حمد باری تعالیٰ

اے خالق و مالکِ ارض و سما
تیرے لطف و عطا کا کیا کہنا
ذرے ذرے سے ملتا ہے پتہ
تیرے لطف و عطا کا کیا کہنا
اول تو ہے، آخر تو ہے
مخفی تو ہے، ظاہر تو ہے
تجھ سے خالی نہ کوئی جگہ
تیرے لطف و عطا کا کیا کہنا
تو ہی مالک ، تو ہی خالق
تو ہی مولا، تو ہی رازق
ہے تیرا کرم ہر صبح و مسا
تیرے لطف و عطا کا کیا کہنا
گلشن میں تو، صحرا میں تو
پھولوں کو ہے تیری جستجو
ہے مدح سرا دریا، صحرا
تیرے لطف و عطا کا کیا کہنا
بندوں پر ہے احسان تیرا
سر آنکھوں پر فرمان تیرا
بھیجے مرسل، بھیجے انبیاء
تیرے لطف و عطا کا کیا کہنا
ہیں نعمتیں تیری حد سے سِوا
ہیں رحمتیں تیری ہر ہر جا
ہر اِک نعمت ہے بیش بہا
تیرے لطف و عطا کا کیا کہنا
بخشش کی تجھ سے طلب ہم کو
ہے تیری رضا سے مطلب ہم کو
سلطان احمد کی ہے یہ دعا
تیرے لطف و عطا کا کیا کہنا

Hamd

Hamd

تحریر: مولانا سلطان احمد قادری پائی خیل