خلاف نہ کوئی قانون نافذرہے گانہ مزید بنے گا۔،،

لیکن جب قانون کونافذکرنے کی باری آئی توہمارانفاق کھل کرسامنے آیا۔ہم نے اللہ سے دغابازی کی کوشش کی ۔ہم نے کہاہم اہل اسلام ہیں ،یہ ملک اہل اسلام کاہے لیکن یہاں نظام اسلام کاقائم نہیں ہوگا،ہمیں عدل وانصاف کی ضرورت نہیں ،ہمیں اپنے حقوق کی ضرورت نہیں ،سب سے بڑھ کریہ کہ ہمیں غلبہ پسندنہیں ہم مغلوب رہنا چاہتے ہیں۔

Independence Day Pakistan

Independence Day Pakistan

ہم وہی اہل اسلام اورپاکستانی تھے جوکل یہ کہاکرتے تھے کہ لوگو!قرآن کاساتھ دوگے یاانگریزاورہندئووںکا۔افسوس صدافسوس !ہم نے منافقت دکھائی تووہ بھی اپنے خالق کوجس نے ہماری مدد کی اورپاکستان جیساعظیم ملک عطاء کیا۔عہدشکنی کی تواپنے رب سے ۔23مارچ1956ء میں اس اسلامی ملک کوجمہوری ملک قراردیاگیا۔کیاجمہوریت اسلامی نظام ہے یاپھرخلافت ؟اورجواللہ سے عہدکیاتھاجسے دفعہ 227میں تحریربھی کیاگیایعنی قرآن وسنت کانظام قائم کیاجائے گااس کاحال ہم نے یہ کیاکہ ہمارے جسٹس نسیم حسین شاہ صاحب نے کہہ دیااس قراردادمقاصدکودستورکی باقی دفعات پرحاکمیت حاصل نہیں بلکہ یہ بھی ایک دفعہ ہے یاتواس کے ساتھ یہ اضافہ کیاجائے (Not Withstanoing Against It)یعنی قراردادمقاصدپورے دستورپرحاوی رہے گی۔لیکن ایسا نہیں کیاگیابلکہ مزیدایک چوردروازہ فراہم کردیاگیاکہ دفعہ 227کواسلامی نظریاتی کونسل کے ساتھ نتھی کردیا،وہ قوانین جن کوخلافِ شریعت سمجھے گی ان پرمسلسل غورکرتی رہے گی اورمسلسل رپورٹیں پیش کرتی رہے گی لیکن اس سے آگے کچھ صراحت نہیں کہ ان رپورٹوں کاحشرکیاہوگا؟اس کونسل پرکروڑوںروپے کاپاکستانی خزانہ خرچ کیا گیا۔

اس کونسل نے جتنی سفارشات بھی پیش کیں ان میں سے آج تک کی بھی تنقیدنہیںکی گئی ،ان سفارشات اوررپورٹوںکے مسودات سے وزارت قانون ،وزارت داخلہ ،وزارت مذہبی اموراوروزارت مالیات کی الماریاں بھری پڑی ہیں ۔اصل بات یہ ہے آج ہم سراٹھاکربات کرنے کے قابل نہیں رہے ۔یہ ملک حاصل کس لیے کیا گیا تھا، یہاں ہو کیا رہا ہے ؟یہی وجہ ہے آج پاکستان بجائے ترقی یافتہ ہونے کے زوال کا شکار ہے۔اگرہم اس ملک کی سلامتی چاہتے ہیں توہمیںیہاںعادلانہ نظام اسلام قائم کرناپڑے گا،ہمیںیادکرناپڑے گاپاکستان کامطلب کیا:؟لاالٰہ الا اللہ محمدرسول اللہ ،، وہ عہدجواللہ سے کیاگیاتھااسے یادکرناپڑے گا،اگرہم نے اپناعہدوفاکردکھایاتوان شاء اللہ دنیامیںغلبے ہمارے قدم چومیں گے اورآخرت میں اللہ کے سامنے نادم نہیں ہوناپڑے گا،مگر ضرورت ہے صرف عہدوفا کی۔

Sajjad Gul

Sajjad Gul

تحریر : سجاد گل