اپاہج شخص اپنے بیٹے کو ڈھونڈنے کیلئے در بدر بھٹکنے لگا

Sheen

Sheen

بیجنگ (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے صوبے گوانگ ڈونگ سے تعلق رکھنے والے شین شینکوان کا بچہ صرف 20 ماہ کا تھا جب اسے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا۔ وہ دن اور آج، ہاتھوں اور پاؤں سے معذور یہ شخص اپنے بچے کو ڈھونڈنے کیلئے چین کے شہروں میں بھٹک رہا ہے۔

شین کا ماننا ہے کہ اس کے بچے کو اغوا کرکے کسی اور خاندان کے ہاتھ فروخت کر دیا گیا ہے۔ اس نے اپنے بچے کے اغواء کی کہانی ایک کاغذ پر لکھوا رکھی ہے جس کے ساتھ اس کے بچے کی تصویر بھی چسپاں ہے۔ جسے وہ ہر راہ گیر کو دکھانے کی کوشش کرتا ہے، کہ شاید وہ اس کے بچے کو پہچانتا ہو۔

اسے دو جنوری 2015ء کا وہ دن کبھی نہیں بھولتا جب اس کے بچے کو اغوا کیا گیا تھا۔ اس کا بچہ اپنے تین کزنوں کے ساتھ کھیل رہا تھا جبکہ اس کا دادا قریب ہی تاش کھیلنے میں مصروف تھا۔ کچھ دیر بعد اسے احساس ہوا کہ اس کا پوتا بچوں میں نظر نہیں آ رہا۔

گاؤں کے مقامی افراد نے پورا علاقہ چھان مارا لیکن بچے کا کہیں پتہ نہ چلا۔ تھک ہار کے پولیس کو اطلاع کی گئی لیکن پولیس بھی بچے کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔ شینکوان کا کہنا ہے کہ اس بیٹا جو اب تین سال کا ہو چکا ہوگا کہ جسم پر دو پیدائشی نشانات ہیں۔

ایک اس کے ہاتھ کی ہتھیلی جبکہ دوسرا اس کی آنکھ کے پاس ہے۔ دکھی باپ نے بتایا کہ پولیس نے بیٹے کی تلاش کیلئے اس کا ڈی این اے سیمپل بھی لیا تھا لیکن ابھی تک کسی کو ٹریک ڈاؤن نہیں کیا گیا۔ شین شینکوان اپنے بچے کی تلاش میں 69 ہزار سکویئر میل راستے کی خاک چھان چکا ہے۔

واضح رہے کہ چین میں بچوں کا اغواء ایک سیریس ایشو بنتا جا رہا ہے۔ ان بچوں کو اغوا کرکے ایسے خاندانوں کے ہاتھوں فروخت کر دیا جاتا ہے جن کی نرینہ اولاد نہیں ہوتی۔ چینی میڈیا میں آئے روز ایسے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔